پی ایس ایل کے معاملات سست روی کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 14th, October 2025 GMT
ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی لیگ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے معاملات ٹیسٹ کی طرح جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل کو سلمان نصیر کی زیر سربراہی الگ کرنے کا تاحال کوئی فائدہ دکھائی نہیں دے رہا، معاملات انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔ فرنچائزز سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ بھی تشویش کا شکار ہیں۔
ویلیوایشن کا معاملہ طول پکڑ گیا ہے جس کی وجہ سے موجودہ ٹیموں کے معاہدوں کی تجدید نہیں ہو سکی۔ آڈٹ فرم نے رابطہ کرکے فرنچائزز سے معلومات طلب کی تھیں جو انہیں فراہم کر دی گئیں۔
دو نئی ٹیموں کے حوالے سے بھی کام شروع نہیں ہوا، ان کا ماڈل کیا ہوگا یہ بھی حل طلب ہے۔ پہلے گیارہواں ایڈیشن رواں برس کے اختتام پر ہی کروانے کی تجویز تھی لیکن پھر آئندہ سال اپریل، مئی میں آئی پی ایل کے ساتھ انعقاد کا فیصلہ ہوا، البتہ اس حوالے سے بھی ابھی کوئی حتمی اعلان نہیں کیا گیا۔
دسویں ایڈیشن کے اکاؤنٹس فائنل نہیں ہوئے، بعض اہم اسٹیک ہولڈرز نے ادائیگیاں ہی نہیں کی ہیں۔
ٹائٹل اسپانسر شپ کے 10 سالہ معاہدے کی توسیع، گراؤنڈ اسپانسر شپ کی آٹھ سے دس کیٹیگریز، ملکی و غیر ملکی براڈ کاسٹ رائٹس کی فروخت، لائیو اسٹریمنگ، پروڈکشن و دیگر معاہدوں کے کام بھی شروع نہیں ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سلمان نصیر بدستور پی سی بی کے معاملات میں مصروف ہیں۔ ایشیا کپ کے دوران بھی وہ بطور اے سی سی آفیشل خاصے متحرک رہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ سلمان نصیر اپنی ٹیم بھی نہیں بنا سکے، ایک خاتون کو دسویں ایڈیشن سے قبل عارضی ملازمت دی گئی پھر وہ مستقل ہو گئیں، البتہ ان کی افادیت پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے۔
فرنچائز حکام اس صورتحال سے تنگ ہیں، ان کا خیال تھا کہ سلمان نصیر کے آنے سے کچھ بہتری آئے گی البتہ اب مایوس ہی نظر آتے ہیں۔
پی ایس ایل کے معاملات میں تاخیر کی وجوہات، نئی ٹیموں کی شمولیت، معاہدوں کی تجدید سمیت دیگر امور پر نمائندہ ایکسپریس نے سلمان نصیر کو براہ راست اور میڈیا ڈپارٹمنٹ کی وساطت سے سوالات بھی ارسال کیے، انہوں نے جواب دینے کا کہا مگر کئی دن گزرنے کے باوجود ایسا نہیں کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے معاملات پی ایس ایل
پڑھیں:
افغانستان ہمارا ہمسائیہ تو ہے لیکن برادر ملک ثابت نہیں ہوا ، تجزیہ کار سلمان غنی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینئر تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا ہے کہ افغانستان ہمارا ہمسائیہ تو ہے لیکن برادر ملک ثابت نہیں ہوا ، پاکستان کا واضح موقف ہے کہ ہم افغان حکومت کے خلاف نہیں کھڑے بلکہ افغانستان میں جو عناصر پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں ان کےخلا ف ہیں۔ہم سمجھتے تھے کہ حامد کرزئی اور اشرف غنی کی حکومتوں کے بعد اب یہ افغان حکومت کا رویہ پاکستان کے لیے مختلف ہو گا لیکن ایسا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی اس جارحیت کے بعد پاکستان کو ایک جواز مل گیا کیونکہ اس سے پہلے پاکستان بہت زیادہ تنگ تھا ،بار ہا شواہد دینے کے باوجود سرحد پار دہشت گردی ختم نہیں ہوئی، اب تحریک طالبان پاکستان اور افغان طالبان کا فرق ختم ہو گیا کیونکہ انہوں نے بھی وہ ہی حرکت کی جو ٹی ٹی پی کر رہی تھی۔تجزیہ کار کاکہناتھا کہ اس ساری صورتحال میں جس طرح پاکستان نے افغانستان کو بھر پور جواب دیا اس سے کابل کو پیغام پہنچ گیا ، 10مئی کے بعد کا پاکستان بہت مضبوط ہے، در حقیقت بھارت کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ خود کچھ نہیں کر سکتا کیونکہ دنیا کا کوئی ملک بھی بھارت کے ساتھ نہیں کھڑا اور بھارت کو جو بدلے کا بخار چڑھا ہوا ہے ، جب تک کوئی ملک اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہو گا تب تک وہ جرات نہیں کر سکتا ۔
پاک فوج کی ایک اور اہم کامیابی، خارجی سہولت کار عصمت اللّٰہ کرار کیمپ مکمل تباہ
دنیا نیوز کے پروگرام'تھنک ٹینک ، میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان وزیر خارجہ کادورہ بھارت پاکستان کے لیے پیغام ہے ، پاکستان نے دفاعی حکمت عملی اپنائی، جس طرح بھارت پاکستان کوسبق سکھانے کی بات کر رہا تھا تو اس پر پاکستان کاموقف واضح ہے کہ اگر بھارت نے پاکستان پر جارحیت مسلط کی تو اس کا منہ توڑ جواب دیں گے اور پھر پاکستان نے ایسا جواب دے کر بھی دکھا دیا، اب طالبان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہے ہیں اور افغان وزیر خارجہ کے دورے کی ٹائمنگ اہم ہے، جس طرح ہمارا سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ ہوا ہے ہو سکتا ہے کہ دہلی میں افغانستان اور بھارت کے درمیان بھی معاہدہ ہواہو۔ سلمان غنی نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ خطے کے استحکام کے لیے افغانستان میں امن ضروری ہے اور ہم نے اس کے لیے بہت کام کیا لیکن افغانستان سے کبھی خیر کی خبر نہیں آئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ جب پہلی بار برسر اقتدار آئے تھےتو انہوں نے افغانستان کے حوالے سے ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا تھا ۔ افغانستان نے دوحہ معاہدے میں یہ لکھ کر دیا تھا کہ ہماری سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
اب سے افغانستان کے لیے واضح ترین پیغام
مزید :