پراپرٹی سیکٹر میں تیزی لانے کے لیے حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک میں پراپرٹی سیکٹر میں تیزی لانے کے لیے بڑے فیصلے حکومت کے زیر غور ہیں، اس سلسلے میں جلد ہی ٹیکسز میں کمی کا اعلان سامنے آنے کا امکان ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے پراپرٹی سیکٹر کے کاروبار میں تیزی لانے کے لیے جائیداد کی خریدو فروخت پر عائد ٹیکس کی شرح میں کمی کا امکان ہے جب کہ فائلرز کے لیے ایڈوانس ٹیکس کی شرح بھی 4فیصد سے کم کرکے 0.
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پراپرٹی ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ریٹس میں کمی پر غور کررہی ہے، البتہ پراپرٹی سیکٹر پرٹیکس کی شرح میں کمی کے لیے آئی ایم ایف کواعتماد میں لیا جائے گا، جس کے بعد رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے جامع پیکیج متعارف کروایا جائے گا، جس کا بنیادی مقصد اس سیکٹر میں تیزی لانا ہے۔
علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق فائلرز کے لیے ایڈوانس ٹیکس 4 فیصد سے کم کرکے صفر اعشاریہ 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کی پراپرٹی پر ٹیکس میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ ٹیکس کی شرح میں کمی کا مقصد پراپرٹی سیکٹرکے کاروبار میں تیزی لانا ہے۔
ایف بی آر نے ٹیکس کی شرح میں کمی کے لیے تجاویز پر کام شروع کر دیا جب کہ وزیراعظم بھی ٹیکس ریٹ میں کمی کی ہدایت کر چکے ہیں ، جس پر رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے جامع پیکیج تیار کیا جارہا ہے۔ اگرا ٓئی ایم ایف مان جاتا ہے تو اس صورت میں پیکیج متعارف کروادیا جائے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیکس کی شرح میں کمی میں تیزی
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارتی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی
ذرائع کے مطابق بھارت کی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی، ہندوستان کسی بھی طرح قانونی طور پر اس معاہدے کو یکطرفہ ختم نہیں کر سکتا، ہندوستان نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا، ہندوستان نے سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر یک طرفہ معطل کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ ہندوستان کی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف سازش کھل کر سامنے آ گئی اور حملے کے پیچھے چھپے بھارتی محرکات کھل کر سامنے آگئے۔ ذرائع کے مطابق بھارت کی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی، ہندوستان کسی بھی طرح قانونی طور پر اس معاہدے کو یکطرفہ ختم نہیں کر سکتا، ہندوستان نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا، ہندوستان نے پہلگام فالس فلیگ کے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر یک طرفہ معطل کر دیا۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مذموم حرکت 1960ء کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، سندھ طاس معاہدے کے شق نمبر 12 (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں، بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔
ذرائع ننے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian ،lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا، پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے، انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔ باوثوق ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔