امریکہ نے پاکستان کی امداد معطل کر دی، متعدد اہم منصوبے متاثر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان کے لیے بھی امریکی امداد عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں کئی اہم ترقیاتی منصوبے روک دیے گئے ہیں۔
گزشتہ دنوں امریکی محکمہ خارجہ نے تمام سفارتی اور قونصل مشنز کو ہدایت کی تھی کہ وہ غیر ملکی امدادی پروگرام فوری طور پر معطل کر دیں۔ یہ اقدام ابتدائی طور پر 90 دن کے لیے کیا گیا ہے، اور اس کا اطلاق یوکرین، تائیوان، اردن سمیت دیگر ممالک کی امداد پر بھی ہوا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق، امداد کے ازسرنو جائزے تک پاکستان کے لیے تمام امدادی پروگرام روک دیے گئے ہیں۔ اس فیصلے کے نتیجے میں متعدد شعبے متاثر ہوئے ہیں۔
امریکی حکمنامے کے مطابق ایمبسڈر فنڈ برائے ثقافتی تحفظ کے تحت جاری منصوبہ معطل کر دیا گیا ہے، جبکہ توانائی کے شعبے میں 5 اہم منصوبے بھی بند کر دیے گئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ہدایت کے مطابق پاکستان میں اقتصادی نمو سے متعلق 4 پروگرام متاثر ہوئے ہیں، جبکہ زراعت کے شعبے میں 5 ترقیاتی منصوبوں کی امداد روک دی گئی ہے۔
اقتصادی نمو سے متعلق 4 پروگرام متاثر ہوئے ہیں۔
جمہوریت، انسانی حقوق اور گورننس سے متعلق امدادی فنڈز بھی عارضی طور پر روک دیے گئے ہیں، جبکہ تعلیم کے شعبے میں 4 اور صحت کے بھی 4 منصوبے معطل ہو گئے ہیں، علاوہ ازیں گورننس سے متعلق 11 منصوبے بھی امریکی اقدام سے متاثر ہوئے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عارضی نوعیت کا ہے اور تمام امدادی پروگراموں کا ازسرنو جائزہ لینے کے بعد ان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: متاثر ہوئے ہیں دیے گئے ہیں کی امداد
پڑھیں:
امریکی صدر کا 12 ملکوں کے شہریوں کے امریکہ آنے پر پابندی کا فیصلہ نافذ العمل
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 12 ملکوں کے شہریوں کے امریکہ آنے پر پابندی کا فیصلہ، نافذ العمل ہو گیا ہے۔(جاری ہے)
میڈیارپورٹس کے مطابق اس نئی سفری پابندی کا اطلاق جن ممالک پر ہو گا، ان میں ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، یمن، افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹریا اور ہیٹی شامل ہیں۔اس کے علاوہ سات مزید ممالک کے شہریوں پر جزوی پابندیاں عائد کی جائیں گی، جن میں برونڈی، کیوبا، لاس، سیئرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔