گھارو: بیٹی کے اغوا کی فریاد لے کر شہری پریس کلب پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
گھارو (نمائندہ جسارت) سید الطاف شاہ اپنے دوست فقیر محمد صدیق قادری کے ہمراہ اپنی بیٹی کے اغوا کی فریاد لے کر پریس کلب پہنچ گیا۔ سید الطاف شاہ نے اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالرحمان بھٹو پر اپنی 13 سالہ بیٹی بینظیر شاہ کے اغوا کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم عبدالرحمان بھٹو اور اس کے بیٹے نے اپنے مسلح ساتھیوں کے ہمراہ گزشتہ روز گھر کے سامنے سے 13 سالہ بیٹی کو اسلحہ کے زور پر زبردستی اغوا کرکے لے گیا، جس کی ایف آئی آر بھی درج کروائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ ملزمان نے اغوا کے بعد ہمارے خاندان کو مسلسل دھمکیاں دینا شروع کردیا اور خاموش رہنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے جس کی وجہ سے ہم خوفزدہ ہیں، ہمیں خدشہ ہے کہ کہیں وہ میری بیٹی کو قتل نا کردیں۔ سید الطاف شاہ نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدرآباد اور ایس ایس پی ٹھٹھہ سے اپیل کی کہ بچی کو جلد ملزمان کی قید سے بازیاب اور ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
پنجاب میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ گئے جبکہ ملوث ملزمان کے سزاؤں کی شرح بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
ایس ایس ڈی او کی رپورٹ کے مطابق سال 2024 کے دوران پنجاب بھر میں خواتین کے خلاف جنسی زیادتی، اغوا، غیرت کے نام پر قتل اور گھریلو تشدد کے ہزاروں واقعات رپورٹ ہوئے۔
خواتین سے زیادتی کے سب سے زیادہ 532 کیسز لاہور میں رپورٹ ہوئے لیکن صرف 2 مجرموں کو سزا ملی۔ فیصل آباد، قصور، اور دیگر اضلاع میں بھی صورتحال تشویشناک رہی۔خواتین کے اغوا کے سب سے زیادہ واقعات بھی لاہور میں رپورٹ ہوئے، جن کی تعداد 4510 رہی، مگر سزا صرف 5 مجرموں کو ملی۔
رپورٹ کے مطابق گھریلو تشدد کے کیسز میں گوجرانوالہ سرفہرست رہا، لیکن کسی بھی کیس میں کوئی سزا نہیں دی گئی۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین کے لیے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں، اور انصاف کا نظام مؤثر کردار ادا کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔
واضح رہے کہ سماجی تنظیم ساحل نے گزشتہ ماہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ملک بھر میں 2024 کے دوران خواتین پر تشدد کے کل 5 ہزار 253 کیس رپورٹ ہوئے، جن میں قتل، خودکشی، اغوا، ریپ، غیرت کے نام پر قتل، اور تشدد شامل تھا۔خواتین کے خلاف تشدد سے متعلق ’ساحل رپورٹ‘ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں کے 81 مختلف اخبارات سے جمع کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر مرتب کی گئی تھی۔