سابق جنوبی افریقی کپتان اے بی ڈی ویلیئرز کا کرکٹ میں واپسی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
جوہانسبرگ(اسپورٹس ڈیسک ) سابق کرکٹر اے بی ڈی ویلیئرز نے تصدیق کی ہے کہ شائقین کرکٹ ایک بار پھر انہیں میدان میں کرکٹ کھیلتا دیکھیں گے۔ اے بی ڈی ویلیئرز نے 2018میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی، تاہم وہ 2021 تک فرنچائز کرکٹ کھیلتے رہے تھے لیکن پھر انہوں نے 2021 میں تمام طرز کی کرکٹ سے مکمل طور پر کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔انہوں نے آخری میچ آئی پی ایل میں رائل چیلنجرز بنگلور کیلئے کھیلا تھا۔تاہم اب اے بی ڈی ویلیئرز نے اعلان کیا ہے کہ وہ رواں سال ورلڈ چمپئن شپ آف لیجنڈز کے دوسرے ایڈیشن میں نہ صرف ساتھ افریقا چیمپئنز کی نمائندگی کریں گے بلکہ ٹیم کی کپتانی کی ذمہ داریاں بھی نبھائیں گے۔ورلڈ چمپئن شپ آف لیجنڈز ایک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ ہے جس میں ریٹائرڈ اور غیر معاہدہ شدہ کرکٹ لیجنڈز حصہ لیتے ہیں۔ڈی ویلیئرز نے کہا کہ 4 سال پہلے میں نے تمام طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اے بی ڈی ویلیئرز ڈی ویلیئرز نے
پڑھیں:
یمن کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 54 افریقی پناہ گزین ہلاک، درجنوں لاپتہ
یمن کے جنوبی صوبے ابین کی مقامی حکام کے مطابق اتوار کے روز ایک کشتی کے الٹنے کے نتیجے میں کم از کم 54 افریقی پناہ گزین اور تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
زنجبار میں محکمہ صحت کے ڈائریکٹر عبدالقادر بجمیل نے بتایا کہ ریسکیو ٹیموں نے ساحلی علاقوں اور گرد و نواح سے 54 لاشیں نکالی ہیں جبکہ 12 زندہ بچ جانے والوں کو شقرہ اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ویتنام میں سیاحتی کشتی طوفان کی زد میں آکر الٹ گئی، 34 افراد ہلاک
یہ کشتی ہفتہ کی شام شدید ہواؤں کے باعث ابین گورنری کے ساحل شقرہ کے قریب بحیرہ عرب میں الٹ گئی۔ کشتی میں تقریباً 150 افراد سوار تھے جن میں زیادہ تر کا تعلق ایتھوپیا سے تھا۔
عبدالقادر بجمیل نے مزید بتایا کہ حکام ہلاک ہونے والوں کی تدفین کے لیے شقرہ شہر کے قریب ایک مقام پر انتظامات کر رہے ہیں جبکہ خراب موسم کے باوجود تلاش اور ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: لیبیا کے پانیوں میں ایک اور کشتی حادثہ، ڈوبنے والے پاکستانیوں کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں
الجزیرہ کے مطابق یمن اور افریقہ کے ہارن (Horn of Africa) کے درمیان آبی راستے اکثر تارکین وطن کے لیے استعمال ہوتے ہیں تاہم یہ راستے انتہائی خطرناک سمجھے جاتے ہیں۔ 2014 میں یمن میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد یہاں سے فرار ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا تھا۔
واضح رہے کہ اپریل 2022 میں حوثی باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان ایک جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا، جس کے بعد سے تشدد میں کمی اور انسانی بحران میں جزوی بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تارکین وطن حادثہ کشتی یمن