حیدرآباد ،پرائس کنٹرول کمیٹیا ں غیر فعال ،چینی مافیا سرگرم
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) چینی مافیا سرگرم ، چینی کے 50 کلو کے کٹے پر ایک ہزار روپے کا اضافہ، ہول سیل قیمت 145 روپے، دکانوں پر 150 سے 155 روپے فی کلو فروخت کی جانے لگی، پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال چینی مافیا نے ایک بار پھر عوام کو اپنی لوٹ مار کا نشانہ بنا لیا، ایک ہفتے پہلے 50 کلو چینی کا کٹہ 6000 روپے میں دستیاب تھا لیکن اب وہی کٹہ 7000 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، 7 دن میں 1000 روپے کا اضافہ کر دیا گیا جو عوام کی قوت خرید مزید کمزور کر رہا ہے، ہول سیل مارکیٹ میں چینی 145 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے جبکہ پرچون دکاندار 160 روپے فی کلو بیچنے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب گھی کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ دیکھا جا رہا ہے جہاں فی کلو گھی پر 150 سے 155 روپے تک اضافہ ہو چکا ہے، پرائس کنٹرول کمیٹیاں اور انتظامیہ مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ شہریوں نے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ چینی اور گھی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے والوں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کیا جائے، اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو عوامی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا اور مافیا اپنی من مانیوں میں مزید آزاد ہو جائے گا، حکومتی کارکردگی اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کی موجودگی حکومت کو اب سنجیدگی سے سوچنا ہو گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پرائس کنٹرول فی کلو
پڑھیں:
حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔