کراچی بار ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری کے دوران وکلا کی جانب سے چیف جسٹس منصور علی شاہ کے نعرے لگائے گئے جس پر سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے کہا کہ مجھے  چیف جسٹس نہ بلائیں، میں سینئر ترین جج ہوں اور اسی میں خوش ہوں۔

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کراچی بار ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری میں شریک ہوئے، اس موقع پر  صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ نے سینئر پیونی جج کو اجرک کا تحفہ پیش کیا، جنرل سیکریٹری کی جانب سے یاد گاری شیلڈ پیش کی گئی۔

تقریب میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس دوران کراچی بار کے سیکریٹری رحمن کورائی نے جسٹس منصور علیشاہ کو عوامی چیف جسٹس قرار دے دیا، تقریب میں موجود وکلا نے جسٹس منصورعلی شاہ کے حق میں نعرے لگائے۔

تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج نے کہا کہ مجھے  چیف جسٹس نہ بلائیں، میں سینئر ترین جج ہوں اور اسی میں خوش ہوں، ہمارے چیف جسٹس موجود ہیں، اللہ چیف جسٹس پاکستان کو صحت مند اورر سلامت رکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے کسی سے کوئی شکوہ نہیں کہ میں اس وقت چیف جسٹس نہیں ہوں، اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان بہت اچھے ہیں، ان کے لیے دعاگو ہوں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا  کہ میرے لیے باعث فخر ہے کہ میں اس تقریب کا حصہ ہوں، یہ حلف برداری صرف الفاظ نہیں ہیں بلکہ یہ عہد ہے کہ ہم اس پر عمل بھی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حلف ہمیں سکھاتا ہے کہ مشکل وقت میں کیا کرنا ہے، کس کا ساتھ دینا ہے، اگر ہم اس حلف کو توڑتے ہیں تو پھر سب کچھ غلط ہو جائے گا۔

سپریم کورٹ کے سینئرترین جج نے کہا کہ ہائی اسکول میں انگلینڈ کے چانسلر کی کتاب میں  ایک کہانی پڑھی تھی، اس میں لکھا تھا کہ حلف ایسا ہی ہے کہ آپ پانی ہاتھ میں لے کر کھڑے ہیں، ہاتھ کھل گیا تو پانی ضائع ہوجائیگا، پھر کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ لیگل پروفیشن نالج سے تعلق رکھتا ہے لیکن بہاردی ہی اس کی خوبی ہے، لوگوں کے حقوق کے لیے بات کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے، آپ پر پریشر بھی آئیں گے، آپ کو اپنے مقصد سے ہٹایا جائے گا لیکن آپ نے حلف سے نہیں ہٹنا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے خطاب کے دوران علامہ اقبال کا یہ شعر بھی پڑھا  کہ دونوں کی پرواز اسی ایک فضا میں، کرغز کا جہاں اور ہے شاہین کا جہاں او۔ 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ صاحب کو خوش آمدید کہتا ہوں، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کا بھی آمد پر مشکور ہوں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ہم سے کہا گیا بات نہ کی جائے لیکن ہم بات کرینگے، 26 ویں ترمیم ہوئی تو نہ لائرز کنوینشن کروایا، میڈیا کے دوستوں کو بھی پتا چلا جب پیکا ایکٹ آیا، پورا جوڈیشل سسٹم اپنی مرضی کے ججز لا کر تباہ کردیا گیا، اب سوچ رہے ہیں پیکا ایکٹ کس جج کے سامنے چیلنج کریں، جہاں جائیں گے وہاں اسے مسترد کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک نیا بل آرہا ہے جو وکیل احتجاج کرے گا، اس کا لائسنس معطل کردیا جائے گا، یونیورسٹی کے وائس چانسلرز بیوروکریٹس لارہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کراچی بار ہر کالے قانون کے کیخلاف ہمیشہ آواز بلند کرتی ہے اور کرتی رہیگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کراچی بار ایسوسی ایشن سپریم کورٹ کے سینئر جسٹس منصور علی شاہ ان کا کہنا تھا کہ حلف برداری نے کہا کہ چیف جسٹس جائے گا

پڑھیں:

شادی میں فائرنگ؛ فرسٹ ایئر امتحان کی تیاری  کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق

کراچی:

شادی کی تقریب میں فائرنگ سے فرسٹ ایئر کے امتحان کی تیاری کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق ہو گئی۔

نیوکراچی کے علاقے میں شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کی زد میں آکر 19 سالہ لڑکی جاں بحق ہوگئی ، مقتولہ کی لاش 3 گھنٹے سے زائد دیر تک گھر کی چھت پر پڑی رہی ہے اور کسی کو پتا نہیں چلا  جب کہ باراتی فائرنگ کرتے ہوئے بارات لے کر حیدرآباد چلے گئے ۔

پولیس کے مطابق سیکٹر الیون ڈی مکان نمبر 70 /06 کی چھت پر فائرنگ کی زد میں آکر 19 سالہ لڑکی جاں بحق ہوگئی ، جس کی لاش عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی ، جہاں اس کی شناخت 19 سالہ لائبہ دختر احمد علی کے نام سے کی گئی ۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ جاں بحق ہونےو الی لڑکی کے گھر سے دو گھر چھوڑ کر احمد رضا نامی شخص کی شادی تھی  اور بدھ کی شب تقریباً ساڑھے 9 بجے بارات حیدرآباد جا رہی تھی ۔

بارت میں شریک چند افراد فائرنگ کر رہے تھے  جب کہ لائبہ گھر کی چھت پر فرسٹ ائیر کے پریکٹیکل کی تیاری کر رہی تھی اور ہوائی فائرنگ کی زد میں آکر سر پر گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئی اور وہیں چھت پر گر گئی  جب کہ باراتی فائرنگ کرتے ہوئے حیدرآباد چلے گئے ۔

طالبہ کی چھت پر گولی لگنے سے ہلاکت کا کسی کو پتا نہیں چلا ۔ رات تقریباً ساڑھے بارہ بجے گھر والے لائبہ کو کھانا کھانے کے لیے بلانے گئے تو اس کی خون میں لت پت لاش پڑی ہوئی تھی ۔

ڈاکٹروں نے اسپتال میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسی کی ہلاکت کو 4 گھنٹے گزر چکے ہیں جب کہ مقتولہ کے سر پر سامنے سے گولی لگی جو دماغ پھاڑتے ہوئے باہر نکل گئی ۔

مقتولہ کے ورثا نے میڈیا کو کوریج سے روک دیا ۔ پولیس نے قانونی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی ۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ، زیرِ حراست ملزمان کے انٹرویوز کیخلاف درخواست پر پولیس و دیگر فریقین سے جواب طلب
  • کورنگی کریک میں لگنے والی آگ خود بہ خود بجھ گئی
  • بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے سول سوسائٹی کا احتجاج، مظاہرین کی شدید نعرے بازی
  • شادی میں فائرنگ؛ فرسٹ ایئر امتحان کی تیاری  کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق
  • مقبوضہ کشمیر کی عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی
  • مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا مسترد کر دیا، شدید نعرے بازی
  • سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایسٹر کی تقریب، مسیحی برادری کی خدمات کا اعتراف
  • نہریں: پی پی، اپوزیشن کا احتجاج: کثیر پارٹی مشاورت زیر غور، وزیر قانون
  • روس ،اسلحہ گودام میں آگ لگنے کے بعددھماکے، ہنگامی حالت کانافذ  
  • ’پانی چوری نامنظور‘، سینیٹ میں وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے نعرے، پی پی کا واک آؤٹ