بھارت نے پاکستانی ڈرامے بلاک کردیے
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
بھارت نے پاکستانی ڈراموں پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں نیٹ فلکس پر بلاک کرنا شروع کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اداکار و گلوکار فرحان سعید نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت نے خوف کی وجہ سے نیٹ فلکس پر پاکستانی ڈراموں کو بلاک کرنا شروع کردیا ہے۔
فرحان سعید کے مطابق بھارت کو خوف ہے کہ پاکستانی کانٹینٹ بہت آگے نکل جائے گا۔
اداکار نے کہا کہ پاکستان کو عالمی پلیٹ فارمز کے حوالے سے کام کرنا چاہیے کیونکہ نئی نسل ڈرامے پسند کرتی ہے اور سرحد پار ناظرین اسے تلاش کرتے ہیں کیونکہ انہیں ہمارے سیریل بہت پسند ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
واضح رہے کہ پاکستانی ڈراموں کو بھارت میں بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور وہاں پر انہیں باقاعدگی کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔
بھارت کے کئی نامور اداکار اور انڈسٹری سے وابستہ شخصیات بھی متعدد بار پاکستانی ڈراموں کی تعریف کرچکی ہیں اور انہوں نے اپنے پروڈکشن ہاؤس کو بھی اسی طرح کی کہانیاں پیش کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی ڈراموں
پڑھیں:
آکسفورڈ ڈیبیٹ میں پاکستانی طلبہ نے بھارتی پینل کو بڑی شکست دے دی
آکسفورڈ یونین میں پاک بھارت مباحثے میں پاکستانی طلبہ نے زبردست کامیابی حاصل کرتے ہوئے بھارتی مؤقف کو بھاری اکثریت سے شکست دے دی۔
مباحثہ اس قرارداد پر منعقد ہوا کہ "بھارت کی پاکستان پالیسی دراصل عوامی جذبات بھڑکانے کی حکمتِ عملی ہے جسے سیکیورٹی پالیسی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔"
بھارت نے ابتدائی طور پر اعلیٰ سطح کے مقررین جیسے جنرل نروا نے، ڈاکٹر سبرامنیم سوامی اور سچن پائلٹ کو مباحثے کے لیے نامزد کیا تھا، تاہم انہوں نے شرکت سے انکار کر دیا جس کے بعد بھارت نے جے سائی دیپک، پنڈت ستیش شرما اور دیورچن بنرجی پر مشتمل ایک نسبتاً کم درجے کا پینل میدان میں اتارا۔
اس کے برعکس پاکستان نے بڑی فراخ دلی سے اپنے اعلیٰ سطحی نمائندوں کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے آکسفورڈ میں زیرِ تعلیم پاکستانی طلبہ—موسیٰ ہراج، اسرار خان کاکڑ اور احمد نواز خان—کو پورے اعتماد سے نمائندگی دی۔
مباحثے کے دوران پاکستانی طلبہ نے بھارتی وفد کے بیانیے کو منطق، قانون اور اعدادوشمار کی بنیاد پر مؤثر دلائل کے ساتھ چیلنج کیا۔ ووٹنگ میں پاکستانی موقف کو دو تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی، حالانکہ آکسفورڈ یونین میں بھارتی ارکان کی تعداد زیادہ تھی۔
ماہرین کے مطابق آکسفورڈ جیسے عالمی فورم پر پاکستانی نوجوانوں کی یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ دلیل اور حقائق کی بنیاد پر پاکستان کا بیانیہ زیادہ مضبوط اور قابلِ اعتماد ہے، جبکہ بھارتی جانب سے اعلیٰ سطحی مقررین کے انکار اور دوسرے درجے کے پینل کی شکست بھارت کے فکری مؤقف کی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے۔