اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان کی معیشت کی ششماہی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معیشت نے چھ ماہ میں بہتری ظاہر کی ہے۔ جی ڈی پی کی گروتھ 2.5 فیصد ہونے کی توقع ہے جبکہ گزشتہ مالی سال میں معیشت   میں کمی آئی۔ مالی سال کی پہلی ششماہی میں افراط زار 7.2 فیصد رہا اور اس سے پہلے اس کی سطح 28.8 فیصد تک گئی تھی۔ زرعی  سیکٹر میں 6.

2 فیصد کی ترقی ہوئی۔ صنعتی سیکٹر نے  ملے  جلے نتائج دیے ہیں۔ ٹیکسٹائل سیکٹر میں بتدریج بہتری آرہی ہے۔ سروسز سیکٹر میں مثبت آثار ہیں۔ جولائی سے دسمبر میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 2 بلین ڈالر مثبت رہا۔ ایف ٹی آئی میں 20 فیصد کی گروتھ  ہوئی۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں آئی ایم ایف اور عالمی مدد کے باعث اضافہ ہوا۔ پاکستانی کرنسی کی قدر میں 1.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ روپے کی بڑھتی ہوئی قدر سازگار بیرونی حالات اور واقعات کی عکاس ہے۔ حکومت نے جولائی سے  دسمبر کے عرصہ میں مالیاتی خسارہ کو جی ڈی پی کے 0.04 کے برابر کم کیا، پچھلے سال کے اس عرصہ میں درپیش خسارہ کے مقابلے میں یہ قابل ذکر بہتری ہے۔ پچھلے سال کے مالیاتی خسارے میں کمی میں ٹیکس نان ٹیکس محصولات کے اضافہ نے کردار ادا کیا۔ پاکستان مالی سال 2025 میں معاشی نمو کا سفر جاری رکھنے کی مضبوط پوزیشن میں ہے۔ حکومت نے حال میں معاشی خوشحالی کا پانچ سالہ منصوبہ اڑان پاکستان پیش کیا ہے۔ پہلی ششماہی میں ترسیلات  زر میں اضافہ ہوا۔ سٹیٹ بینک کے مالی ذخائر میں اضافہ اور روپے کی قدر میں استحکام رہا۔ سرمایہ کاری میں اور بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی ہوئی، زر مبادلہ کے ذخائر دو ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی

وزیراعظم شہباز شریف نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی ہے، جو نہ صرف موجودہ تعاون کو بڑھائے گی بلکہ جاپانی کمپنیوں کو درپیش مسائل کے حل اور نئی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔

کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار کریں گے، جبکہ وزارت صنعت و پیداوار، وزارت تجارت، اقتصادی امور ڈویژن، وزارت اوورسیز، وزارت داخلہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اسٹیٹ بینک کے اعلیٰ افسران اس کے رکن ہوں گے۔ 

اس کے علاوہ پاکستان جاپان بزنس فورم کے نمائندے، پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی اور سابق سفیر برائے جاپان چوہدری آصف محمود بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

وزیراعظم آفس کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی کو درج ذیل ٹرمز آف ریفرنس (TORs) دیے گئے ہیں۔ 

پاکستان اور جاپان کے درمیان موجودہ صنعتی تعاون میں اضافہ، پاکستان میں کام کرنے والی جاپانی کمپنیوں کے مسائل کا حل، جاپانی سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کے لیے اقدامات تجویز کرنا اور متعلقہ دیگر معاملات کا جائزہ لینا شامل ہیں۔

کمیٹی دو ہفتوں کے اندر اپنی رپورٹ اور سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی جبکہ اس کا سیکریٹریٹ وزارت صنعت و پیداوار ہوگا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام سے پاکستان میں جاپانی سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھلیں گی اور دونوں ممالک کے صنعتی تعلقات کو عملی بنیادوں پر نئی وسعت ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اب تک کتنے معاشی معاہدے اور اُن پر کیا پیشرفت ہوئی؟
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، معدنی ماہرین
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار