ریاستی انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کے بعد دہلی کو بنگالیوں سے پاک کر دیا جائے گا.امیت شاہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 )بھارتی وزیر داخلہ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی ساتھی امیت شاہ کہا ہے کہ اگر ان کی جماعت ریاستی انتخابات میں کامیابی حاصل کرتی ہے تو دارالحکومت دہلی کو بنگالیوں سے پاک کر دیا جائے گا. بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ امیت شاہ نے دہلی میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اگلے ماہ ہونے والے ریاستی انتخابات میں کامیاب ہوتی ہے تو پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے ہر غیر قانونی تارکین وطن کو دو سال کے اندر نئی دہلی سے نکال دیا جائے گا.
(جاری ہے)
امیت شاہ نے کہا کہ موجودہ ریاستی حکومت غیر قانونی بنگلہ دیشیوں اور روہنگیاﺅں کو جگہ دے رہی ہے حکومت کو تبدیل کریں ہم دہلی کو تمام غیر قانونی لوگوں سے نجات دلائیں گے بھارت کی مسلم اکثریتی بنگلہ دیش کے ساتھ ہزاروں کلومیٹر طویل سرحد ہے اور اس کے مشرقی ہمسایہ ملک سے غیر قانونی نقل مکانی کئی دہائیوں سے ایک اہم سیاسی مسئلہ رہا ہے. دہلی میں غیر قانونی طور پر مقیم بنگلہ دیشیوں کی تعداد کا کوئی قابل بھروسہ تخمینہ نہیں ہے حالیہ دہائیوں کے دوران شہر میں لاکھوں لوگ روزگار کی تلاش میں ہندوستان کے دیگر حصوں سے آئے ہیں مودی اور شاہ کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ناقدین نے پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انتخابات کے دوران اپنی ہندو قوم پرست حمایت کو متحرک کرنے کے لیے اس مسئلے کو مسلمانوں کے خلاف سیاسی حربے کے طور پر استعمال کر رہی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امیت شاہ
پڑھیں:
مودی کے دور حکومت میں تمام آئینی ادارے یرغمال بنا لئے گئے، تیجسوی یادو
بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اسکی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے رکنِ پارلیمان اور پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی جانب سے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات 2024ء پر اٹھائے گئے سوالات کے بعد سیاسی ماحول میں شدت آ گئی ہے۔ راہل گاندھی نے ایک مضمون کے ذریعے الزام لگایا کہ مہاراشٹر کے انتخابات میں "میچ فکسنگ" کی گئی تھی اور اب بی جے پی یہی طرزِ عمل بہار میں بھی اپنانا چاہتی ہے۔ راہل گاندھی کے اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے ان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ تاہم بہار کی اہم اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) نے راہل گاندھی کے مؤقف کی تائید کی۔ اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بہار اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے لیڈر تیجسوی یادو نے کہا کہ راہل گاندھی نے بالکل درست اندیشہ ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ایسی شکوک و شبہات ہونا فطری ہے کیونکہ 2014ء کے بعد سے تمام آئینی ادارے ایک مخصوص نظریے کے ماتحت ہو چکے ہیں۔
تیجسوی یادو نے مزید الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کرتا ہے، اس سے پہلے بی جے پی کا آئی ٹی سیل اس کی مکمل معلومات رکھتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئینی اداروں کو دیانت داری سے اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ ادارے برباد ہو جائیں گے تو عوام کو انصاف کہاں سے ملے گا۔ تیجسوی یادو نے 2020ء کے بہار اسمبلی انتخابات کی مثال دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس وقت آر جے ڈی اتحاد نے حکومت بنا لی تھی لیکن شام کو ووٹوں کی گنتی روک دی گئی اور رات کی تاریکی میں دوبارہ شروع کی گئی۔ اس دوران الیکشن کمیشن نے تین مرتبہ پریس کانفرنس کر کے وضاحتیں پیش کیں۔ ان کے بقول الیکشن کمیشن اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک شعبہ کی طرح کام کر رہا ہے، اس لئے سوالات اٹھنا لازمی ہیں۔