خیبرپختونخوا میں رواں سال کا دوسرا ایم پاکس کیس رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
قطر سے فلائیٹ میں پشاور ایئرپورٹ پر آنے والی 5 ماہ کی بچی میں ایم پاکس کی تصدیق ہوئی ہے، یہ خیبرپختونخوا میں رواں سال رپورٹ ہونے والا دوسرا ایم پاکس کیس ہے۔
مشیر صحت احتشام علی کے مطابق باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر محکمہ صحت نے ایم پاکس کے دوسرے کیس کی نشاندہی کی ہے۔
صوبے میں 2022 سے لیکر اب تک ایم پاکس کے 11 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب نے 5 ماہ کی بچی میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق کردی ہے، بچی والدین کے ہمراہ قطر سے پاکستان پشاور ائیر پورٹ پر اتری تھی۔
محکمہ صحت نے بچی میں وائرس کی تصدیق کے بعد والدین کے بھی تشخیص کےلئے نمونے لے لئے ہیں، جن کو لیب تشخیص کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔
اس سے قبل گزشہ ہفتے دوبئی سے آنے والے 35 سالہ شخص میں بھی ایم پاکس کی تصدیق کی گئی ہے، خیبرپختونخوا میں گزشتہ سال 2024 میں ایم پاکس کے 7 کیسز رپورٹ کئے گئے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایم پاکس کی تصدیق پاکس کی
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔