پی ٹی آئی والے مذاکرات کی میز پر بیٹھیں، اگر ہمیں قائل کرتے ہیں تو انکی بات بھی مانی جا سکتی ہے: رانا ثنا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پی ٹی آئی والے مذاکرات کی میز پر بیٹھیں، اگر ہمیں قائل کرتے ہیں تو انکی بات بھی مانی جا سکتی ہے: رانا ثنا WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025  سب نیوز 
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور اور پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے تحریک انصاف کے دوست آج رات کا جب بھی ان کا دل کرے ہمارے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں، اگر وہ ہمیں اپنی بات پر قائل کر لیتے ہیں تو ان کی بات بھی مانی جا سکتی ہے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا پی ٹی آئی کے انتظار کی بات نہیں، ڈائیلاگ کرنا بنیادی شرط ہے، وزیراعظم نے انہیں مذاکرات کی آفر کی ہے، آج رات 12 بجے تک آ جائیں یا جب بعد میں بھی آ جائیں ہم ان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا پی ٹی آئی والے 4 سال کی حکومت میں مقدمات بناتے تھے، ہم ان سے بات کرتے تھے، ملک کی بہتری کے لیے ہم ان کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں، جب ہم اپوزیشن میں تھے تب شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کو کہا تھا بیٹھیں بات کریں۔
ان کا کہنا تھا پی ٹی آئی کی کمیٹی والے اب بھی آکر بیٹھیں، ہم انہیں اپنی بات پر قائل کر سکتے ہیں، اگر وہ ہمیں قائل کرتے ہیں تو ان کی بات بھی مانی جا سکتی ہے، انہوں نے پہلے بھی مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی اور اب اگر 10 سال بعد بیٹھے ہیں تو 10 دن بعد ہی مذاکرات سے بھاگ گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 2018کے بعد ہمیں گلہ تھا رزلٹ الٹ دیا گیا، انھوں نے حکومت بنائی اور دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی، ہم پرویز خٹک سے جب کمیٹی کا اجلاس بلانے کا کہتے تھے تو جواب ملتا تھا کہ مجھے عمران خان کی جانب سے اجازت نہیں ہے۔
9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا اگر ایسے واقعات کی فیکٹ فائنڈنگ چاہتے ہیں تو پارلیمانی کمیشن تشکیل ہونے دیا جائے۔وزیر اعلی کے پی کی تبدیلی سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گزارا تو گنڈا پور صاحب (علی امین گنڈا پور) کے ساتھ بھی معاملہ ٹھیک ہی چل رہا ہے اور اگر کوئی اور آئے گا تو اس کے ساتھ بھی ٹھیک ہی چلے گا کیونکہ جس قسم کی سیاست انہوں نے اپنائی ہوئی ہے اس میں یہی ہو سکتا ہے کہ بڑھکیں لگا لیں، ادھر ادھر کی باتیں کر لیں، اس کے بعد پچھلے ایک سال کے دوران جس قسم کے واقعات ان لوگوں نے کیے ہیں کبھی کوئی جلسہ کر لیا اور کبھی اسلام آباد پر چڑھائی کر لی تو ان چیزوں سے انہیں ہی نقصان ہوا ہے، سیاسی طور پر بھی اور انتظامی طور پر بھی۔
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کے پی کی صوبائی حکومت نے پختونخوا کی معیشت اور امن و امان کا بھٹہ بٹھا دیا ہے، انہیں صوبے کی گورننس اور عوام کی بھلائی سے کوئی سروکار ہی نہیں ہے، اگر کوئی اور آئے گا تو وہ بھی یہی کچھ کرے گا جو گنڈا پور صاحب کر رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اس سے پی ٹی آئی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کا پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا حکومت جوڈیشل کمیشن سے مسلسل کترا رہی ہے۔فیصل چوہدری کا کہنا تھا مذاکرات کا عمل ہم نے حکومت سے معطل کیا ہے، حکمران جماعتوں سے ہم نے مذاکرات معطل کیے ہیں کیونکہ پارلیمنٹ میں بیٹھی حکمران جماعتیں مذاکرات میں غیر سنجیدہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا ہمارے مذاکرات جاری ہیں، اپوزیشن الائنس بنانے کی کوشش جاری ہے، پرامن احتجاج کو ہونے دیا جائے، یہ جمہوری حق ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا مذاکرات کی ہیں تو ان پی ٹی آئی کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔