وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان نیشنل شپکنگ کارپوریشن (PNSC) کو بین الاقوامی معیار کی شپنگ کمپنی بنانے کیلئے جامع منصوبہ طلب کرلیا۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیرِ صدارت نیشنل شپنگ کارپوریشن کی تنظیمِ نو، اصلاحات، کارکردگی کے جائزے اور اسے بین الاقوامی معیار کی شپنگ کمپنی بنانے کے حوالے سے اجلاس ہوا۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان کے شپنگ شعبے میں سرمایہ کاری کی وسیع استعداد موجود ہے، انہوں نے ہدایت دی کہ شپنگ شعبے میں نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے جامع پلان مرتب کرکے پیش کیا جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ بحری جہازوں کی تعداد میں اضافے اور پاکستان میں کارگو کی آمدو رفت کیلئے مسابقتی بنیادوں پر پی این ایس سی کے جہازوں کے استعمال کے فروغ کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں، پی این ایس سی کو بین الاقوامی معیار کی شپنگ کمپنی بنانے کیلئے شعبے کے ماہرین و کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کی اصلاحات سے نہ صرف شپنگ کی مد میں بین الاقوامی کمپنیوں کو ادا کئے جانے والے قیمتی زر مبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ مقامی سی فیئررز کیلئے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل شپنگ کارپوریشن پر جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء احد خان چیمہ، جنید انور چوہدری اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کو نیشنل شپنگ کارپوریشن میں بحری جہازوں کی موجودہ تعداد، پاکستان میں سالانہ کارگو کی آمد و رفت اور مستقبل میں پی این ایس سی کی توسیع کے حوالے سے آگاہ کیا گیا.

اجلاس کو پی این ایس سی کے آپریشنز پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیشنل شپنگ کارپوریشن پی این ایس سی بین الاقوامی شہباز شریف معیار کی

پڑھیں:

ایف بی آر میں اے آئی پر مبنی کسٹمز کلیئرنس، رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف، کاروبار میں آسانی ہو گی: وزیراعظم

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایف بی آر کی جانب سے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم (آر ایم ایس) متعارف کرائے جانے  کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے کاروبار میں آسانی اور ٹیکس دہندگان کیلئے سہولت ہوگی جبکہ نظام میں مزید شفافیت آئے گی۔ شہباز شریف کی زیرصدارت ایف بی آر کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس  میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ وزیر اعظم  نے نئے رسک مینجمنٹ نظام کی تشکیل کیلئے کام کرنے والی ٹیم کے افسروں و اہلکاروں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نظام سے کاروبار میں آسانی اور ٹیکس دہندگان کیلئے سہولت ہوگی۔ ٹیکس نظام کو خودکار بنانے سے اس میں شفافیت آئے گی، اسے مزید موثر بنا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے نئے نظام کو مربوط اور پائیدار بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انسانی مداخلت کم ہونے  سے نظام مزید موثر اور وقت و پیسے کی بچت ہوگی۔ وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نئے نظام کے تحت اشیاء کی درآمد و برآمد کے دوران لاگت اور نوعیت کا تخمینہ مصنوعی ذہانت (اے آئی ) اور باٹس کریں گے۔ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی نیا رسک مینجمنٹ سسٹم اشیاء کی آمدو رفت کے ساتھ ساتھ مشین لرننگ سے خودکار طریقہ کار سے بہتر ہوتا رہے گا۔ نئے نظام کی ابتدائی ٹیسٹنگ کے دوران 92 فیصد سے زائد بہتر کارکردگی سامنے آئی۔ نظام کی ابتدائی ٹیسٹنگ میں نہ صرف ٹیکس وصولی کیلئے 83 فیصد زائد گڈز ڈیکلریشن ( جی ڈی) کا تعین ہوا بلکہ اڑھائی گنا زائد گڈز ڈیکلریشن کی گرین چینل کے ذریعے کلیئرنس مکمل ہوئی۔ نئے رسک مینجمنٹ سسٹم سے نظام میں شفافیت آئے گی۔ انسانی مداخلت کم سے کم تر ہوگی اور کاروباری افراد کو سہولت ہوگی۔ نئے نظام کے اجراء سے اشیاء کے تعین اور ان کی  لاگت کا فوری اور موثر تخمینہ لگے گا جس سے وقت کی بچت ہوگی اور اس کے اطلاق سے کسٹمز حکام پر دباؤ کم، نظام میں شفافیت و بہتری اور کاروباری افراد کو سہولت ملے گی۔ اجلاس کو منیوفیکچرنگ شعبے میں ٹیکس وصولی بڑھانے کیلئے ویڈیو اینالیٹکس پر مبنی  اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ اس نظام سے ان شعبوں میں ٹیکس کی وصولی خودکار اور شفاف انداز سے کی جاسکے گی جس سے حکومتی آمدن میں اضافہ ہوگا اور ٹیکس دہندگان انسانی مداخلت کے بغیر اپنا ٹیکس ادا کر سکیں گے۔ یہ نظام لاگت میں کم ہے اور ابتدائی ٹیسٹنگ کے دوران 98 فیصد ایفیشینٹ پایا گیا۔ اجلاس کو مینوفیکچرنگ شعبوں میں اس نظام کے اطلاق کے بعد ٹیکس کی لاگت میں اضافے کی استعداد کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے حالیہ بارشوں میں کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے این ڈی ایم اے، ریسکیو اداروں اور انتظامیہ کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو صورتحال سے بروقت مطلع کیا جائے اور متعلقہ اداروں کے مابین روابط کو مضبوط بنایا جائے۔ وزیراعظم نے دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں سے ملحقہ علاقوں میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر این ڈی ایم اے، ریسکیو اداروں اور انتظامیہ کو فوری حفاظتی انتظامات و اقدامات  یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے این ڈی ایم اے کو صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (پی ڈی ایم ایز) کے ساتھ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تعاون کو مزید مربوط بنانے اور صوبائی حکومتوں اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ قریبی روابط مضبوط بنانے کی بھی ہدایت  کی۔ وزیراعظم نے حکم دیا کہ پی ٹی اے عوام کو آگاہ رکھنے کے لئے  تمام دستیاب ذرائع سے حقیقی و تازہ صورتحال کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ تربیلا ڈیم سپل وے آپریشن سے دریائے سندھ کے زیریں اضلاع  میں طغیانی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ تمام صوبوں کی انتظامیہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر عوام کے لئے مؤثر آگاہی مہم جاری رکھیں۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر میڈیا  کے ذریعے غیر محفوظ اور کم محفوظ علاقوں  کی وضاحت کرے جہاں پر اونچے، درمیانے اور کم درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے تاکہ عوام کو بروقت انتباہ کیا جاسکے۔ وزیر اعظم  نے صوبوں کی انتظامیہ کو کسی بھی صورتحال سے قبل از وقت نمٹنے کے لئے اپنی تیاری مکمل رکھنے  اور این ڈی ایم اے کو اس امر کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق شہباز شریف  نے کہا ہے کہ صوبائی حکومتوں اور سکیورٹی فورسز کی موثر و پیشہ ورانہ منصوبہ بندی کی بدولت عوام کے  لئے یوم عاشور کا پر امن اور پر سکون انعقاد ممکن ہوا۔ وزیر اعظم سے وزیر داخلہ  محسن نقوی نے ملاقات کی اور سکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی۔ وزیر داخلہ نے وزیراعظم سے ملاقات میں یوم عاشور کے موقع پر ملک بھر کی صورتحال اور  سکیورٹی کے حوالے سے لئے گئے انتظامات پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ مریم نواز، مراد علی شاہ، علی امین گنڈاپور، میر سرفراز بگٹی، اور وزیر اعظم آزاد جموں کشمیر چوہدری انوار الحق، وزیر اعلی گلگت بلتستان گلبر خان کو یوم عاشور کے موقع اپنے اپنے علاقوں میں موثر سکیورٹی انتظامات کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے صوبائی انتظامیہ، پولیس، سکیورٹی فورسز اور رینجرز کی کارکردگی کی تعریف کی اور کہا کہ صوبائی حکومتوں اور سکیورٹی فورسز کی موثر و پیشہ ورانہ منصوبہ بندی کی بدولت عوام کے لیے یوم عاشور کا پر امن اور پر سکون انعقاد ممکن ہوا۔ شہباز شریف نے اتصالات گروپ کو پاکستانی معیشت کے مختلف شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اماراتی کمپنیوں سمیت تمام بیرونی سرمایہ کار کمپنیوں  کو ملک میں کاروبار دوست ماحول فراہم کرنا اور سرمایہ کاری کے مزید مواقع فراہم کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ شہباز شریف سے  اماراتی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی اتصالات گروپ کے  سی ای او حاتم دویدار کی زیر قیادت  پانچ رکنی وفد نے ملاقات  کی۔ وزیراعظم نے اتصالات گروپ کو پاکستانی معیشت کے مختلف شعبوں میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں تمام تر سہولیات فراہم کرے گی۔ متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے مابین مشترکہ ثقافت، بھائی چارے اور مذہبی اقدار پر مبنی دیرینہ تعلقات ہیں۔ اماراتی کمپنیاں پاکستانی معیشت میں عرصہ دراز سے سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ اماراتی کمپنیوں سمیت تمام بیرونی سرمایہ کار کمپنیوں  کو ملک میں کاروبار دوست ماحول فراہم کرنا اور سرمایہ کاری کے مزید مواقع فراہم کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ سی ای او حاتم دویدار نے حالیہ حکومتی سرمایہ دوست  پالیسیوں کی بدولت بین الاقوامی کمپنیوں کے لیے پاکستان میں بہتر  کاروباری ماحول کی فراہمی پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔ شہباز شریف کو ایف بی آر اور انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے ٹیکس چوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف آپریشنز پر رپورٹ پیش کر دی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مشترکہ کوششوں سے 178 ارب روپے کی ریکوری ممکن ہوئی ہے جبکہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ایف بی آر اور انٹیلی جنس بیورو کے  ٹیکس وصولیوں میں اضافے کیلئے اقدامات کی پذیرائی کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی ٹیکس آمدن میں اضافے کیلئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ پاکستان کا معاشی استحکام ٹیم کی مشترکہ کوششوں کی بدولت ممکن ہوا۔ ملک کی معاشی ترقی اور عوام کی خوشحالی کیلئے بھی سب کو مل کر کام کرنا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  انٹیلی جنس بیورو اور ایف بی آر کی مشترکہ کوششوں سے 178 ارب روپے کی ریکوری ممکن ہوئی۔ ان اقدامات سے کمپنیوں کے انضمام اور ٹیلی کمیونیکیشن شعبے میں بقایا جات کی مد میں ٹیکس آمدن میں 69 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے چینی، جانوروں کی خوراک، مشروبات، خوردنی تیل، تمباکو اور سیمنٹ کے شعبے میں 515 چھاپے مارے گئے۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں ٹیکس چوری کی کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے 10.5 ارب روپے کا اضافی ٹیکس وصول کیا گیا۔ انٹیلی جنس بیورو نے ذخیرہ اندوزی اور اشیاء  کی قیمتوں میں مصنوعی طور پر اضافے کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے چینی، کھاد اور گندم کے شعبوں میں 13 ہزار سے زائد آپریشن کئے اور اپریل 2022ء  سے اب تک 99 ارب روپے سے زائد کی غیر قانونی طور پر ذخیرہ شدہ اشیاء  قبضے میں لیں۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے پاکستان نیشنل شپکنگ کارپوریشن کو بین الاقوامی معیار کی شپنگ کمپنی بنانے کیلئے جامع منصوبہ طلب کرلیا
  • شہباز شریف کا بانی پی ٹی آئی کیخلاف 10 ارب ہرجانہ کیس، لیگل نوٹس کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی درخواست منظور
  • وزیراعظم کی پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کو بین الاقوامی معیار کی کمپنی بنانے کیلئے جامع منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت
  • وزیراعظم یوتھ پروگرام اور "اینیبلرز" کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ، نیشنل یوتھ گیمز پر مشاورتی اجلاس
  • وفاقی حکومت کا چینی کی درآمد ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے کرنے کا فیصلہ
  • سیکیورٹی پرنٹنگ کمپنی اور سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کا انضمام
  • غزہ کے معاملے پر امریکی اور مغربی رویے منافقانہ ہیں؛ وزیراعظم ملائیشیا
  • زرعی پیداوار بڑھانے، کسانوں کو سہولیات اور موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کا جامع اصلاحاتی پلان طلب
  • ایف بی آر میں اے آئی پر مبنی کسٹمز کلیئرنس، رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف، کاروبار میں آسانی ہو گی: وزیراعظم