اسلام آباد:

ملک میں پراپرٹی سیکٹر میں تیزی لانے کے لیے بڑے فیصلے حکومت کے زیر غور ہیں، اس سلسلے میں جلد ہی ٹیکسز میں کمی کا اعلان سامنے آنے کا امکان ہے۔
 

ایف بی آر ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے پراپرٹی سیکٹر کے کاروبار میں تیزی لانے کے لیے جائیداد کی خریدو فروخت پر عائد ٹیکس کی شرح میں کمی کا امکان ہے جب کہ  فائلرز کے لیے ایڈوانس ٹیکس کی شرح بھی 4فیصد سے کم کرکے 0.

5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پراپرٹی ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ریٹس میں کمی پر غور کررہی ہے، البتہ پراپرٹی سیکٹر پرٹیکس کی شرح میں کمی کے لیے آئی ایم ایف کواعتماد میں لیا جائے گا، جس کے بعد رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے جامع پیکیج متعارف کروایا جائے گا، جس کا بنیادی مقصد اس سیکٹر میں تیزی لانا ہے۔

علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق فائلرز کے لیے ایڈوانس ٹیکس 4 فیصد سے کم کرکے صفر اعشاریہ 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔  ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کی پراپرٹی پر ٹیکس میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ ٹیکس کی شرح میں کمی کا مقصد پراپرٹی سیکٹرکے کاروبار میں تیزی لانا ہے۔

ایف بی آر نے ٹیکس کی شرح میں کمی کے لیے تجاویز پر کام شروع کر دیا جب کہ  وزیراعظم بھی ٹیکس ریٹ میں کمی کی ہدایت کر چکے ہیں ، جس پر رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے جامع پیکیج تیار کیا جارہا ہے۔ اگرا ٓئی ایم ایف مان جاتا ہے تو اس صورت میں پیکیج متعارف کروادیا جائے گا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ٹیکس کی شرح میں کمی میں تیزی

پڑھیں:

وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مسابقتی کمیشن کی اسٹیل سیکٹر کو درپیش چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • کمپیٹیشن کمیشن کی چین و بھارت کی طرز پر اسٹیل کی علیحدہ وزارت کے قیام کی سفارش
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
  • قنبر علی خان: ڈاکوئوں کے خلاف آپریشن میں تیزی لانے کی ہدایت
  • پراپرٹی ٹیکسوں کے نفاذ اور بلدیاتی انتخابات سےمتعلق تحریری حکمنامہ جاری
  • کے الیکٹرک میں اعلی سطح پر اکھاڑ پچھاڑ، مونس علوی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
  • شاہ محمود قریشی سے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، اگلے 4 روز تک بھی پیش نہ ہونیکا امکان