دبئی: پاکستان، بنگلادیش کا تارکین وطن کی فلاح کیلئے مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
تصویر سوشل میڈیا۔
دبئی میں پاکستان اور بنگلادیشی سفارتکاروں نے دونوں ممالک کے تارکین وطن کی فلاح کیلئے مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان قونصل خانہ میں پاکستان اور بنگلادیشی سفارتی عملے نے تارکین وطن کی فلاح و بہبود اور قانونی معاونت کے بہتر طریقہ کار پر گفتگو کی۔
سفارتی حکام فواد علی خان، عمران شاہد اور جنید مرتضیٰ نے پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ بنگلادیشی وفد کی نمائندگی اشفاق حسین، شہناز پروین اور عبداللّٰہ المامون نے کی۔
بات چیت میں کم آمدنی والے محنت کشوں کے حقوق پر حکمت عملی پر گفتگو کی گئی۔ محنت کشوں کیلئے قانونی آگاہی اور تنازعات کے حل کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔
دونوں قونصل خانے نے سفارتی افسران کی تربیت پر بھی اتفاق کیا اور باہمی ورکشاپس اور معلوماتی تبادلے پر تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
متحدہ عرب امارات میں 18 لاکھ پاکستانی جبکہ 8 لاکھ بنگلادیشی شہری موجود ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے نے خطے کی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
اسلام آباد اور ریاض کے درمیان یہ تعاون بھارت کے لیے باعثِ تشویش بن گیا ہے، جس کا اظہار نئی دہلی کی وزارت خارجہ کے تازہ بیان میں نمایاں طور پر نظر آ رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت اس پیشرفت سے پہلے ہی آگاہ تھی اور معاہدے پر دستخط کی خبروں کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس دفاعی تعاون کے خطے اور عالمی سطح پر اثرات کا باریک بینی سے تجزیہ کر رہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت کو پاکستان اور سعودی عرب کی قربت سے اضطراب لاحق ہوا ہو۔ ماضی میں بھی اسلام آباد اور ریاض کے مابین دفاعی اور اقتصادی تعاون بھارت کے پالیسی سازوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتا رہا ہے۔ سعودی عرب کی تیل اور سرمایہ کاری کی طاقت اور پاکستان کی فوجی صلاحیت جب ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہیں تو نئی دہلی میں خدشات سر اٹھاتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کا یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ بھارت کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اس کے قریبی اتحادی ممالک بھی ریاض کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں، جس کے باعث نئی دہلی کو کھلے عام سخت مؤقف اختیار کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی یہ پیشرفت اہم کردار ادا کرے گی۔
دوسری جانب بھارت کی تشویش ظاہر کرتی ہے کہ یہ تعاون اس کے اسٹریٹیجک منصوبوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔