تحریک انصاف نے عملی طور پر مذاکرات ختم کردیئے،سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد( خبرایجنسیاں) حکومتی مذاکرات کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے عملی طور پر مذاکرات ختم کردیے، حکومتی کمیٹی 31 جنوری تک موجود رہے گی، اس دوران پی ٹی آئی نے دوبارہ اسپیکر سے رابطہ کیا تو ہماری کمیٹی ان کے ساتھ بیٹھ جائے گی۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے جواب کی تفصیلات جاری نہیں کریں گے، کیونکہ کمیٹی کا کمیٹی سے معاملہ تھا، اگر
وہ آتے تو ہم اپنا جواب ان کے سامنے رکھتے، تحریک انصاف نے 28 تاریخ سے 5 دن پہلے 23 جنوری کو فیصلہ کرلیا اور یکطرفہ طور پر اس کا اعلان بھی کردیا، اصل چیز یہ تھی کہ وہ اس سلسلے کو ختم کرنا چاہتی تھی، ان کی کوئی اور ترجیحات اور حکمت عملی ہوگی جو ہمیں معلوم نہیں ہے، انہوں نے جس عمل کو شروع کیا تھا اسے خود ہی سبوتاژ کردیا،انہوں نے آج یہ طرز عمل اختیار کرکے اسپیکر کی بھی توہین کی ہے جس سے رابطہ کرکے انہوں نے وزیراعظم کے ذریعے یہ کمیٹی بنوائی تھی، ہماری بھی بے توقیری کی ہے اور جمہوری روایت کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔حکومتی کمیٹی کے ترجمان نے واضح کیا کہ حکومتی کمیٹی اب نہ پی ٹی آئی سے مطالبہ کر رہی ہے کہ وہ تشریف لائیں، نہ ان کا انتظار کر رہی ہے کہ وہ تشریف لائیں اور ان کے پاس کوئی پیغام لے کر جائیں گے کہ وہ تشریف لائیں، ہاں اگر وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہیں تو ہم غور کریں گے کہ ہمارا ردعمل کیا ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیلی وحشیانہ حملوں پر خاموشی؛ ایران نے امریکا کیساتھ جوہری مذاکرات منسوخ کردیئے
ایران نے امریکا کے ساتھ عمان میں ہونے والے اتوار کو ہونے والے جوہری مذاکرات کو منسوخ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کی تصدیق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کی۔ انھوں نے کہا کہ ہے کہ یہ فیصلہ اسرائیل کے ایران پر وحشیانہ حملوں کے بعد کیا گیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے الجزیرہ ٹی وی کو ایک انٹرویو میں سوال کے جواب میں واضح طور پر کہا کہ جی ہاں، عمان میں اتوار کو ہونے والے مذاکرات اب نہیں ہوں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ کے اس بیان کے فوری بعد عمان کی وزارت خارجہ نے بھی مذاکرات کے منسوخ ہونے کی تصدیق کردی۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے حملے کے بعد سے ایران نے متعدد بار امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ ان حملوں میں امریکا بالواسطہ شریک ہے۔
تاہم امریکی حکام نے ایران کے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی حملوں کو شاندار قرار دیا حالانکہ ابتدا میں انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو محتاط رہنے کی نصیحت کی تھی تاکہ جوہری مذاکرات کو نقصان نہ پہنچے۔
مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے سب سے بڑے فوجی حملے اور ایران کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد جوہری مذاکرات کا مستقبل اب مزید غیر یقینی ہوگیا ہے۔