پاکستان، غیرت کے نام پر باپ کے ہاتھوں پندرہ سالہ لڑکی کا قتل
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جنوری 2025ء) مقامی پولیس سربراہ بابر بلوچ کے مطابق، یہ پچاس سالہ شخص حال ہی میں اپنے خاندان کے ہمراہ امریکہ سے پاکستان کے جنوب مغربی شہر کوئٹہ منتقل ہوا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنی پندرہ سالہ بیٹی کو رواں ہفتے گولی مار دی کیونکہ وہ ''نامناسب لباس‘‘ پہننے اور ٹک ٹاک پر ''غیراخلاقی‘‘ ویڈیوز اپ لوڈ کرنے سے باز نہیں آ رہی تھی۔
مقامی پولیس اس واقعے کو نام نہاد ''غیرت کے نام پر قتل‘‘ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔پولیس نے بتایا ہے کہ اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں مقتولہ کے ماموں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، جب کہ مزید تفتیش کے لیے ان کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک ہزار خواتین قریبی رشتہ داروں، باپ، بھائی یا بیٹے کے ہاتھوں ''خاندانی عزت‘‘ کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشل کا کہنا ہے کہ ایسے زیادہ تر واقعات میں قاتل سزا سے بچ جاتے ہیں کیونکہپاکستان میں موجود ایک متنازعہ اسلامی قانون کے تحت مقتول کے رشتہ دار قاتل کو معاف کر سکتے ہیں۔
2016 میں پاکستان نے اس قانون میں ترمیم کی تاکہ اس استثنیٰ کو محدود کیا جا سکے، لیکن ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق، اس کے باوجود غیرت کے نام پر قتل کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے۔
ع ت، ک م (ڈی پی اے، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے نام پر
پڑھیں:
اپر دیر: دریائے گوالدائی پر بنے عارضی پل سے گر کر 2 نوجوان 2 لڑکیاں ڈوب گئیں
اپر دیر میں دریائے گوالدائی پر بنے عارضی پل سے گر کر 2 لڑکیاں لا پتا ہوگئیں۔
رپورٹ کے مطابق کے پی پولیس نے بتایا کہ ضلع اپر دیر کے شاہی بانڈہ علاقے میں 2 لڑکیاں دریائے گوالدائی پر بنے عارضی پل سے گر کر لاپتا ہو گئیں جن کی تلاش کے لیے سرچ آپرینش جاری ہے۔
سب ڈویژنل پولیس افسر زمان شاہ نے کہا کہ 15 سالہ سمیرا بی بی اور 12 سالہ جویریہ بی بی گوالدائی دریا عبور کر رہی تھیں اور اس دوران وہ اس پانی میں گر گئیں اور ان کے ڈوب جانے کا خدشہ ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ واقعہ شاہی دوبہ کے پترک پولیس اسٹیشن کی حدود میں پیش آیا، حال ہی میں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کی تلاش جاری ہے۔