شکار پور: بے امنی کیخلاف جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفس پر دھرنا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
شکارپور (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید احمد کی کال پر سندھ اور شکارپور میں بڑھتی ہوئی بے امنی کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے ریلی اور ایس ایس پی آفس پر دھرنا دیا گیا، پرامن ریلی جہاز چوک سے نکالی گئی، جو مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے ایس ایس پی آفس پہنچی جہاں دھرنا دیا گیا، دھرنے کی قیادت ڈپٹی جنرل سیکرٹری سندھ امداد اللہ بجارانی، امیر ضلع شکارپور عبدالسمیع بھٹی، امیر شہر مولانا صدار الدین مہر اور دیگر رہنماؤں نے کی، دھرنے میں جمعیت علماء اسلام، شکارپور بچاؤ تحریک، پیرامیڈیکل، جیئے سندھ محاذ، قومی عوام تحریک، جمعیت علماء پاکستان، ادیب ممتاز منگی امیر چانڈیو، سول سوسائٹی میاں ظفر علوی اور دیگر تنظیموں کے رہنماؤں، تاجروں اور وکلاء برادری نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی، امن کھپے، امن کھپے کے نعرے لگائے گئے، ایس ایس پی نے دھرنے میں پہنچ کر دھرنا ختم کرنے کے لیے رہنماؤں کو کہا لیکن جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے مطالبات ماننے تک دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا، دھرنے پر پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی۔ اس موقع پر رہنماؤں نے کہا کہ شکارپور میں روڈ راستوں سمیت گھر دکانیں بھی غیر محفوظ ہیں، قومی شاہراہ، نیشنل ہائی وے بھی غیر محفوظ ہو گئیں، اغواء برائے تاوان اور ڈکیتی کی وارداتیں روز کا معمول بن گئی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ایس ایس پی رہنماو ں
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ہے.(جاری ہے)
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے. درخواست گزار محمد فاروق نے استدعا کی ہے کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے. قبل ازیں رپورٹ سامنے آئی تھی کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی. گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے.