وفاق کی جانب سے حساب مانگنے پر حکومت خیبرپخونخوا نے بھی وفاق سے حصہ نہ ملنے کا جواب مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
وفاق کی جانب سے صوبے کو وفاق سے مختلف مدوں میں ملنے والی رقم کا حساب مانگنے پر حکومت خیبرپخونخوا نے بھی وفاق کے ذمے این ایف سی، بجلی کے خالص منافع اور دیگر مدوں میں حصہ نہ ملنے کا حساب کتاب مانگ لیا۔
مشیر خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ گورنر خیبرپختونخوا کو ٹیوشن کی ضرورت ہے، گورنر جو حساب کتاب مانگ رہے ہیں، اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں، گورنر بھی ہمیں حساب دیں کہ وفاق صوبے کا حق کیوں روکا ہوا ہے، قبائلی علاقوں کے لیے ایک ہزار ارب روپے کا وعدہ کیا گیا، ابھی تک چھ سو ارب روپے ملے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صوبہ اپنے 50 ارب روپے خرچ چکا ہے، نیٹ ہائیڈر پرافٹ میں 15سو ارب روپے بنتے ہیں دو ارب روپے ملے۔
ایکسپریس نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو ٹیوشن لین کی ضرورت ہے کیونکہ وہ کبھی خیبرپختونخو اسمبلی کے رکن نہیں رہے، یہ حساب کتاب اسمبلی میں پیش ہوتے رہتے ییں، ان کے بھائی اسمبلی میں ہیں تو ان کے ذریعے وہ ریکارڈ منگوا سکتے ہیں، صوبائی حکومت ہو یا وفاقی اخراجات بجٹ کی کتابوں میں موجود ہوتے ہیں اخراجات اورآمدنی کے ریکارڈ کے بغیر نظام چل ہی نہیں سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر خیبرپختونخوا جن مدوں کی بات کررہے ہیں وہ 2011 سے 2024 کے حوالے سے ہیں، اگر سالانہ حساب لگایا جائے تو 30 سے 35 ارب روپے روپے بنتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وفاق نے صوبے کو ایک فیصد حصہ دینے کا اعلان کیا تھا، یہ اعلان سوات آپریشن کے حوالے سے تھا، سوات آپریشن کے نتیجے میں جو افراد بے گھر ہوئے، انفاسٹرکچر کو نقصان ہوا یہ رقم سوات آپریشن کے بعد بحالی کے لیے تھی۔
مزمل اسلم نے کہا کہ اس کا کہی بھی یہ زکر نہیں ہے کہ یہ پیسہ جنگ لڑنے یا سیکورٹی کے لیے خرچے کرنے ہیں، اس سال 93 ارب روپے ملے، 140 ارب پولیس سیکورٹی پر خرچ کیے گئے 50 ارب روپے صوبے نے لگائے ہیں، 25 ویں ترمیم کے بعد قبائلی علاقے صوبے میں ضم ہوئے تو 104 ارب روپے خرچ ہوئے وفاق نے 66 ارب روپے دینے تھے 44 ارب روپے صوبے نے اپنے شامل کیے، اگر 93 ارب ملے 2سو ارب روپے صوبے کے لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں تین فیصد اضافی فنڈز دینے کا وعدہ کیا گیا جو ایک ہزار ارب روپے بنتے ہیں اس میں ابھی سے تک چھ سو ارب روپے بنتے ہیں چھ سالوں میں 105 ارب روپے ملے ہیں، یہاں بھی 5سو ارب روپے کم دیے گئے، بجلی کے خالص منصوبے کی مد میں 1500ارب روپے بنتے تھے دو سو ارب روپے پہنچ گئے، گورنر کو حساب کتاب مل جائے گا صوبے کے وفاق کے زمے جو رقم بنتی ہے اس کا حساب کتاب کون دے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے ملے حساب کتاب کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جمعرات 6 نومبر کو ہوگا۔ اجلاس بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور 27 ویں آئینی ترمیم پر غور کیا جائے گا۔ دوسری جانب، وفاقی حکومت نے 27ویں آئینی ترامیم کا مجوزہ مسودہ پیپلز پارٹی کے حوالے کردیا۔ وفاقی حکومت مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 160 اور شق 3A میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےتعلیم اور آبادی سبجیکٹ فیڈرل کرنے کے 18ویں ترمیم شیڈول دو اور تین میں ترمیم کی تجویز ہے۔ اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 213 چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی میں ترمیم کی تجویز ہے۔ وفاقی حکومت آرٹیکل 191A ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت نئے آرٹیکل کے آئینی عدالتوں کے قیام چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سےآئین کے آرٹیکل 160 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 160 کی شق 3A کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 243 میں ترمیم چاہتی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 200 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ یہ آرٹیکل ججز کی ٹرانسفر کے متعلق ہے۔