نومنتخب وزیراعلیٰ کی حلف برداری کا معاملہ لٹک گیا، پی ٹی آئی کو پشاور ہائیکورٹ سے ریلیف نہ مل سکا
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
خیبرپختونخو ا کے نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حلف برداری کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو پشاور ہائی کورٹ سے ریلیف نہ مل سکا۔ عدالت نے حلف برداری کے لیے کی کسی کو نامزد کرنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کل تک گورنر خیبرپختونخوا کی رائے مانگ لی۔پیر کو پشاور ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے نومنتخب وزیراعلیٰ کی فوری حلف برداری کے لیے درخواست دائر کی گئی۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بعد سہیل آفریدی سے بطور وزیر اعلیٰ حلف لینے کے معاملے پر پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری سلمان اکرام راجہ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پشاور ہائی کورٹ سے آج ہی حلف لینے کی درخواست کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ 5 گھنٹوں سے خیبرپختونخوا میں کوئی حکومت نہیں ہے۔ عدالت آج یا جب مناسب سمجھے حلف لینے کے لیے کسی کو نامزد کر دیں۔ جب سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے استعفی دیا ہے تو کابینہ خود بخود تحلیل ہو چکی ہے۔جس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ گورنر سیکرٹریٹ سے کنفرم کرلیں کہ کیا علی امین گنڈاپور کا استعفی موصول ہوا ہے اور اسپیکر نے حلف کے لیے گورنر کو جو سمری بھیجی کیا وہ اس کو پہنچ چکی ہے، اس کی کوئی رسید ہے۔چیف جسٹس کے استفسار پر سلمان اکرام نے کہا کہ اسپیکر خود بھی یہاں پر موجود ہیں اور حلف کے لیے سمری بھیجی جا چکی ہے۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی سے پوچھا کہ اپ اس معاملے پر آپ کیا کہتے ہیں.
اس سے قبل پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب ہوگئے۔وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے 73 ووٹ درکار تھے جب کہ سہیل آفریدی نے واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ ان کے مقابلے میں جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمان، پیپلزپارٹی کے ارباب زرک اور ن لیگ کے سردار شاہجہاں میدان میں تھے۔اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے نو متتخب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی کامیابی کا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کامیابی کی سمری گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو کو بھیج دی، جس میں گورنر کو وزیراعلیٰ کے انتخابی طریقہ کار کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔اس پر گورنر ہاؤس کا کہنا ہے کہ اب کیس عدالت میں ہے، عدالت ہی فیصلہ کرے گی۔سمری کے متن میں بتایا گیا ہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیا جائے، وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل مکمل ہوگیا ہے، نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے 90 ووٹ حاصل کیے جب کہ دیگر 3 امیدواروں نے کوئی ووٹ بھی حاصل نہیں کیا، نومنتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے آئین اور قانون کے مطابق حلف لیا جائے۔سہیل آفریدی خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے چوتھے وزیراعلیٰ ہیں، ان سے قبل پرویز خٹک، محمود خان اور علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز رہے ہیں۔پیر کو نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے پشاور میں خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس کی صدارت اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کی ۔ اجلاس کے آغاز میں علی امین گنڈاپور نے ایوان سے خطاب کیا جب کہ اپوزیشن نے انتخابی عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے موقع پر آج کا اجلاس شدید ہنگامہ خیزی کا شکار رہا۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور، ارکانِ اسمبلی اور حزبِ اختلاف کے درمیان گرماگرمی دیکھی گئی۔علی امین گنڈاپور نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے ہی وزارتِ اعلیٰ سے استعفیٰ دے چکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ جمہوری عمل کا مذاق نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’میں سہیل آفریدی کو ایڈوانس میں مبارکباد دیتا ہوں، وہ وزیراعلیٰ ہوں گے، انہیں ہر طرح کی حمایت حاصل ہوگی۔‘گنڈاپور نے کہا کہ ’فسطائیت کے خلاف جو جنگ ہم نے لڑی، اس میں ہم سرخرو ہوئے، 18 ماہ میں جو کچھ کیا وہ ریکارڈ پر ہے، 280 ارب روپے خزانے میں پڑا ہے۔ میری کارکردگی سب کے سامنے ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور معاشی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھرپور کوششیں کیں، وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر توجہ دے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں، ہماری جدوجہد پاکستان کے لیے جاری رہے گی۔
دوسری جانب، اسمبلی میں ڈاکٹر عباداللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آئین میں استعفیٰ منظور کرنے کا ایک واضح طریقہ کار ہے، آج مجھے گورنر ہاؤس سے خط موصول ہوا ہے جس میں واضح کیا گیا کہ علی امین گنڈاپور دو بار استعفا دے چکے ہیں۔‘ڈاکٹر عباداللہ کے خطاب کے دوران تحریک انصاف کے ارکان کی نعرے بازی شروع ہوگئی، جس پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ لوگ کون ہوتے ہیں کسی رکن کو بولنے سے روکنے والے؟ مجبور نہ کریں کہ آپ سب کو ایوان سے باہر نکال دوں۔اس کے بعد ڈاکٹر عباداللہ نے مزید کہا کہ ؛’علی امین گنڈاپور اگر اتنی اچھی کارکردگی دکھا رہے تھے تو انہیں کیوں ہٹایا گیا؟ ایک حکومت کے ہوتے ہوئے دوسری وزارتِ اعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی ہے، ہم اس عمل کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا استعفا اعتراض لگا کر واپس کردیا ہے۔ گورنر کی جانب سے جاری خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ علی امین گنڈا پور کے نام سے جمع کرائے گئے دونوں استعفوں پر دستخط مختلف اور غیرمشابہ ہیں. اس لیے ان کی تصدیق ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے گورنر نے علی امین گنڈا پور کو 15 اکتوبر دوپہر تین بجے گورنر ہاؤس طلب کیا ہے۔گورنر فیصل کریم کنڈی نے مؤقف اختیار کیا کہ صوبے میں آئینی اور جمہوری عمل کو شفاف رکھنے کے لیے استعفے کی باقاعدہ تصدیق ناگزیر ہے۔تاہم علی امین گنڈا پور نے سوشل میڈیا پر اپنے ردِعمل میں کہا کہ دونوں استعفوں پر ان کے مستند دستخط موجود ہیں۔ان کے مطابق آٹھ اور گیارہ اکتوبر کو استعفے اپنے دستخطوں کے ساتھ جمع کرائے تھے۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ آٹھ اکتوبر کے استعفے کو پہلے تسلیم نہیں کیا جا رہا تھا مگر اب اسی کو مان لیا گیا ہے۔انہوں نے گورنر کی پوسٹ پر جواب دیتے ہوئے دونوں استعفوں کی کاپیاں بھی سوشل میڈیا پر شیئر کر دیں۔اپوزیشن جماعتوں نے نومنتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے انتخاب کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ کل ہی علی امین گنڈاپور کے استعفے اور سہیل آفریدی کے انتخاب کو عدالت میں چیلنج کریں گے، اپوزیشن عدالت کے ذریعے سہیل آفریدی کے انتخاب کو کالعدم قرار دیں گے۔ گورنر فیصل کنڈی کے طرز عمل کو آئینی ثابت کرانے کے لیے عدالت سے رجوع کررہے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں نے علی امین گنڈاپور کے مستعفی ہونے کے حق کو بھی آئین سے متصادم قرار دیا ہے۔ادھر پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی سمیت چار امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے ہیں۔پی ٹی آئی کے صوبائی صدر جنید اکبر نے پارٹی وفد کے ہمراہ وفاقی وزیر امیر مقام سے ملاقات کی اور وزیراعلیٰ کے انتخاب میں تعاون کی درخواست کی۔
بعد ازاں پی ٹی آئی وفد نے باچا خان مرکز میں اے این پی قیادت سے بھی رابطہ کیا۔ اے این پی رہنماؤں نے واضح کیا کہ ان کی جماعت کسی غیر آئینی یا غیر جمہوری عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔اسلام آباد میں گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کے دوران پی ٹی آئی وفد نے مؤقف اپنایا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوری روایات کی پاسداری کی ہے۔گورنر فیصل کریم کنڈی نے یقین دہانی کرائی کہ علی امین گنڈا پور کے استعفے کی منظوری آئین و قانون کے مطابق کی جائے گی۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا اسمبلی گورنر خیبرپختونخوا نومنتخب وزیراعلی علی امین گنڈا پور علی امین گنڈاپور بابر سلیم سواتی ایڈیشنل اٹارنی فیصل کریم کنڈی حلف برداری کے کے انتخاب کے سہیل آفریدی کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ پی ٹی آئی حلف لینے ایوان سے گورنر کی چیف جسٹس کا کہنا پور کے پور نے کیا کہ گیا ہے کے لیے عمل کا آئی کے
پڑھیں:
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملاقات سے انکار کر دیا: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملاقات سے انکار کر دیا: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی WhatsAppFacebookTwitter 0 28 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: (آئی پی ایس) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی، علیمہ خان اور وکلاء کی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے ملاقات نہ ہو سکی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سہیل خان آفریدی نے کہا کہ ہماری شنوائی نہیں ہوئی، ہمیں چیف جسٹس کی طرف سے پیغام ملا میں آپ سے نہیں مل سکتا، ہم نے فیصلہ کیا ہے آج نہ قومی اسمبلی نہ سینیٹ کا اجلاس چلنے دیں گے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ آئندہ منگل کو ہائیکورٹ کے باہر بھی اور اڈیالہ جیل کے باہر بھی اکٹھے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کی گورننس پر میں اپنی انتظامیہ سے رابطے میں ہوں، میں زرداری ،شریف کی طرح پیرا شوٹ کے ذریعے نہیں آیا، میں تنظیم میں کام کے بعد نچلی سطح سے اوپر آیا ہوں۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے غیر رسمی گفتگو میں بتایا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملنے سے انکار کردیا، چیف جسٹس کسی سے ملاقات نہیں کر رہے، چیف جسٹس نے نہ ایڈوکیٹ جنرل نہ کسی وکیل سے ملاقات کی۔
قبل ازیں راولپنڈی میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام آئینی اور قانونی راستے اپنا چکا ہوں، ایسا کون سے راستہ بچا ہے جس کے بعد میں اپنے لیڈر سے ملاقات کرسکوں۔
یہ بھی پڑھئے: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر دھرنا ختم کر دیا
انہوں نے کہا کہ کل عدالتی حکم کے باوجود مجھے نہ دیگر رہنماوں کو بانی سے ملنے دیا گیا، اس سے پہلے بانی کی بہنوں کو ملنے نہیں دیا گیا، ان کو اڈیالہ روڈ پر بالوں سے پکڑا گیا اور ان کی بے عزتی کی گئی، یہ سب کچھ بانی کو توڑنے کے لیے کیا جارہا ہے،بشری بی بی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ کل پورا دن، پوری رات اور اب صبح ہوگئی، مجھے بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے گزشتہ شب پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر دھرنا دے دیا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہانگ کانگ ٹاورز آتشزدگی، ہلاکتیں 94 تک پہنچ گئیں، سیکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہانگ کانگ ٹاورز آتشزدگی، ہلاکتیں 94 تک پہنچ گئیں، سیکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ایران نے 12 روزہ جنگ میں امریکا اور اسرائیل کو شکست دی، آیت اللہ خامنہ ای وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر دھرنا ختم کر دیا امریکی نیشنل گارڈز کی 20 سالہ زخمی خاتون اہلکار دم توڑ گئیں، صدر ٹرمپ سیکیورٹی فورسز کی ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائی، 22خوارج ہلاک سہ فریقی ٹی ٹوئنٹی سیریز، سری لنکا نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنالیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم