بونیر‘پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ورکرز کااحتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
بونیر (مانیٹرنگ ڈیسک) پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ورکرز کے ختم کردہ تمام پوسٹوں کو بحال کرنے کے ساتھ پنشن کا پرانا طریقہ کار بحال کیا جائے۔ یہ موقف سماجی رہنما پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ورکرز کے صوبائی نائب صدر خیبر پختونخوا اور صدر بونیر گل کریم خٹک نے گزشتہ روز ورکرز کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ظلم کا نظام
رائج ہے،12 سے 15 گھنٹے کام کرنے والے مزدروں کی تنخواہ بڑھاکر37 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے لیکن صدر مملکت کی تنخواہ جو پہلے10لاکھ روپے تھی، اسے بڑھا کر22 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح وزیر اعظم، وزرا مشیروں، ججز اور دیگرحکام کی تنخواہوں میں لاکھوں روپے کے اضافے کے ساتھ بے شمار مراعات بھی دی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نچلے طبقے کو ہر طرح سے کچلا جا رہا ہے، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ورکرزکے شعبے پر بلا جواز زمین تنگ کی جا رہی ہے۔ گل کریم خٹک نے مزید کہا کہ ہم اس ظلم کے خلاف ہر سطح پر بھرپور احتجاج کریں گے، ہمیں دھمکیوں، لاٹھی چارج اور پکڑدھکڑ سے ڈرایا نہیں جا سکتا۔ احتجاجی مظاہرے سے پی ایچ ای ورکرزکے دیگررہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ورکرز کے جی پی فنڈکے پرانے طریقے کو بحال کر کے سی پی فنڈکاخاتمہ کیا جائے۔ ایڈہاک الائونس کو ریگولر پنشن میں شامل کیا جائے۔ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ورکرز کے رہنمائوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات فی الفور منظورکیے جائیں، بصورت دیگر احتجاج کادائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وفاقی وزیر صحت گلوبل ہیلتھ فورم میں شرکت کیلئے بیجنگ پہنچ گئے
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال بین الاقوامی سطح پر صحت سے متعلق اہم اجلاس گلوبل ہیلتھ فورم میں شرکت کیلئے چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچ گئے۔بیجنگ روانگی سے قبل اور فورم کے ابتدائی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ یہ عالمی اجتماع دنیا بھر میں صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے اورباہمی تعاون کو فروغ دینے کا اہم موقع فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ فورم میں جدید اور روایتی طب، زچہ و بچہ کی صحت، ماحولیاتی تبدیلی کے انسانی صحت پر اثرات اور مصنوعی ذہانت کے استعمال جیسے اہم موضوعات پر سیر حاصل گفتگو ہوگی۔مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ پھیپھڑوں کے امراض کے علاج میں جدید رجحانات کو بھی فورم میں اجاگر کیا جائے گا، جو دنیا بھر کے طبی ماہرین کیلئے سیکھنے کا ایک نادر موقع ہوگا۔