ایف بی آرکا جائیداد کی خریداری پرعائد پابندیاں نرم کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)ایف بی آر نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے جائیداد کی خریداری پرعائد پابندیاں نرم کرنے سے انکار کردیا۔بلال اظہر کیانی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آرحکام نے بتایا کہ ایک کروڑ روپے سے زائد کی جائیداد کی خریداری پر پوچھ گچھ کی شرط ختم نہیں ہوسکتی۔ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ٹیکس فائلرز کو ذرائع ظاہر کرنے کے لیے ویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظر ثانی کا قانون تبدیل نہیں ہوسکتا، ٹیکس فائلرز کو اہلیت کے لیے سونا، اسٹاکس بانڈز اور وراثتی جائیداد کی نظر ثانی شدہ قیمت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں آباد(ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز) نے ڈھائی کروڑ روپے کی جائیداد کی خریداری اور 5 کروڑ روپے مالیت کے پہلے گھر کی خریداری پر پوچھ گچھ نہ کرنے کی تجویز پیش کی۔آباد کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے نئے قانون سے سرمایہ کاری پاکستان سے نکل جائے گی جبکہ ایف بی آر حکام نے کہا کہ جائیداد کی خریداری کے وقت این ٹی این نمبر پر نئی پراپرٹی کی انٹری کر دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ رجسٹرار نئی پراپرٹی کی انٹری کر دے گا، خریدار اپنے اکاونٹ کے ذریعے نئی پراپرٹی کی انٹری کو قبول کرے گا۔چیئرمین کمیٹی بلال اظہر کیانی نے کہا کہ جائیداد کی خریداری کے لیے آسانی پیدا کی جائے گی، ٹیکس قوانین ترامیم بل میں بیوی، بچوں اور زیر کفالت بچوں کو شامل کیا جائے، کیش اور کیش مساوی کی اہلیت اور وضاحت پیش کی جائے اورویلتھ اسٹیٹمنٹ پر نظر ثانی کی اجازت دی جائے-قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی نے سفارش کی کہ چیئرمین ایف بی آر ٹیکس ترمیمی قوانین کی سفارشات کا نظر ثانی مسودہ پیش کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جائیداد کی خریداری کی خریداری پر ایف بی ا ر
پڑھیں:
پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں،جے یو آئی
مجلسِ عمومی میںپی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کے فیصلے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید
مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا اعلان جلد کردیا جائے گا، ترجمان
ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عمومی کا دو روزہ اہم اجلاس ختم ہوگیا ہے ۔ اس حوالے سے ترجمان جے یو آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں، تاہم ان فیصلوں کا باضابطہ اعلان جلد ہی کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اجلاس کے فیصلوں سے متعلق آفیشل بیان جاری نہیں کیا گیا۔ میڈیا میں آنے والی خبروں سے کوئی تعلق نہیں۔واضح رہے کہ مقامی میڈیا میں چلنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی اور نہ ہی ایسے کسی اتحاد کا حصہ بنے گی جو پی ٹی آئی کے ایما پر بنایا جائے گا۔میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا گیا کہ جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد اپوزیشن کا کردار ادا کرتی رہے گی اور حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔ پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور بوقت ضرورت پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔