سندھ پر مصنوعی اکثریت کی حکمرانی کر رہی ہے، ایم کیو ایم کا پیپلز پارٹی پر وار
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
متحدہ قومی موومنٹ کے سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے کراچی کے تاجروں اور صنعتکاروں کو دھمکیاں دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ پر ایک مصنوعی اکثریت گزشتہ 15 سال سے حکمرانی کر رہی ہے جس نے ظلم و جبر، بھتا خوری کا سامراج قائم کیا ہے۔
جمعرات کو پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ نے تاجروں اور صنعتکاروں کو دھمکیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے صنعت کار، تاجر، کاروباری حضرات سب سے زیادہ ٹکیس ادا کرتے ہیں، وفاق اور صوبے کے تمام اخراجات، نوکریاں، حتیٰ کے سندھ کے پولیس کے جوتے اور موزوں تک کا انتظام کراچی کے صنعت کاروں اور تاجروں کے ٹیکسز سے پورے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف وہ لوگ ہیں جو سندھ کے تمام انتظامات میں سو فیصد اپنا حصہ ڈالتے ہیں اور ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو ایک پائی کا بھی حصہ نہیں ڈالتا، جو ایک پائی حصہ نہیں ڈالتے ان کے پاس سو فیصد اختیارات بھی ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایسا انتظام اور حکمرانی جبر و ظلم کے سامراج کا اظہار ہے یہ تباہ حال معاشرے کی عکاسی کرتا ہے، یہ ایک ایسی جمہوریت کی داستان ہے جہاں پر ایک مصنوعی اکثریت 15 سال سے اس صوبے پر حکمرانی کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔
کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے۔ ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے۔ کچےمیں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں۔ جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں۔ 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے۔ آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا۔ سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔
مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں۔ 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں۔ مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔
اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔