27 ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلا کنونشن تنازع کا شکار، صدر اور سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار آمنے سامنے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کنونشن تنازع کا شکار ہو گیا۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری مرزا سرفراز کی جانب سے آج وکلا کنونشن کرانے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ ہائیکورٹ بار کے صدر سرفراز میتلو اور مینجنگ کمیٹی کے ممبران نے یہ کہتے ہوئے کنونشن منسوخ کر دیا کہ اعزازی سیکرٹری کو وکلا کنونشن بلانے کا اختیار نہیں تھا۔جنرل سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار اور کراچی بار نے ہر صورت آج وکلا کنونشن کرانے کا اعلان کر رکھا ہے جوکہ سندھ ہائیکورٹ کے سامنے سڑک پر منقعد کیا جا رہا ہے۔سندھ ہائیکورٹ کے باہر 27 ویں ترمیم کے خلاف وکلا کنونشن کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں، ہائیکورٹ کے داخلی راستوں پر پولیس کمانڈوز اور اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔وکلا نے سندھ ہائیکورٹ کے گیٹ پر تعینات پولیس اہلکاروں کو عدالت سے باہر نکال دیا۔سکھر سے وکلا کا قافلہ کنونشن میں شرکت کے لیے سندھ ہائیکورٹ کے باہر پہنچا جہاں ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری مرزا سرفراز نے وکلا کا استقبال کیا۔جنرل سیکرٹری سندھ ہائیکورٹ بار مرزا سرفراز کا کہنا تھا ہم وکلا کنونشن نیو بار روم میں کرنا چاہ رہے تھے، ہائیکورٹ بار کے صدر اور کچھ اراکین نے تحفظات کا اظہار کیا اور اس کنونشن کو منسوخ کردیا۔انہوں نے کہا کہ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے آرڈر جاری کر دیا کہ تقاریر اور نعرے سے ہائیکورٹ کا وقار مجروح ہوتا ہے، ہفتے کو سندھ ہائیکورٹ میں صرف انتظامی نوعیت کے کام ہوتے ہیں، ہم آئین کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، ہم نے اپنا کنونشن نیوبار روم سے شفٹ کرکے ہائیکورٹ کے باہر کرنے کا اعلان کیا۔مرزا سرفراز کا کہنا تھا ہماری تحریک پرامن ہے اگر کسی نے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سندھ ہائیکورٹ بار سندھ ہائیکورٹ کے جنرل سیکرٹری وکلا کنونشن
پڑھیں:
ہائیکورٹ ججز کی 27ویں ترمیم کیخلاف درخواست پر اعتراض عائد
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ہائیکورٹ کے 4 ججز کی 27ویں ترمیم کےخلاف سپریم کورٹ میں درخواست پر دائری برانچ نے اعتراض لگا دیا جب کہ برانچ درخواست وصول کرنے سے انکار کر دیا۔ سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے چار ججز نے 27 ویں ترمیم سپریم کورٹ چیلنج کی تھی۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ دائری برانچ نے درخواست پر اعتراض لگا دیا، دائری برانچ نے درخواست وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار نہیں بنتا یہ آئینی معاملہ ہے۔
علاوہ ازیں، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے 27ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، عدالتِ عظمیٰ سے درخواست کی کہ وہ مجوزہ ترمیم کی آئینی اور قانونی حیثیت کا تعین کرنے کا خصوصی اختیار اپنے پاس برقرار رکھے۔
اس سے قبل، 27 ویں آئینی ترمیم 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تھا، درخواست میں وزیراعظم کو بذریعہ سیکرٹری سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم اسلامی تعلیمات اور آئین پاکستان کے خلاف ہے ،صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی ، جسٹس بابر ستار جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان چیلنج کرنے والوں میں شامل ہیں۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 27ویں ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری نے 27 ویں آئینی ترمیمی بل پر دستخط کردیے جس کے بعد 27ویں ترمیم آئین کا حصہ بن گئی۔