پشاور ہائیکورٹ نے نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کل تک گورنر خیبرپختونخوا کی رائے مانگ لی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے نومنتخب وزیراعلیٰ کی فوری حلف برداری کے لیے درخواست دائر کی گئی۔

پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ نے درخواست پر دلائل دیے اور عدالت کو بتایا کہ سہیل آفریدی وزیراعلٰی منتخب ہوچکے ہیں، جس کے بعد اُن کی حلف برداری میں ایک منٹ کی تاخیر بھی نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر صوبے سے باہر وزیراعلٰی کا حلف ضروری ہے، ہم عدالت کو وزیراعلٰی کے حلف کے لیے درخواست دے رہے ہیں کیونکہ دو دن تک صوبے کو بغیر حکومت کے نہیں چھوڑا جاسکتا۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے دوران سماعت استفسار کیا کہ گورنر نے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ منظور کرلیا؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے 11 اکتوبر کو استعفی دیا جس کو گورنر نے منظور نہیں کیا، لیکن آئین میں منظوری کا ذکر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب اسمبلی نے نیا وزیراعلی منتخب کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس درخواست کو  صرف قانونی حیثیت سے نہیں سُن رہے بلکہ انتظامیہ حوالے سے بھی دیکھ رہے ہیں۔

اس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئین نے چیف جسٹس کو اختیار دیا ہے، کہ وہ کسی کو بھی نامزد کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن آج ہوا ہے؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا جی آج ہوا ہے۔

جسٹس سید محمد عتیق شاہ نے سوال کیا کہ کیا اسپیکر نے گورنر کو سمری بھیج ہے؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ جی سمری بھیج دی ہے جبکہ وزیراعلی نے 11 اکتوبر کو ہاتھ سے لکھا گیا استعفی گورنر ہاؤس بھیجا تھا، گورنر نے 12 اکتوبر کو استعفی پر  عجیب اعتراض اٹھائے اور کہا کہ وہ صوبے سے باہر ہیں، 15 کو واپس آکر دوپہر تین بجے ذاتی حیثیت میں علی امین گنڈا پور سے تصدیق کریں گے۔

سلمان اکرم راجہ نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ گونر کو علم تھا کہ 13 کو نئے وزیراعلی کا انتخاب ہوگا، جان بوجھ کو انھوں نے اس کو ڈیلے کرنے کی کوشش کی،۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سپیکر نے گورنر کو حلف برداری کیلیے جو سمری بھیجی کیا وہ وہاں پر موصول ہوچکی ہے۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ اسپیکر خود یہاں موجود ہیں، اسی کے ساتھ انہوں نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت صوبے میں حکومت نہیں ہے، صوبے کو ایسا نہیں چھوڑا جاسکتا، اگر گورنر 48 گھنٹوں بعد آتے ہیں، تو اس کا تو انتظار نہیں کیاجاسکتا۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ کو روسٹروم پر بلا کر رائے طلب کیا جس پر انہوں نے کہا کہ آئین اس پر کلیئر ہے کہ جب حلف لینے سے گورنر انکار کریں تو پھر آرٹیکل 255 نافذ ہوگا، اسپیکر نے سمری بھیجی ہے یہ سمری گورنر تک پہنچی ہے یا نہیں یہ بھی ابھی کلیئر نہیں ہے۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ اس معاملے پر گورنر کی رائے ضروری ہے اور اس کے بعد ہی ہم کچھ کرسکتے ہیں، اس سے پہلے مخصوص نشستوں پر  ممبران اسمبلی کے حلف پر بھی میرے خلاف کیس ہوا ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ممبران اسمبلی  اور وزیراعلی کے حلف میں فرق ہوتا ہے۔ جس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ وہ رئیسائی صاحب کی بات، حلف حلف ہوتا ہے وہ وزیراعلی کا ہوں یا ممبران اسمبلی کا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ نئے وزیراعلی سے حلف کے لئے گورنر صوبے میں موجود نہیں ہے، صوبے کو بغیر حکومت کے نہیں رکھا جاسکتا، وزیراعلی کا آفس آئینی آفس ہوتا ہے، وزیراعلیٰ کا انتخاب 12 بجے ہوا اور ساڑھے پانچ بج گئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئین کہتا ہے کہ جب انکار ہوں تو پھر چیف جسٹس کسی کو نامزد کرسکتے ہیں۔ گورنر صوبے میں موجود نہیں ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ گورنر کہتے ہیں کہ وہ پرسوں واپس آئیں گے، 48 گھٹنے صوبے کو بغیر وزیراعلی کے نہیں رکھا جاسکتا۔ وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے اسمبلی میں خطاب میں کہا ہے کہ انھوں نے استعفی دیا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نئے وزیراعلی کے حلف تک پرانا کام کرسکتے ہیں جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ وہ عدم اعتماد کے وقت ہوتا ہے۔ چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ آپ گورنر ہاؤس سے کنفرم کرلیں کہ وہاں پر سمری پہنچی ہے کہ نہیں۔

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ گورنر ہاؤس سے سمری کی تصدیق کریں اور پھر ہم کل اس کا جواب یا رائے آنے کے بعد معاملے کو دوبارہ دیکھیں گے۔

قبل ازیں جنید اکبر نے کہا کہ نو منتخب وزیراعلٰی سے حلف لینا گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے، ہم پشاور ہائیکورٹ درخواست دینے آئے ہیں کہ نومنتخب وزیراعلٰی سے حلف لیا جائے، گورنر صوبے سے باہر ہیں، نومنتخب وزیراعلٰی سے حلف ضروری ہے، تمام ارکان اسمبلی متحد ہیں، ممبران مختلف طریقے سے ڈرایا دھمکیاں جا رہا تھا۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پر سلمان اکرم راجہ نے پشاور ہائیکورٹ نے چیف جسٹس نے گورنر صوبے کرسکتے ہیں حلف برداری انہوں نے علی امین بتایا کہ ی سے حلف ی کے حلف ہوتا ہے نہیں ہے صوبے کو کیا کہ

پڑھیں:

نئے وزیراعلیٰ سے حلف لینا ضروری، تاخیر نہیں کی جاسکتی، سلمان اکرم راجا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ نئے وزیراعلیٰ سے حلف لینا ضروری ہے، جس میں تاخیر نہیں کی جاسکتی ہے۔

سلمان اکرم راجا نے پشاور ہائی کورٹ میں نو منتخب وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی کی حلف برداری کےلیے درخواست جمع کرائی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں سلمان اکرم راجا نے کہا کہ وزیراعلیٰ سے حلف لینا ضروری ہے، جس میں تاخیر نہیں کی جاسکتی ہے۔ نئے وزیراعلیٰ منتخب ہوچکے، اس وقت گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کو صوبے میں ہونا چاہیے تھا۔

پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری نے یہ بھی کہا کہ حکومت کے بغیر صوبہ نہیں چل سکتا، چیف جسٹس کو درخواست دے رہے ہیں کہ حلف لیا جائے۔

اُن کا کہنا تھا کہ آئین نے اختیار دیا ہے کہ چیف جسٹس حلف برداری کے لیے کسی کو بھی نامزد کر سکتا ہے، چیف جسٹس سے آج ہی حلف کی درخواست کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • نومنتخب وزیراعلی کی حلف برداری کا معاملہ لٹک گیا، پی ٹی آئی کو پشاور ہائیکورٹ سے ریلیف نہ مل سکا
  • نومنتخب وزیراعلیٰ کی حلف برداری کا معاملہ لٹک گیا، پی ٹی آئی کو پشاور ہائیکورٹ سے ریلیف نہ مل سکا
  • نومنتخب وزیراعلیٰ کی حلف برداری کا معاملہ لٹک گیا، پی ٹی آئی کو پشاور ہائیکورٹ سے ریلیف نہ مل سکا
  • سہیل آفریدی کی حلف برداری کیلئے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست جمع
  • نئے وزیراعلیٰ سے حلف لینا ضروری، تاخیر نہیں کی جاسکتی، سلمان اکرم راجا
  • نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کے حلف کا معاملہ، پشاور ہائیکورٹ نے کل تک جواب طلب کرلیا
  • پی ٹی آئی کا نو منتخب وزیر اعلیٰ کے پی کی حلف برداری کیلئے عدالت سے رجوع کا فیصلہ
  • نومنتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی حلف برداری کیلئے پشاورہائیکورٹ سے رجوع
  • سپر ٹیکس کیس کی سماعت ایک روز کےلئے ملتوی ، ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ مکالمے