احسن اقبال نے لبرل جمہوریت کی جنوبی ایشیا میں ناکامی پر مکالمہ جیت لیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے آکسفورڈ یونین میں ہونے والے ایک تاریخی مکالمے میں شاندار فتح حاصل کی، جہاں انہوں نے 180 کے مقابلے میں 145 ووٹوں سے لبرل جمہوریت کے عالمی جنوب میں ناکامی کے خلاف اپنا مؤقف کامیابی سے منوایا۔ اس اہم عالمی فورم پر، جسے علمی اور فکری مباحث کے حوالے سے ایک منفرد مقام حاصل ہے، وزیر منصوبہ بندی نے ترقی پذیر ممالک کے حقوق اور عالمی انصاف کے لیے ایک مضبوط اور مدلل مقدمہ پیش کیا۔ وزیر منصوبہ بندی کو آکسفورڈ یونین کے صدر اسرار کاکڑ کی دعوت پر اس مکالمے میں شرکت کا موقع ملا، جہاں انہوں نے اپنی پْراثر تقریر میں یہ واضح کیا کہ لبرل جمہوریت، جسے آزادی، مساوات اور ترقی کے سنہری خواب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، حقیقت میں عالمی جنوب کے لیے ناانصافی، غربت، سیاسی عدم استحکام اور معاشی بدحالی کا سبب بنی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جن ممالک نے لبرل جمہوریت کا نعرہ بلند کیا، وہی آج انتہا پسندی، نفرت اور عدم مساوات کا شکار ہو رہے ہیں۔ احسن اقبال نے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں خطے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن وہی عالمی طاقتیں جو خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہتی ہیں، یہاں کی مظلوم عوام پر ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر لبرل جمہوریت واقعی انصاف، آزادی اور خودمختاری کا نظام ہوتا تو آج کشمیر اور فلسطین کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جاتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جو عالمی نظام بنایا گیا تھا، وہ درحقیقت عالمی جنوب کو بااختیار بنانے کے لیے نہیں بلکہ اسے مغربی طاقتوں کے کنٹرول میں رکھنے کے لیے تھا۔ انہوں نے سوویت یونین کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہا گیا کہ لبرل جمہوریت کی فتح ہو گئی ہے اور اب دنیا میں آزادی و ترقی کا دور شروع ہوگا، مگر حقیقت اس کے برعکس نکلی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: لبرل جمہوریت انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی ہے کہ وہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ایک میز پر بیٹھیں، چارٹر آف اکانومی پر متفق ہوں۔
عید الاضحٰی کی نماز کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان معاشی استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے تاہم اسے درپیش چیلنجز سے نکالنے کے لیے قومی یکجہتی، سیاسی اتفاق اور معاشی ایجنڈے پر ہم آہنگی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت معاشی بدحالی سے نکل کر معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے جو ہمارے بزرگوں کا خواب تھا۔
انہوں نے کہا کہ قوم کی یکجہتی اور سیاسی قیادت کے دلیرانہ فیصلوں کے باعث پاکستان ایک مرتبہ پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ بھارت نے بلا جواز اور تکبر میں آ کر پاکستان پر حملہ کرنے کی کوشش کی مگر پاکستانی مسلح افواج نے عوام کی حمایت سے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا اور اس کا غرور خاک میں ملا دیا۔
انہوں نے کہا کہ معرکہ حق کے نام سے جاری آپریشن بنیان مرصوص میں تاریخی کامیابی حاصل ہوئی اور پاکستان دنیا کے سامنے ایک مضبوط ایٹمی طاقت کے طور پر ابھرا۔
انہوں نے کہا کہ اس کامیابی پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور سپاہی تک سب مبارک باد کے مستحق ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے معاشی ترقی کی راہ پر قدم رکھ دیا ہے۔
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی کہ وہ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ایک میز پر بیٹھیں اورچارٹر آف اکانومی پر متفق ہوں جیسا کہ 6 سے 10 مئی کے دوران پوری قوم نے اتفاق و یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ سیاست بعد کا کام ہے، سب سے پہلے معیشت کو سنوارنا ضروری ہے کیونکہ 24 کروڑ عوام مہنگائی اور افراط زر کے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے اپوزیشن رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ وزیراعظم کی دعوت قبول کرتے ہوئے ایک غیر جانبدار الیکشن کمیشن کی تشکیل پر اتفاق کریں تاکہ آئندہ انتخابات شفاف ہوں اور کسی کو اعتراض نہ ہو۔
وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کو عزت و وقار حاصل ہوا ہے، وہ ممالک جو پہلے پاکستان سے روگردانی کرتے تھے، آج اس کی بات سننے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ہم ذاتی اور گروہی مفادات میں الجھے رہے تو یہ قومی مفاد کے خلاف ہوگا۔ عوام کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں پر دباؤ ڈالیں کہ وہ قومی مفادات کو ترجیح دیں۔
پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ان کی تحریک غیر مؤثر ہے کیونکہ نہ ان کے پاس تیاری ہے اور نہ ہی انہیں عوامی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اگر اپنی رہائی کو ملک کی معاشی ترقی سے مشروط کریں گے تو یہ ملک کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
ہندوستانی عزائم پر بات کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مودی حکومت آر ایس ایس کے شدت پسندانہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اوروہ پاکستان اور مسلمانوں کی دشمن ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ بھارت اب دوبارہ حملے کی جرات نہیں کرے گا، تاہم پاکستان میں دہشت گردی کے ذریعے عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشیں جاری رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنا کام بخوبی انجام دیا ہے، اب سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملکی ترقی کے لیے متحد ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) بلدیاتی انتخابات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور نئے بلدیاتی ایکٹ کے بعد انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی، انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔
رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ پنجاب حکومت کسان کارڈ، مزدورکارڈ اور معذور کارڈ جیسے فلاحی منصوبوں پر کام کر رہی ہے تاکہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری لائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہی ایٹمی دھماکے سمیت بڑے قومی منصوبے مکمل ہوئے اوروزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ایک نئی سوچ کے ساتھ عوامی خدمت کے لیے میدان میں ہیں۔