WE News:
2025-05-31@00:28:47 GMT
دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے صدر مملکت اور چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔
ہائیکورٹ ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی 3 سینیئر ججوں میں سے چیف جسٹس بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی وفاقی حکومت کو افسران کی ترقی کا ریکارڈ جمع کرانے کی آخری مہلت
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 30 مئی ۔2025 )اسلام آباد ہائی کورٹ نے گریڈ 21 سے 22 میں ترقیوں پر وفاق کو ریکارڈ جمع کرانے کی آخری مہلت دےدی ہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں گریڈ 21 سے 22 میں جانے والے افسران کی ترقیوں کی قانونی حیثیت سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی. جسٹس انعام امین منہاس نے مقدمات کی سماعت کی جس میں سابق سیکرٹری اطلاعات سہیل علی خان اور دیگر افسران کی جانب سے دائر درخواستیں شامل تھیں درخواست گزاروں کی نمائندگی بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی، شعیب شاہین، فیصل نقوی و دیگر وکلا نے کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت نے ترقیوں سے متعلق ریکارڈ جمع کرانے کے لیے مزید وقت کی استدعا کی، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا.(جاری ہے)
جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دئیے کہ اہم مقدمات میں سرکاری وکلا پیش کیوں نہیں ہوتے؟ عدالت نے وفاق کو افسران کی ترقیوں کا مکمل ریکارڈ جمع کرانے کی آخری مہلت دے دی. جسٹس انعام امین نے کہا کہ آئندہ سماعت پر فیصلہ کروں گا درخواست گزار کے وکیل فیصل نقوی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سینیئر افسران کو چھوڑ کر جونئیر افسران کو ترقی دینے کی کوئی ٹھوس وجہ حکومت پیش نہیں کر سکی بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی نے موقف اختیار کیا کہ سول سروس میں اعلی ترین تقرریوں کے بورڈ کی سربراہی صرف وزیراعظم ہی کر سکتے ہیں، کیونکہ وزیراعظم تمام وزارتوں کے افسران کی کارکردگی سے واقف ہوتے ہیں، جبکہ دیگر وزرا صرف اپنی وزارتوں تک محدود معلومات رکھتے ہیں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 جون تک ملتوی کردی ہے.