ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے الگ کرکے وزارت خزانہ میں شامل کررہے ہیں،وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ٹیکس پالیسی یونٹ کو ایف بی آر سے نکال کر وزارت خزانہ میں شامل کر رہے ہیں جس کا مقصد ٹیکس پالیسی کو ریونیو کلیکشن کے دباؤ سے محفوظ رکھنا ہے، وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارہ (یو این ڈی پی ) کے پاکستان میں منصوبے اہمیت کے حامل ہیں،ان منصوبوں کے لیے مناسب منصوبہ بندی، شفاف رپورٹنگ اور قومی ترقیاتی اہداف کے ساتھ ہم آہنگی ضروری ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے مشاورتی عمل شروع کردیا ہے، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے پاکستان بزنس کونسل کے وفد نے ملاقات کی جس کے دوران وزیر خزانہ نے منصفانہ ، مؤثر اور بہترین ٹیکس کے نظام کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ٹیمیں آنے والے دنوں میں تمام تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیں گی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تشویشناک ہے اور 8 سے 9 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی سے ملکی معیشت اور عالمی حیثیت کے لیے ناقابل قبول ہے۔ وزیر خزانہ نے اس تناسب کو اگلے 3 سال میں 13.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل محمد اورنگزیب
پڑھیں:
200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) سابق وفاقی وزیر اورمسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز کے معاملے پر حکومت کو قیمتی مشورہ دیدیا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ ایک ہی گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ کر پریشانی ہوئی، اس سلسلے میں میں نے اپنا فرض سمجھ کر کل شام سی ای او لیسکو رمضان بٹ اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری سے رابطہ کیا تو دونوں حضرات نے یقین دہانی کروائی کہ یہ فیک نیوز ہے، اب تو وزارت بجلی نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کر دی ہے۔ سابق وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ میری اطلاع کے مطابق ایک گھر کے الگ الگ پورشنز یا بلڈنگ کے فلیٹس میں رہنے والی فیملیز اپنے لیے الگ الگ میٹرز لے سکتی ہیں، ایک گھر کے داخلی دروازے کا مطلب گھر کا نہیں بلکہ پورشن کا دروازہ ہوگا بشرطیکہ وہاں قیام پذیر فیملیز کے الیکٹرک سرکٹ الگ ہوں، وزارت بجلی کو یہ وضاحت بروقت کرنی چائیئے تھی، بہرحال دیر آید درست آید۔(جاری ہے)
سعد رفیق کہتے ہیں کہ بجلی کے 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا بھی ایک مصیبت بنا ہوا ہے، لوگ کتنی بھی احتیاط کریں چند یونٹ اوپر ہو ہی جاتے ہیں، اس کا جامع حل نکالنا ہوگا، میں ایکسپرٹ نہیں ہوں لیکن میری رائے میں 200 سے 300 کی سلیب میں آتے آتے کم ازکم تین یا چار مراحل ہونے چاہئیں، معاشی حالت ذرا اور سدھر جائے تو بجلی کا کم از کم ریٹ 300 یونٹ پر بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیاری سولر پینلز کی پاکستان میں مینو فیکچرنگ اور عام آدمی کو اس ضمن میں بلا سود قرضوں کی فراہمی بھی ایک اور راستہ ہے تاکہ لوگ مہنگی بجلی کے عتاب سے بچ سکیں، بجلی چوروں اور پاور سپلائی کمپنیوں میں ان کے سہولت کار سرکاری اہلکاروں پر بے رحمانہ کریک ڈاؤن ہونا چاہیئے، پاور سپلائی کمپنیوں کی نجکاری بھی کرپٹ مافیا سے جان چھڑانے کا موزوں راستہ ہے جس پر وفاقی حکومت نہایت سنجیدگی سے پیش قدمی کر رہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور وزیر بجلی ملک میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور پاور سپلائی کے نظام کی اصلاح کے لیے پوری توجہ اور تندہی سے کام کر رہے ہیں، اس حوالے سے ڈیمز کی تعمیر کے کام میں بھی تیزی لائی گئی ہے، میری تجویز ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کو سستا کرنے کے حوالے سے مستقبل کا روڈ میپ قوم کے سامنے رکھے۔