بلیک باکس سے طیارہ حادثے کی تحقیقات میں کیسے مدد ملتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
امریکی تفتیش کاروں نے دریائے پوٹومک سے امیریکن ایئر لائنز اور بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز کے ‘بلیک باکس’ برآمد کر لیے ہیں۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ فوجی ہیلی کاپٹر سے کچھ ریکارڈنگ ڈیوائسز بھی ملی ہیں جنہیں معائنے کے لیے نیشنل ٹرانسپورٹیشن اینڈ سیفٹی بورڈ (این ٹی ایس بی) کو بھجو ا دیا گیا ہے۔
بدھ کی شب امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے قریب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے درمیان فضا میں تصادم ہوا تھا جس کے بعد ملبہ دریائے پوٹومک میں گر گیا تھا۔ مسافر طیارے میں 64 جب کہ ہیلی کاپٹر میں تین افراد سوار تھے۔
کسی بھی فضائی حادثے کے بعد امدادی کارروائیوں کے دوران جو پہلا کام کیا جاتا ہے وہ عام طور پر ‘بلیک باکس’ کی تلاش ہوتی ہے تاکہ حادثے کی وجوہات کا پتا لگایا جا سکے۔
ایوی ایشن ماہرین کہتے ہیں کہ طیارے کا بلیک باکس ہی حادثے کی درست وجوہات کے تعین میں مدد دے سکتا ہے۔
بلیک باکس ہے کیا؟
ایوی ایشن ایکسپرٹ قاسم قادر کے بقول جہاز کا یہ پرزہ نام کی طرح کالا نہیں ہوتا۔ لیکن یہ دو حصوں، ڈیجیٹل فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر (ڈی ایف ڈی آر) اور کاک پٹ وائس ریکارڈ (سی وی آر) پر مشتمل ہوتا ہے۔
بلیک باکس کا وزن تقریباً پانچ کلو گرام تک ہوتا ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر عابد راؤ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پہلے یہ ریکارڈنگ اور ڈیٹا صرف آخری 30 منٹ کی پرواز تک محدود ہوا کرتا تھا۔
لیکن وقت کے ساتھ اس میں بہتری آئی اور اب اس میں زیادہ طویل ریکارڈنگز موجود ہوتی ہیں۔ لہذٰا یہ حادثے کی وجوہات جاننے میں مدد دیتا ہے۔
Photo Gallery:
ڈی ایف ڈی آر اور سی وی آر کیا معلومات دیتے ہیں؟
عابد راؤ کا کہنا تھا کہ ڈی ایف ڈی آر اور سی وی آر کی مدد سے ماہرین ایک طرح سے پرواز کے دوران ہر گفتگو اور پائلٹس کے ہر اقدام کا ازسر نو جائزہ لیتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے زیادہ سے زیادہ تکنیکی تفصیلات درکار ہوتی ہیں جو بلیک باکس فراہم کرتا ہے۔
قاسم قادرکے مطابق فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر میں اس پرواز کی تمام تکنیکی سرگرمیوں کا مکمل ریکارڈ ہوتا ہے۔ یعنی کس موقع پر انجن تھرسٹ کی پوزیشن کیا تھی؟ لینڈنگ گیئر کے استعمال، جہاز کے فلیپس اوپر نیچے کیے جانے تک کی تفصیلات اسی ڈیٹا کا حصہ ہوتی ہیں۔
لیکن ان کے بقول یہ تمام معلومات کوڈ کی شکل میں موجود ہوتی ہیں جن کو ڈی کوڈ کرنا پڑتا ہے اور طیارہ بنانے والی کمپنی ہی اس کوڈ کو ڈی کوڈ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ماہرین کے بقول کاک پٹ وائس ریکاڈر میں اس گفتگو کی عام ریکارڈنگ ہوتی ہے جو کاک پٹ میں پائلٹس کے درمیان ہوتی ہے یا پھر جو ایئر ٹریفک کنٹرول روم سے کی جا رہی ہوتی ہے۔
کیپٹن قاسم قادر کا کہنا تھا کہ یہ معلومات بہت اہم ہوتی ہیں کیوں کہ ان سے نہ صرف حادثے سے پہلے کی صورتِ حال کا پتا چلتا ہے۔ بلکہ اس گفتگو میں طیارے کو اس سے قبل پیش آنے والے تکنیکی مسائل کی بھی تفصیل ہوتی ہے۔ جو لامحالہ تحقیقات میں مددگار ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیک باکس میں پرواز کے دوران پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات بھی ہوتی ہیں۔
سی وی آر ہو یا ڈی ایف ڈی آر، دونوں کی مدد سے ماہرین ان وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کی وجہ سے حادثہ پیش آتا ہے۔
بلیک باکس تباہ کیوں نہیں ہوتا؟
یہ ایک عام سوال ہے جو اکثر افراد کرتے ہیں کہ اتنی تباہی اور جانوں کے ضائع ہو جانے کے بعد بھی صرف یہی معلومات کیسے محفوظ رہتی ہیں؟
اس کا جواب دیتے ہوئے کیپٹن قاسم نے بتایا کہ اس باکس کی ساخت طیارےسے بالکل مختلف ہوتی ہے یہ آگ اور شدید دباؤ کو سہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
لیکن کیپٹن قاسم نے بتایا کہ طیارہ زیادہ بلندی سے زمین پر گرا ہو تو معلومات ضائع ہونے کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔ امیریکن ایئر لائنز کا طیارہ نچلی پرواز کرتے ہوئے حادثے کا شکار ہوا تو غالب امکان ہے کہ تمام ڈیٹا محفوظ ہو گا۔
کیپٹن قاسم نے بتایا کہ ماضی میں ایسے کئی حادثے پیش آ چکے ہیں جن میں بلیک باکس نہیں مل سکا۔ اس لیے یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ پرزہ ہمیشہ ہی مل جاتا ہے۔
کیا طیارے کی ساخت بلیک باکس جتنی مضبوط نہیں ہو سکتی؟
ذہن میں اٹھنے والے اس سوال کے جواب میں کیپٹن قاسم نے کہا کہ طیارے کی تیاری میں استعمال ہونے والا مواد اس بلیک باکس کے مقابلے میں کئی درجے کم وزنی ہوتا ہے۔ لہذٰا کسی طور بھی اس کی بناوٹ میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی ورنہ طیارہ پرواز ہی نہیں بھر سکے گا۔
عابد راؤ کا کہنا تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ طیارہ سازی میں جدت آ رہی ہے۔ اُن کے بقول 1950ء اور 1960ء کی دہائی میں طیاروں کے پر آج کے مقابلے میں کہیں زیادہ وزنی اور ناپائیدار ہوتے تھے۔
آج کل طیارہ ساز کمپنیاں ایسا میٹریل استعمال کرتی ہیں جو مضبوطی کے ساتھ ساتھ ہلکا بھی ہوتا ہے، لہذٰا بلیک باکس کی طرز پر طیارے کی باڈی نہیں بنائی جا سکتی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیک باکس کے ذریعے معلومات کی فراہمی میں کئی روز لگ سکتے ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کیپٹن قاسم نے ڈی ایف ڈی ا ر بلیک باکس حادثے کی سی وی ا ر بتایا کہ ہوتی ہیں ہوتا ہے کے بقول ہوتی ہے کا کہنا
پڑھیں:
جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے، وضو کیلئے دیے گئے پانی میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے تفصیلی پیغام میں سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔
میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔ قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"