ہمارا مقصد تو ملک میں سیاسی استحکام لانا ہے، خرم دستگیر
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لاہور:
رہنما مسلم لیگ (ن) خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد کسی روتے ہوئے بچے کو منانا نہیں ہے، ہمارا مقصد تو اس ملک میں سیاسی استحکام لانا ہے جو کہ معاشی استحکام کو آگے بڑھانے کے لیے، ملک میں نیا روزگار پیدا کرنے کے لیے، پاکستان کے صوبوں کو قریب لانے کے لیے سود مند ثابت ہو۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس لیے ہمارے دروازے مذاکرات کے لیے ابھی بھی کھلے ہیں اور ہم چاہیں گے کہ جو بھی مسائل ہیں ان کو سیاست کے ذریعے، جمہوریت کے ذریعے اور پارلیمان کے ذریعے حل کیا جائے۔
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا کہ میرے خیال میں حکومت گیم کھیلنا چاہتی ہے وقت گزارنا چاہتی تھی ورنہ آج بھی ان کے سامنے چانس تھا اگر انھوں نے میٹنگ بلا ہی لی تھی تو لفافے کے اندر جو کچھ تھا باہر نکال دیتے، بتا دیتے کہ لفافے میں کیا دے رہے ہیں، یہ تو ہمیں بھی سمجھ آرہی تھی۔
ہم نے تیسری میٹنگ میں جب مطالبات لکھ کر دیے تو شام کو رانا ثنااللہ اور عرفان صدیقی جو مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ہیں انھوں نے پریس کانفرنس کردی کہ یہ مطالبات نہیں ہو سکتے جو جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ایک بنیادی چیز جڑی ہوئی ہے یہ تاثر کہ جو موجودہ حکومتی ٹیم ہے اس کی اتھارٹی بالکل ہی کچھ نہیں ہے، یہ تاثر اب بڑا مستحکم ہو گیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ دیکھیے کہ جو ایک ملاقات نہیں کروا سکے، اسٹیبلشمنٹ سے اتنا ریلیف نہیں لے سکے کہ مذاکرتی کمیٹی خان صاحب سے جا کر مل ہی لے۔
اس کے بعد حامد رضا کے گھر جو چھاپہ پڑا کل لاہور کے ہمارے ایم این اے کے گھر جس طریقے سے چھاپہ مارا گیا اس کے بعد طے ہوا کہ نہیں لگتا کہ یہ کمیٹی کسی طور پر اس قابل ہے کہ کچھ بھی کر سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ’’ڈیٹنگ ریئلٹی شولازوال عشق‘‘ غیر اخلاقی انداز میں پروموشن اور کیمروں کی ریکارڈنگ کے دوران غیر محرم افراد کا ایک ساتھ گھر میں رہنا شرمناک اقدام ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، ایسے پروگراموں کا مقصد نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے ، مسلم معاشرے میںفحاشی و عریانیت پھیلانا اوریورپین طرز پر استوار کرنے کے لئے راہیں ہموار کرنا ہے ،کچھ دین بیزار لوگ پاکستان کے اسلامی تشخص کو نقصان پہنچانے کے لئے غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ، ان کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر اخلاقی انداز میں غیر مناسب پروگرام کی پروموشن کرنے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا ۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میںآیا ، یہاں صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺکا نظام زندگی ہی کامیابی سے چل سکتے ہیں ، ایسے افراد جو ہماری نوجوان نسل کو اپنے گھٹیاحربوں کے ذریعے بے راہ روی کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں ان کو منہ کی کھانی پڑے گی ۔
یہ وہی لوگ ہیں جو ہر سال عورت مارچ کے نام پر اپنامعاشری اقدار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ہم پوری قوت کے ساتھ ان کا راستہ روکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام بے حیائی اور فحاشی سے روکتا ہے۔ فحاشی پر مبنی پروگرام اور ڈرامے قابل قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسلام کا طرزتعلیم وتربیت برائیوں اورجرائم کی طرف جانیوا لے راستوں پرپابندی عائدکرتا ہے۔رہنے کیلئے ایک صالح اورپاکیزہ ماحول مہیاکرتاہے، اس کے بعد سزا و جزاکا عمل حرکت میں آتاہے۔جب تک ماحول اورمعاشرہ کی اصلاح وتعمیر نہیں ہوگی، اس جنسی درندگی کے واقعات منظر عام پرآتے رہیں گے۔وطن عزیزکی اسلامی روح اور پاکستانی تہذیب و ثقافت کو مجروح کیاجارہاہے۔ مغربی سماج سے شرم وحیا اورعفت و عصمت جیسی خوبیاں عرصہ دراز سے دم توڑچکی ہیں۔محمد جاوید قصوری نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر ہم مسلمان بن کر زندہ رہنا چاہتے ہیں تو پھر معاشرے میںاسلامی اقدارکو رواج دیں۔ پیمراجیسے اداروں کوموثربنا کرہرطرح کے ذرائع ابلاغ پرکڑی نظر رکھتے ہوئے،وہاں سے بے حیائی کاخاتمہ کریں۔تعلیمی اداروں میں اسلامی اخلاقیات کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کریں۔ موم بتیاں اٹھا کر‘‘ہمارا جسم، ہماری مرضی’’ کا نعرہ لگانے والوں اوران کی فنڈنگ کرنیوالی این جی اوزپر مستقل پابندی لگائی جائے۔