ندیم ارشاد کیانی کی ریٹائرمنٹ کے باوجود ویب سائٹ پر بطور سیکرٹری برقرار
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اسپورٹس ڈیسک )وزارت بین الصوبائی رابطہ کا انوکھا کارنامہ، وفاقی سیکرٹری آئی پی سی ندیم ارشاد کیانی کی ریٹائرمنٹ کے دو ہفتے گزرنے کے باوجود اپنی ویب سائٹ پر انکا نام بطور سیکرٹری آئی پی سی کے طور برقرار رکھا۔ تفصیلات کے مطابق ویب سائٹ پر ندیم ارشاد کیانی کی تصویر موجودہ سیکرٹری کے طور پر موجود ہے۔ ویب سائٹ کو آخری بار 15 جنوری کو اپ ڈیٹ کیا گیا تھا لیکن کسی نے تصحیح کرنے کی زحمت نہیں کی۔ایسا لگتا ہے کہ ماضی قریب میں بھی ویب سائٹ کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی، جس میں رانا ثنا اللہ کی بجاے سابق وزرا کی بھی کئی پرانی خبریں موجود ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ویب سائٹ
پڑھیں:
صنعتکاروں کی پالیسی ریٹ 11فیصد برقرار رکھنے پر کڑی تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-2
کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے بزنس کمیونٹی کے مسلسل مطالبے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنے اور 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک بار پھر پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کے اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کی معاشی شرگرمیوں میں تیزی لانے کی تمام حکمت عملی پر پانی پھر جائے گا اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ایک بیان میں احمد عظیم علوی کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں یکدم نمایاں کمی کرنے سے قاصر ہے تو مرحلے وار کچھ نہ کچھ کمی کرکے اسے نیچے لایا جاسکتا ہے جس کے ملکی معیشت پر یقینی طور پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور کاروبار وصنعتوں کی توسیع اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاہم حالیہ اقدامات نے بزنس کمیونٹی شدید مایوس کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ کی زائد شرح کا سب سے زیادہ نقصان چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں ( ایس ایم ایز) کو ہو گا جو زائد پیداواری لاگت کی وجہ سے اپنی بقا قائم رکھنے کی سخت جدوجہد کررہی ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ مہنگائی کو جواز بنا کر پالیسی ریٹ میں کمی نہ کرنا ہر گز دانشمندی نہیں حالانکہ گذشتہ کئی ماہ کا جائزہ لیا جائے تو مہنگائی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے مگر اسٹیٹ بینک نے اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم کرنے کے بجائے مزید سخت کردیا ہے جو سمجھ سے بالا تر ہے۔مرکزی بینک کو پاکستان کے حریف ممالک میں پالیسی ریٹ کا جائزہ لینا چاہیے جہاں آسان شرائط اور مناسب شرح پر قرضوں کی فراہمی معمول کی بات ہے۔ انہوں نے مانیٹری پالیسی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرے اور ملک کے بہتر مفاد میں پالیسی ریٹ کو بتدریج نیچے لائے تاکہ کاروبار و صنعتی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا جاسکے۔