عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کے باعث ملکی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا امکان ہے، اضافہ 6 روپے فی لیٹر تک ہوسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پیٹرول ایک روپے 24 پیسے اور  ڈیزل 4 روپے 49 پیسے تک مہنگا ہونے کا خدشہ ہے، لائٹ ڈیزل آئل 5 روپے 93 پیسے، مٹی کا تیل 5 روپے تک مہنگا ہونے کا امکان ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے کے باعث ملکی سطح پر قیمتیں بڑھیں گی۔

رپورٹ کے مطابق انڈسٹری نے پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق ورکنگ اوگرا کو بجھوا دی، اوگرا عالمی مارکیٹ کے تناسب سے قیمتوں کا تعین 31 جنوری کو کرے گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف قیمتوں سے متعلق حتمی منظوری دیں گے، وزارت خزانہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم فروری سے 15 فروری تک نافذ العمل ہوگا۔

یاد رہے کہ 15 روز قبل بھی حکومت نے مسلسل دوسری بار پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا تھا، پیٹرول 3 روپے 47 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 2 روپے 63 پیسے فی لیٹر مہنگا کردیا گیا تھا

اضافے کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 256 روپے 13 پیسے جب کہ  فی لیٹرل ڈیزل 260 روپے 95 پیسے کا ہوگیا تھا۔

اس سے قبل حکومت نے یکم جنوری 2025 کو بھی عوام کو نئے سال کی پہلی سلامی دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔

وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 2 روپے 96 پیسے کا اضافہ کیا گیا تھا۔

پیٹرول کی قیمت میں 56 پیسے فی لیٹر جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 96 پیسے فی لیٹر کا اضافہ ہوا تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی قیمتوں میں فی لیٹر

پڑھیں:

سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش

فائل فوٹو۔

سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت توانائی و پٹرولیم ڈویژن نے تحریری جواب میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش کردیں۔ 

وزارت توانائی کے مطابق پٹرول اور ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر لیوی وصول کی جا رہی ہے۔ لائٹ ڈیزل پر 7.75، کیروسین آئل پر 10.96 روپے فی لیٹر لیوی لی جا رہی ہے۔ 

وزارت توانائی نے مزید بتایا کہ مالی سال 2025 کےلیے وصول کردہ لیوی کا ہدف 1281 ارب روپے تھا، 28 فروری 2025  تک 743 ارب روپے پٹرولیم لیوی وصول کی گئی۔

وزارت توانائی کے مطابق پٹرولیم لیوی وصولی کا 58 فیصد ہدف حاصل کیا گیا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین تک پہنچایا گیا۔

تحریری جواب میں بتایا گیا کہ 16 اپریل 2024 سے یکم فروری 2025 تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12.52 فیصد کمی ہوئی، حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کو 18 فیصد سیلز ٹیکس سے مستثنٰی قرار دیا۔ 

تحریری جواب کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ نے قانونی فروخت پر منفی اثر ڈالا۔ 

وزارت توانائی و پٹرولیم کے مطابق اسمگلنگ سے قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچا، یہ معاملہ وزارت داخلہ اور ایف بی آر کے ساتھ اٹھایا ہے۔

تحریری جواب کے مطابق وزارت داخلہ کے حالیہ اقدامات سے اسمگلنگ میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ 

وزارت توانائی و پٹرولیم کے مطابق نیلم جہلم ہائیڈل پلانٹ تاحال جبری بندش کا شکار ہے، جون سے دسمبر 2024 تک نیلم جہلم ہائیڈل پلانٹ سے بجلی پیدا نہیں کی گئی۔ 

تحریری جواب کے مطابق نیلم جہلم پن بجلی منصوبہ ہیڈریس ٹنلز میں رکاوٹ کے باعث مئی 2024 سے بند ہے۔ 

تحریری جواب کے مطابق سرنگ سے پانی نکالنے کا عمل مکمل کرلیا گیا، ملبہ ہٹانے کا عمل جاری ہے، وزیراعظم نے رکاوٹ کی وجوہات کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی قائم کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی کی قیمتوں میں کمی کا امکان
  • 25 ہزار ملازمین کے بیروزگار ہونے کا خدشہ
  • کوئٹہ میں روٹی 10 روپے سستی، قیمت 30 روپے مقرر
  • سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی
  • سوزوکی آلٹو کی قیمتوں میں اضافہ، فائلرز اور نان فائلرز کے لیے ٹیکس بڑھ گیا
  • سوزوکی آلٹو کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا
  • سینیٹ: وقفہ سوالات میں پٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی کی تفصیلات پیش
  • متنازعہ کینال منصوبے کیخلاف دھرنے، پنجاب اور سندھ میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
  • سندھ اور پنجاب میں  پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ