آج بروز ہفتہ یکم فروری اسلام آباد میں ہلکی بارش ،موسم پھر ٹھنڈا ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ہفتہ کے روز ملک کے بیشتر میدانی علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان ۔تاہم شمال مشرقی پنجاب، خیبر پختو نخوا، گلگت بلتستان ،کشمیر اور ملحقہ پہاڑی علا قوں میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کے علا وہ چند مقامات پر ہلکی بارش اور پہاڑوں پر ہلکی برفباری ہو سکتی ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹے کا موسم ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک جبکہ پہاڑی علاقوں میں شدید سرد رہا۔
آج ریکارڈکئے گئے کم سےکم درجہ حرارت: لہہ منفی09،قلات منفی 08، گوپس منفی 07،کالام منفی 06، اسکردو منفی 05، کوئٹہ،بگروٹ منفی 04،مالم جبہ، استور اور پاراچنار میں منفی 03 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ ہفتہ بھار دباؤ میں رہی، سرمایہ کاروں پر خدشات کے سائے گہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کاروباری سرگرمیاں غیر یقینی معاشی اور جغرافیائی حالات کے زیرِ اثر رہیں۔
شرحِ سود برقرار رہنے کے باوجود انسٹی ٹیوشنل سرمایہ کاروں اور میوچل فنڈز کی جانب سے بڑے پیمانے پر فروخت کے رجحان نے مارکیٹ پر منفی دباؤ ڈالا۔ پورے ہفتے کے دوران سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہ ہوسکا جب کہ اپ سائیڈ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث انڈیکس میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی نے گرفت مضبوط کرلی۔
سرحدی کشیدگی نے بھی مارکیٹ کے ماحول کو مزید غیر مستحکم کیا، جبکہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی ڈیڈلاک نے بھی سرمایہ کاروں کے خدشات کو بڑھایا۔ لسٹڈ کمپنیوں کے غیر تسلی بخش مالیاتی نتائج نے مزید منفی اثرات مرتب کیے اور حصص کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا۔
ہفتے کے بیشتر سیشنز مندی کی لپیٹ میں رہے، تاہم آخری کاروباری دن کچھ مثبت خبریں منظرِ عام پر آئیں ، جن میں پاک افغان ڈیڈلاک کے خاتمے اور جنگ بندی پر اتفاق شامل تھا۔ اس پیشرفت کے بعد مارکیٹ میں معمولی تیزی دیکھی گئی۔
مزید برآں آئی ایم ایف کی جانب سے ممکنہ ریلیف اور پی آئی اے کی نجکاری کی راہ ہموار ہونے کی اطلاعات نے بنیادی عوامل (فنڈامینٹلز) میں کچھ بہتری پیدا کی۔
اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے مجموعی 2 کھرب 52 ارب 94 کروڑ روپے سے زائد ڈوب گئے۔ مارکیٹ کی مجموعی سرمایہ کاری گھٹ کر 185 کھرب 61 ارب روپے تک محدود رہ گئی۔