پرنس ہیری کو شاہ چارلس کی سردمہری کا سامنا، پرانے دوست نے بھی منہ موڑ لیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
پرنس ہیری نے ایک اور مشکل کا سامنا کیا ہے جب ان کے والد شاہ چارلس نے انہیں سرکاری تقریب میں مکمل طور پر نظرانداز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پرنس ہیری کا شاہی خاندان سے صلح کا عندیہ، سیکیورٹی تنازع پر شدید مایوسی کا اظہار
غیر ملکی میڈیا کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز میں برطانوی بادشاہ نے ونڈسر کیسل میں فرانسیسی صدر ایمنوئل میکرون کے اعزاز میں ایک عظیم ریاستی ضیافت کا اہتمام کیا جس میں انہوں نے اپنے بڑے بیٹے پرنس ولیم کی تعریف کرتے ہوئے ایک جذباتی خطاب کیا۔
لیکن اس دوران شاہ چارلس نے اپنے چھوٹے بیٹے پرنس ہیری کا ذکر تک نہیں کیا جس سے ہیری کے لیے یہ خاصی دل شکنی و سبکی کا باعث بنا۔
علاوہ ازیں پرنس ہیری کو ہالی وڈ کے معروف اداکار جان ٹریوولٹا کی طرف سے بھی دھچکا پہنچا۔
مزید پڑھیے: ہیری اور میگھن مارکل کے چیف آف اسٹاف نے صرف 3 ماہ میں نوکری کیوں چھوڑ دی؟
ہیری اور جان ٹریوولٹا کے درمیان ایک گہری دوستی تھی لیکن حالیہ دنوں میں جان نے سام اصغری کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا شروع کر دیا ہے جس سے ہیری کو احساس ہوا کہ وہ اب جان کے لیے پہلے کی طرح اہم نہیں رہے۔
ہیری اور جان دونوں نے گہری جذباتی تکلیف کا سامنا کیا ہے اور دونوں ایک دوسرے میں وہی درد محسوس کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی دوستی گہری ہوئی تھی۔
تاہم جب ہیری کو پتا چلا کہ جان اصغری کے ساتھ زیادہ وقت گزار رہے ہیں تو انہیں شدید دھچکا لگا۔
مزید پڑھیں: برطانوی میڈیا گروپ نے شہزادہ ہیری سے معافی کیوں مانگی؟
یہ سب اس بات کا غماز ہے کہ ہیری اپنے خاندان اور دوستوں سے مسلسل دور ہو رہے ہیں اور یہ صورت حال ان کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بادشاہ چارلس برطانوی شاہی خاندان جان ٹریوولٹا سیم اصغری شہزادہ ہیری کنگ چارلس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بادشاہ چارلس برطانوی شاہی خاندان شہزادہ ہیری کنگ چارلس پرنس ہیری ہیری کو کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ،سات سال پرانے جہیز وصولی فیصلے سے متعلق شہری کی اپیل مسترد
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جولائی ۔2025 )چیف جسٹس یحیی آفریدی نے فیملی معاملات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران واضح ریمارکس دئیے کہ معمولی معاوضوں کی ادائیگی کے معاملات میں سپریم کورٹ کو نہیں الجھانا چاہیے چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مختلف فیملی کیسز کی سماعت کی جس میں بچوں کے ماہانہ خرچے، جہیز کی واپسی اور دیگر معاملات زیر غور آئے.(جاری ہے)
ایک مقدمے میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ایک چھوٹے بچے کے لیے 25ہزار روپے ماہانہ خرچہ بہت زیادہ ہے اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دئیے کہ اپنا بچہ ہے تو پچیس ہزار کچھ زیادہ نہیں ہے عدالت نے نچلی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ 25 ہزار روپے ماہانہ خرچے کے فیصلے کے خلاف اپیل کو مسترد کر دیا. چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں نچلی عدالتیں جو فیصلہ کرتی ہیں، وہیں معاملہ ختم ہو جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ان معمولی مالیاتی تنازعات میں مداخلت نہیں کرے گی عدالت نے 7 سال پرانے جہیز برآمدگی کیس میں شہری شاہ رخ لودھی کی اپیل بھی مسترد کر دی. دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ 7 سال پرانا فیصلہ ہوچکا ابتک عمل کیوں نہیں ہوا ؟ کیا درخواست گزار کوئی وکیل ہے وکیل نے جواب دیا کہ نہیں درخواست گزار عام شہری ہے، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے پوچھا کہ عام شہری ہے تو پھر سات سال پرانے فیصلے پر عمل کیوں نہیں ہورہا ؟ . چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 کا فیصلہ ہو چکا ہے، لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا جو کہ انتہائی افسوسناک ہے چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ ٹرائل کورٹ کی عملدرآمد رپورٹ فوری طور پر سپریم کورٹ میں جمع کروائی جائے اور متعلقہ عدالت کو بھی حکم دیا کہ وہ فیصلے پر بلا تاخیر عملدرآمد یقینی بنائے.