امریکی سرمایہ کاری وفد کی پاکستان آمد، کئی معاہدے
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد +روالپنڈی(اپنے سٹاف رپورٹر سے+خبر نگار خصوصی +خبر نگار) امریکہ کا اعلیٰ سطح انویسٹمنٹ وفد دو روزہ اہم دورے پر پاکستان پہنچ گیا۔ ذرائع کے مطابق وفد کی قیادت ٹیکساس ہیج فنڈ کے منیجر اور ٹرمپ خاندان کے قریبی بزنس پارٹنر جینٹری بیچ کر رہے ہیں۔ نئی امریکی حکومت کے اقتدار سنبھالتے ہی انویسٹمنٹ وفد کا پاکستان آنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ امریکی وفد کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں انویسٹمنٹ، معاشی اور دو طرفہ تعلقات کی نئی راہیں کھلیں گی۔ دورہ کے دوران پاکستان اور امریکہ کے درمیان انویسٹمنٹ کے کئی معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق وفد میں شامل اراکین بالخصوص جینٹری بیچ کی پاکستان آمد ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ جینٹری بیچ ٹرمپ خاندان کے انتہائی قریبی ساتھی اور صدر ٹرمپ کے گزشتہ انتخابی مقابلوں میں پیش پیش رہے۔ ذرائع کے مطابق نئی امریکی حکومت آنے کے بعد کسی بھی امریکی وفد کا یہ پہلا دورہ ہے۔ نئی امریکی حکومت قائم ہونے کے کچھ ہی دن بعد امریکی انویسٹمنٹ وفد کی پاکستان آمد دونوں ملکوں کے درمیان معاشی دو طرفہ تعلقات آگے بڑھانے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔ جینٹری بیچ نے گزشتہ دنوں مار اے لاگو میں صدارتی انتخابات کے بعد ایک تقریب کے دوران پاکستان کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کے لوگوں نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں، ہزاروں لوگ دہشتگردی کی نذر ہو گئے‘‘۔ جینٹری بیچ نے کہا کہ پاکستان ایک حیرت انگیز ملک ہے، یہاں کا ماحول امریکی صدر ٹرمپ کیلئے سازگار ہے۔ جینٹری بیچ نے کہا کہ پاکستان کے عوام امریکا کے ساتھ مثبت شراکت داری اور اچھے دوست کے طور پر یکساں شرائط پر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ جینٹری بیچ نے اپنے خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا تھا کہ ’’پاکستان اور امریکا کے تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط اور باہمی تعاون پر مبنی بنائیں‘‘۔ امریکی انویسٹمنٹ وفد کا یہ دورہ، پاکستان اور امریکا کے درمیان مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے انتہائی سازگار ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انویسٹمنٹ وفد جینٹری بیچ نے پاکستان ا کے درمیان
پڑھیں:
دفاعی صنعت میں انقلاب، بنگلہ دیش کا ڈیفنس اکنامک زون قائم کرنے کا منصوبہ
بنگلہ دیش نے خطے میں دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی نئی طاقت بننے کی سمت اہم پیش رفت شروع کر دی ہے۔
حکومت نے ایک خصوصی ڈیفنس اکنامک زون کے قیام کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں ڈرونز، سائبر سسٹمز، ہتھیار اور گولہ بارود نہ صرف ملکی ضرورت کے لیے بلکہ برآمدات کے لیے بھی تیار کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش ایئر فورس کا چین کے اشتراک سے ڈرون پلانٹ قائم کرنے کا اعلان
حکام کے مطابق، یہ اقدام خود انحصار دفاعی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر کے وسیع منصوبے کا حصہ ہے، حکومت کا تخمینہ ہے کہ تقریباً 1.36 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، غیر ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے حاصل کی جائے گی۔
???? | Breaking Analysis | #BDMilitary
???????? Bangladesh moves from consumer to producer. Dhaka’s latest policy push—anchored in the establishment of a dedicated Defence Economic Zone (DEZ)—signals a decisive stride toward self-reliance in military manufacturing and export orientation.… pic.twitter.com/WdHgoUvJ33
— BDMilitary (@BDMILITARY) November 3, 2025
چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پہلے ہی ایسی پالیسی اقدامات کی منظوری دے دی ہے جن کے ذریعے ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، بنگلہ دیش آرمی کو قومی دفاعی صنعت پالیسی کے مسودے کی تیاری کا کام سونپا گیا ہے۔
غیر ملکی دلچسپی اور برآمدی عزائممیڈیا رپورٹس کے مطابق، کئی غیر ملکی حکومتوں اور کمپنیوں نے بنگلہ دیش کے ابھرتے ہوئے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اگرچہ مخصوص ممالک کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، لیکن حکام نے تصدیق کی کہ بات چیت ’دوستانہ ممالک‘ کے ساتھ جاری ہے۔
بنگلہ دیش اکنامک زون اتھارٹی اور بنگلہ دیش انویسٹمنٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین اشک محمود بن ہارون نے کہا کہ زون کی جگہ کا تعین ابھی باقی ہے۔ ’ہم پالیسی فریم ورک تیار کر رہے ہیں اور شراکت داروں سے رابطے میں ہیں۔ ہمارا مقصد دفاعی شعبے کو برآمدی بنیاد پر استوار کرنا ہے۔‘
ملکی ضرورت اور عالمی منڈیاس وقت بنگلہ دیش کی دفاعی ضروریات کا تخمینہ 8,000 کروڑ ٹکا لگایا گیا ہے، جس میں مسلح افواج، بارڈر گارڈ، کوسٹ گارڈ، پولیس اور دیگر نیم فوجی اداروں کی ضروریات شامل ہیں۔
حکام کا خیال ہے کہ مقامی صنعت اس طلب کو پورا کر سکتی ہے اور آگے چل کر عالمی منڈی میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ سرحد پر سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے نئی بٹالینز تشکیل دینے کا فیصلہ
تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ملکی طلب پر انحصار کافی نہیں ہوگا، صدر بنگلہ دیش انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز اے این ایم منیر الزمان کے مطابق صنعت کو پائیدار بنانے کے لیے ہمیں برآمدی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی۔
’عالمی دفاعی منڈی میں مقابلہ سخت ہے، اور کامیابی کے لیے ٹیکنالوجی شراکت داری اور غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔‘
نجی شعبے کی شمولیت ناگزیرفائنانس سیکرٹری ایم ڈی خیرالزمان نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرح نجی شعبے کا کردار بنگلہ دیش کے لیے بھی اہم ہے۔
انہوں نے لاک ہیڈ مارٹن اور میک ڈونل ڈگلس جیسی کمپنیوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کو کئی مالیاتی سالوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
جبکہ وزارتِ خزانہ زمین کے حصول کے لیے غیر استعمال شدہ سرکاری فیکٹریوں کو بروئے کار لانے پر غور کر رہی ہے۔
علاقائی موازنہ اور چیلنجزحکام نے تسلیم کیا کہ بنگلہ دیش ابھی پاکستان اور بھارت جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے ہے، پاکستان نے گزشتہ 4 سالوں میں ہر سال تقریباً 450 ملین ڈالر دفاعی پیداوار میں لگائے۔
جبکہ بھارت کی سالانہ سرمایہ کاری 2.7 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، اس کے مقابلے میں بنگلہ دیش کی دفاعی صنعت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
پالیسی خامیاں اور قانونی رکاوٹیںاگرچہ غیر ملکی دلچسپی میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن حکام نے اعتراف کیا کہ قوانین اور خریداری پالیسیوں کی موجودہ صورت نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹ ہے۔
وزارتِ صنعت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار قانونی ضمانتیں چاہتے ہیں جو فی الحال دستیاب نہیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش ملبوسات کی نئی عالمی منزل، چینی سرمایہ کاری میں اضافہ
ستمبر کے اجلاس میں شرکا نے نئے قوانین، سرمایہ کاری کے تحفظ اور ایک مستقل رابطہ ادارہ قائم کرنے کی سفارش کی، اس کے علاوہ، ترکی اور پاکستان کے ماڈلز سے استفادہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔
کامرس سیکریٹری محبوب الرحمن نے کہا کہ اگر منصوبہ بروقت شروع کر دیا گیا تو بنگلہ دیش بھی پاکستان کی سرمایہ کاری کی سطح تک پہنچ سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نیا زون گیزپور کے بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری کی طرز پر قائم کیا جا سکتا ہے۔
طویل المدتی وژناگرچہ ماہرین کے مطابق ایک مکمل دفاعی ایکو سسٹم قائم کرنے میں 25 سے 30 سال لگ سکتے ہیں، لیکن بنگلہ دیشی قیادت پُرعزم ہے۔
پالیسی اصلاحات، نجی شعبے کی شمولیت، اور بین الاقوامی تعاون کے امتزاج سے بنگلہ دیش مستقبل میں علاقائی اسلحہ برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز ایکو سسٹم بنگلہ دیش بنگلہ دیش آرڈننس فیکٹری دفاعی پیداوار دفاعی سازوسامان سرمایہ کار کامرس سیکریٹری لاک ہیڈ مارٹن میک ڈونل ڈگلس