وزیراعلیٰ کے پی آفس سے قومی پرچم ہٹا دیا گیا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اپنے دفتر میں پاکستان کے پرچم کی جگہ تحریک انصاف کے پرچم کو دے دی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی فوج کی قیادت کے خلاف بیان دیتی ہے، شہداء کے جنازے نہیں پڑھتی، دہشت گردی کی مذمت کرنے سے گریز کرتی ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ قومی پالیسیاں ان کی مرضی کے مطابق نہ ہوں تو کیا وفاق پہ حملہ آور ہوں گے؟ کیا یہ حب الوطنی ہے؟ وطن سے محبت اقدار سے مشروط ہے؟
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
افغان طالبان دہلی کے ایجنٹ بن چکے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان طالبان اس وقت بھارت کی پراکسی بن چکے ہیں اور اگر سرحد حفاظتی صورتحال میں افغان جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی جاری رہی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ گزشتہ روزوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان 48 گھنٹے کا سیز فائر رہا، انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی قوت نے جنگ مسلط کی تو اس کا جواب دینا پاکستان کا حق ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم پر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو جواب دینا ہمارا حق بنتا ہے، طالبان کے فیصلہ ساز اس وقت دہلی کی جانب سے اسپانسر کیے جارہے ہیں اور کابل ایک طرح سے دہلی کی پراکسی وار لڑ رہا ہے۔ ان کے بقول، بھارت کے کسی کارروائی یا فضائی حملے سے متعلق شواہد اور گواہی پورے عالم نے دیکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ یہ سیز فائر زیادہ دیر نکال پائے۔ افغانستان سیز فائر کی خلاف ورزی کرتا رہا تو ہمیں جواب دینا پڑے گا، وہ ٹینک جسے افغانستان پاکستانی ظاہر کر رہا ہے، درحقیقت ہمیں دستیاب ہی نہیں اور سوال اٹھایا کہ وہ ٹینک کہاں سے لائے گئے، نجانے کس کباڑی سے انہوں نے ٹینک لیا اور اب جھوٹ بول رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے زور دیا کہ افغان طالبان امن کے خواہاں نہیں اور اگر وہ جنگ کو بڑھائیں گے تو پاکستان اپنی پوری طاقت سے جواب دے گا، بعض دوست ممالک کے ساتھ گفت و شنید کے ذریعے تصفیہ کی کوششیں بھی کی گئیں، یہاں تک کہ ویزا درخواستیں بھی دی گئی تھیں تاکہ مذاکرات ممکن ہوں مگر جب کشیدگی بڑھ گئی تو یہ راستہ استعمال نہ کیا گیا۔
خواجہ آصف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ماضی میں کئی تنازعات میں امن عمل کی حمایت کی ہے اور اگر وہ یہاں بھی امن قائم کرانے میں مدد کرنا چاہیں تو خوش آمدید قرار دیا جائے گا، صدر ٹرمپ اگر یہاں بھی جنگ بند کرانا چاہتے ہیں تو موسٹ ویلکم۔