اسلام آباد: ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں رہ جانے والا امریکی اسلحہ پاکستان اور اس کے شہریوں کے لیے انتہائی تشویش کا باعث رہا ہے۔
ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے افغانستان میں رہ جانے والے جدید اسلحہ واپس لینے کے امریکی فیصلے سے متعلق میڈیا کے سوالات پر رد عمل کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کے انخلا (اگست 2021) کے بعد وہاں پیچھے رہ جانے والے جدید ہتھیار پاکستان اور اس کے شہریوں کی سلامتی کے لیے ایک سنگین تشویش کا باعث رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار دہشت گرد تنظیموں، بشمول ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔
شفقت علی خان نے کہا کہ ہم مسلسل کابل میں امر واقعہ حکام سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ تمام ضروری اقدامات کریں تاکہ یہ ہتھیار غلط ہاتھوں میں نہ جانے پائیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے: ترجمان دفتر خارجہ

—فائل فوٹو

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے،  بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ دوران انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، انہوں نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار سے کل امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کرتا ہوں۔

ترجمان دفترخارجہ کا افغان وزیر دفاع کے بھارت کے مبینہ خفیہ دورے پر تبصرے سے گریز

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ہم کسی ملک کے دوسرے ممالک سے تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتے، ہر ریاست کو خود مختار حیثیت میں اپنی خارجہ پالیسی بنانے کا حق حاصل ہے،

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پاکستان نے عالمی فورمز پر آواز بلند کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی، قرارداد میں تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقدامات پر زور دیا گیا۔ وزیر خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں اسپتالوں اور اسکولوں پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، امدادی رسائی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خودمختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے، امریکا کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے کردار کو سراہتے ہیں، علاقائی استحکام اور عالمی امن سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔

ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں تعاون پر بریفنگ کی صدارت کی، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر سہ فریقی اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے،ترجمان دفتر خارجہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اسحاق ڈار
  • امریکا کا عالمی امن میں پاکستان کے مثبت کردار اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں لازوال  قربانیوں کا ایک بار پھر اعتراف
  • امریکی وزیر خارجہ کا دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی لازوال قربانیوں کا اعتراف
  • دہشتگردوں کیخلاف تمام وسائل استعمال ہوں گے، وزیر داخلہ کا علی امین گنڈا پور کو جواب
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار واشنگٹن پہنچ گئے، امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات طے
  • طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان
  • اسحاق ڈار کل امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے، دفتر خارجہ
  • پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ