اپنے ایک تازہ ترین خطاب میں انصار الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہزاروں انسانوں کو روٹی کے ایک ٹکڑے سے محروم رکھا گیا ہے، یہ کون سی دنیا ہے جو یہ منظر دیکھتی ہے اور پھر بھی مہذب ہونے کا دعویٰ کرتی ہے؟۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں انقلاب کے روحانی پیشواء اور مقاومتی تحریک "انصار الله" کے سربراہ "سید عبدالمالک بدر الدین الحوثی" نے آج تازہ ترین خطاب کیا۔ جس میں انہوں نے خطے کے تازہ ترین واقعات، بالخصوص صیہونی بندرگاہوں کی جانب جانے والی جارح کشتیوں پر یمن کے حملوں کی بات کی۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ وحشی صیہونی رژیم نے اس ہفتے غزہ میں بدترین مظالم ڈھائے ہیں۔ فلسطین کی موجودہ نسل بین الاقوامی برادری کے سب سے بڑے و گھناؤنے اخلاقی زوال کی گواہ ہے اور ہم انسانی ضمیر کی موت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔  

مغرب صرف وحشی صہیونیوں کا حامی ہے  
انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ غزہ کے جرائم میں جارح امریکہ، صیہونیوں کے ساتھ مکمل شریک اور ان کا حامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی معاشرہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے کہ غزہ میں دس لاکھ سے زائد افراد، خواتین، بچے اور مریض بھوک و پیاس سے تڑپ رہے ہیں اور وحشی صہیونیوں کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں۔ جب کہ مغربی طاقتیں صرف سفاک صہیونی قاتلوں اور مجرموں کی حمایت میں لگی ہوئی ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ غزہ میں ہزاروں انسانوں کو روٹی کے ایک ٹکڑے سے محروم رکھا گیا ہے، یہ کون سی دنیا ہے جو یہ منظر دیکھتی ہے اور پھر بھی مہذب ہونے کا دعویٰ کرتی ہے؟۔ ظاہری طور پر یہ مہذب دنیا دیکھ رہی ہے کہ غزہ کی پٹی میں 6 لاکھ بچے ملبے کے ڈھیروں کے درمیان بے گھر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم نے اس ہفتے 3700 فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کیا، جن میں اکثر وہ لوگ تھے جو انسانی امداد کے منتظر تھے۔ اسرائیل، غزہ کی عوام کی بھوک کو ان کے قتل اور نسل کشی کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ بین الاقوامی اداروں کے مطابق، غزہ میں آٹے کی قیمت 3 ہزار گنا زیادہ بڑھ چکی ہے۔ اسرائیل مغربی کنارے میں بھی اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے جہاں صیہونیوں نے لوگوں کو اغوا کرنا اور نئی ناجائز تعمیرات شروع کر رکھی ہیں۔  

حزب اللہ کے ہتھیار، لبنان کی طاقت ہیں  
سید عبدالمالک الحوثی نے غزہ میں مزاحمتی افواج کی کامیاب کارروائیوں کا ذکر کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں اُس فلسطینی مزاحمت کی ثابت قدمی، جہادی صلاحیت اور مؤثر حکمت عملی کو ظاہر کرتی ہیں جنہوں نے جدوجہد کے نئے طریقے متعارف کروائے۔ اس ہفتے القسام بریگیڈز نے 16 مختلف فوجی کارروائیاں انجام دیں۔ انہوں نے سوموار کے روز "بیت حانون" میں گھات لگا کر کی گئی کارروائی کو فلسطینی مزاحمت کی تخلیقی صلاحیت کا عروج قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے نئی جنگی حکمت عملی استعمال کر رہا ہے تاہم وہ اپنے مقصد میں ناکام رہا۔ یہ رژیم گزشتہ 21 مہینوں سے امریکی حمایت اور وسیع وسائل کے باوجود اپنے کسی بھی ہدف میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ اسرائیل نے لبنان کے ساتھ کئے گئے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل، لبنان کے شمالی و جنوبی علاقوں میں فضائی حملے کر رہا ہے اور اس ملک کے شہریوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ اسرائیل و امریکہ جنگ بندی کے معاہدے سے ہٹ کر نئی شرائط اور معاہدات مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ لبنان کے عوام کو ان کی طاقت سے محروم کر سکیں۔  

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حزب الله کے ہتھیار لبنان کو اسرائیلی قبضے اور مکمل تسلط سے بچانے کے لیے ہیں۔ لبنانی حکام کو چاہئے کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے دباؤ کی مکمل مخالفت کریں۔ شام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم اس ملک پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے حالانکہ شام کے باغی گروہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی بات کر رہے ہیں۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ میں انہوں نے انصار الله کے سربراہ کر رہا ہے رہے ہیں الله کے ہے اور کہ غزہ

پڑھیں:

فلسطین سے کنارہ کشی پاکستان سے غداری ہے،علامہ جواد نقوی

سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نواز اور فلسطین سے لاتعلق طبقہ نہ پاکستانی ہے نہ اقبال و قائداعظم کا پیروکار، اسرائیل نواز عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے،اسرائیل پاکستان میں جاسوسی کا نیٹ ورک قائم کر چکا ہے، مختلف طبقات میں اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے، افراد کو خرید رہا ہے اور بعض ذہنوں کو اپنا ہمنوا بنا کر پاکستان کے اندرونی ڈھانچے کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف مفکر و دانشور علامہ سید جواد نقوی نے ان عناصر کی مذمت  کا اظہار کیا ہے جو آج پاکستان میں اسرائیل کی حمایت اور فلسطین سے کنارہ کشی کا بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے ایسے افراد کو نظریہ پاکستان، افکارِ اقبالؒ اور مقاصدِ قیامِ پاکستان سے بغاوت کا مرتکب قرار دیا۔ علامہ جواد  نقوی نے کہا کہ جب فلسطین پر صہیونی پنجہ گاڑا جا رہا تھا، جب عالمی طاقتیں مسلم سرزمین کو ہڑپنے کی سازشیں کر رہی تھیں، اُس وقت علامہ اقبال نے اپنی شاعری سے امت کو جھنجھوڑا، خوابیدہ ضمیروں کو جگایا، اور یہ پیغام دیا کہ فلسطین کی آزادی نہ اقوامِ متحدہ کے ایوانوں سے ملے گی، نہ کسی عالمی معاہدے سے، بلکہ امت کے ایمان، غیرت اور خودی کی بیداری ہی آزادی کی اصل کنجی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطین محض چند ایکڑ زمین کا مسئلہ نہیں، یہ امت مسلمہ کے وقار، غیرت اور دینی حمیت کا مسئلہ ہے۔ اگر آج کوئی پاکستان میں رہ کر فلسطین سے کنارہ کشی اور اسرائیل سے تعلقات کی بات کرتا ہے، تو وہ نہ پاکستانی ہے، نہ علامہ اقبال کا پیروکار، نہ قائداعظم کے فلسطین کی حمایت کے مئوقف کا وارث۔


انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل پاکستان کی ایٹمی قوت کو اپنی بقاء کیلئے خطرہ سمجھتا ہے اور ہر ممکن طریقے سے اس طاقت کو کمزور کرنا چاہتا ہے، اس مقصد کیلئے وہ پاکستان میں جاسوسی کا نیٹ ورک قائم کر چکا ہے، مختلف طبقات میں اثر و رسوخ بڑھا رہا ہے، افراد کو خرید رہا ہے اور بعض ذہنوں کو اپنا ہمنوا بنا کر پاکستان کے اندرونی ڈھانچے کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ایسے تمام افراد اسرائیل پرست اور صہیونی ایجنڈے کے آلہ کار ہیں۔ انہوں نے ریاستِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ان اسرائیل نواز عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے، صہیونی نیٹ ورک کی بیخ کنی کی جائے اور ہر اُس آواز کو قانون کی گرفت میں لایا جائے جو نظریہ پاکستان کیخلاف اور دشمنانِ اسلام کے حق میں اُٹھے۔

متعلقہ مضامین

  • ابراہم ایکارڈ معاہدہ دو ریاستی حل کسی صورت منظور نہیں‘ باقر عباس
  • ابراہیم اکارڈ معاہدہ اور دو ریاستی حل کسی صورت منظور نہیں، علامہ باقر عباس زیدی
  • غزہ میں جنگ کا اسرائیل کیلئے کوئی فائدہ نہیں، یائیر لیپڈ
  • فلسطین سے کنارہ کشی پاکستان سے غداری ہے،علامہ جواد نقوی
  • اگر 9 مئی کا پلان کامیاب ہوجاتا تو ہم میں سے آج کوئی بھی زندہ نہیں ہوتا، وزیردفاع خواجہ آصف
  • امریکا کو مذاکرات کیلئے کوئی درخواست نہیں کی، ایران نے ٹرمپ کی تردید کردی
  • نیتن یاہو وائٹ ہاؤس سے خاموشی سے روانہ، غزہ مذاکرات میں کوئی پیشرفت نہ ہوسکی
  • اس اسمبلی کا کوئی فائدہ نہیں جہاں آواز نہ اٹھائی جا سکے. ملک احمد خان بھچر
  • غزہ میں جنگ روکنے میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی‘ حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے لیے کوششیں جاری ہیں. صدر ٹرمپ