وہاڑی کی ترقی کی امید … محترمہ تہمینہ دو لتانہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
ہمارے مردانہ تسلط والے معاشرہ میں خواتین کو وہ مقام و منزلت حاصل نہ ہے جو کہ مغربی معاشرہ اور ساری دنیا میں خواتین کو حاصل ہے جبکہ اسلام میں خواتین کو مساوی حقوق اور قدرومنزلت دی جاتی ہے ۔ اس معاشرتی ناانصافی کے باوجود بعض خواتین نے اپنے اعلی انسانی خصائل اور آہنی عزم سے مختلف شعبہ جات میں اپنی خاصیت کو منوایا ہے قابل ذکر خواتین میں فاطمہ جناح، بینظیر ، محترمہ کلثوم نواز اور موجودہ دور میں محترمہ مریم نواز شریف ایک روشن مثال ہیں ۔ آج میری مخاطب مسلم لیگ ن کی ایک رہنما محترمہ تہمینہ دو لتانہ ہے جن کہ والد گرامی محمد ریاض دولتانہ وہاڑی کی ایک با اثر سیاسی شخصیت تھے اور انکے حقیقی انکل میاں ممتاز دولتانہ قومی سطح کہ سیاسی قائد اور وزیراعلی پنجاب ون یونٹ پاکستان رہے ۔ محترمہ تہمینہ دولتانہ نے کینرڈ کالج سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد تاریخ میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور اس کے بعد انہوں نے دو پیشہ ور کورسز مکمل کیے ہیں ، ایک 2004-2005 ء میں حکومت پاکستان کے ذریعہ این ڈی سی ہے اور امریکہ کے محکمہ برائے ریاستی محکمہ سے پولیٹیکل سائنس میں دوسرا کورس۔۔ اس دور کے دوران انہوں نے دو سیاسی عہدے پر فائز تھے کیونکہ مسلم لیگ ن کے مرکزی نائب صدر میں سے ایک کے طور پر بھی اس دوران اے آر ڈی کے نائب صدر کی حیثیت سے جاری رہے۔ وہ 1996-1999 ء میں وزیر مملکت برائے خواتین کی ترقی ، معاشرتی بہبود اور خصوصی تعلیم بن گئیں۔
انہوں نے اپنے سیاسی سفرکا آغاز 1987 ء میں کیا، انہوں نے اپنا پہلا الیکشن 1993ء میں لڑا جس میں انہوں نے پورے پنجاب سب سے زیادہ لیڈ وہاڑی میں حاصل کی۔ 2002سے 2007ء مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے ایم این اے رہیں۔ 2008ء میں الیکشن جیتیں، 2010ء میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی رہیں ۔2013ء سے 2018ء سے ایم این اے بنیں اب 2024ء میں مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے الیکشن جیتا۔ 2013اور 2018ء میں ان کے چھوٹے بیٹے میاں عرفان دولتانہ آبائی حلقے لڈن سے ایم پی اے رہے، میاں عمران دولتانہ مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر وہاڑی ہیں اور محترمہ کے ساتھ مل کر حلقے میں کام کرتے ہیں۔محترمہ اب تک 7بار الیکشن لڑیں جس میں 4بار ایم این اے منتخب ہوئیں، 2بار ریزرو سیٹ پر ایم این اے بنیں اور ایک الیکشن میں شکست ہوئی۔ پارٹی میں شمولیت کے بعد پی ایم ایل کی خواتین اور یوتھ ونگ کی جنرل سکریٹری کے طور پر منتخب کیا ۔ دولتانہ خاندان کے خصائل میں اپنے سیاسی قائدئین کے ساتھ وفاداری اور عوامی خدمت اور نظریاتی وابستگی کا عنصر نمایاں ہے ۔ محترمہ تہمینہ دو لتانہ نے 1987 ء میں مسلم لیگ ن میں شامل ہوئی اور اس وقت سے تاحال پارٹی پر مصائب کا جو بھی پہاڑ آیا وہ ہر موقعہ پر اپنے آہنی عزم کے ساتھ قائم رہی انکے پایا استقامت میں لرزش نہ آئی ، ایم آرڈی کی تحریک ہو یا مشرف دور کے سیاسی انتقام کا زمانہ ہو محترمہ تہمینہ دو لتانہ نے بطور نائب صدر خواتین ون مسلم لیگ ن محترمہ کلثوم نواز شریف کے شانہ بشانہ جہاد کیا اس دوران ریاست گردی ہو پولیس گردی ہو لاٹھیوں کی یلغار ہو یا گولیوں کی ترتراہٹ ہو محترمہ تہمینہ دو لتانہ نے اپنے نظریاتی وابستگی کا بھرم قائم رکھا محترمہ تہمینہ دو لتانہ چوتھی مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہو چکی ہیں اور اس دوران انہوں نے عوامی فلاح کے بے شمار منصوبے جن میں دور دراز دیہات میں بجلی کی فراہمی ، خواتین کے لئے مقامی طور پر رزق کے موقعہ فراہم کرنا دور درز دیہات میں ترقیاتی کاموں میں ڈسٹرکٹ ہسپتال وہاڑی کی اپ گریڈیشن ، کومسیٹس یونیورسٹی کا قیام اور میڈکل کالج کی منظوری اور وہاڑی سے ملتان 100 کلومیٹر دو رویہ سڑک کی تعمیر شامل ہیں۔ محترمہ تہمینہ دو لتانہ 1996 ء سے 1999 ء میں وزیر مملکت برائے خواتین کی ترقی ، معاشرتی ترقی و خصوصی ترقی کے عہدہ پر فائز ہوئی اور انکی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے نہ صرف یہ محکمہ جات عوامی فلاح میں متحرک نظر آئے بلکہ مسلم لیگ ن کی پالیسیاں عوام میں مقبول ہوئی ۔صد حیف کہ ہمارے ملک کی سیاسی پارٹیاں مصلحتوں کا شکار نظر آتی ہیں ۔ نظریاتی سیاسی زعما مشکل وقت میں اپنی پارٹیوں کا اثاثہ ہوتے ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے بعد انکو یکسر فراموش کر دیا جاتا ہے اور حکومتی اعہداجات دیگر مصلحتوں کے تحت بانٹے جاتے ہیں وہاڑی کی عوام فیصلہ سازوں کے روبروں التماس کرتی ہیں کہ گزشتہ الیکشن میں ضلع وہاڑی مسلم لیگ ن کا قلعہ ثابت ہوا تو محترمہ تہمینہ دو لتانہ کی مخلصانہ کاوش عوام دوستی اور عوامی فلاح کے منصوبہ جات تھے لہٰذا انکو وزارت کا قلمدان سونپا جائے تاکہ وہاڑی کی عوام کی محرومی دور ہو اور باقی مائندہ ترقیاتی کام مکمل ہو سکیں ۔
محترمہ تہمینہ دولتانہ کا مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرتی رہی ہیں، میاں نواز شریف محترمہ کو آپا کہہ کر پکارتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ محترمہ نے محترمہ کلثوم نواز کے ساتھ بھی کام کیا اور میاں نواز شریف کے ملک سے باہر جانے کے بعد وہ محترمہ کے ساتھ میاں نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے شانہ بشانہ ان کے ساتھ رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ بزنس ویمن بھی ہیں۔محترمہ وہاڑی میں میڈیکل کالج کی منظوری کیلئے کوششیں کر رہی ہیں۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: میاں نواز شریف مسلم لیگ ن کے ایم این اے لتانہ نے انہوں نے کے ساتھ کے بعد
پڑھیں:
حکومت آزاد کشمیر میں جاری احتجاج اور مسائل کو مکالمے اور قانونی راستوں سے حل کرنے کیلئے پرعزم ہے، امید ہے کہ باہمی مکالمے کے ذریعے تمام مسائل مثبت اور پرامن ماحول میں حل ہو جائیں گے،وفاقی وزیر احسن اقبال کی میڈیا سے گفتگو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہاہے کہ حکومت آزاد جموں و کشمیر میں جاری احتجاج اور مسائل کو مکالمے اور قانونی راستوں سے حل کرنے کیلئے پرعزم ہے، امید ہے کہ باہمی مکالمے کے ذریعے تمام مسائل مثبت اور پرامن ماحول میں حل ہو جائیں گے۔ جمعرات کو مظفرآباد روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی جانب سے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو زمینی صورتحال کا جائزہ لے گی اور آزاد کشمیر میں شراکت داروں سے ملاقاتیں کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مظفرآباد کا اعلیٰ سطح کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ صورتحال کا قریب سے جائزہ لیا جا سکے اور عوام سے براہ راست بات چیت کی جا سکے، جہاں بھی قانونی حل ممکن ہو گا، حکومت عوام کے جائز مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر نے آزاد کشمیر کے محب وطن عوام کے جذبات کو تسلیم کرتے ہوئے علاقے میں پرامن رہنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ خطے اور دنیا بھر کی موجودہ صورتحال نہایت حساس ہے، کچھ قوتیں پاکستان میں بدامنی کا فائدہ اٹھا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں، اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ایسے حالات پیدا نہ کریں جنہیں ملک کے امن اور استحکام کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔ وفاقی وزیرنے یقین دلایا کہ وفاقی حکومت عوام کے مسائل وخدشات سے پوری طرح باخبر ہے اور انہیں پرامن اور تعمیری انداز میں حل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر کے عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہیں اور انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ان کے مسائل کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا، ہماری امید ہے کہ باہمی مکالمے کے ذریعے تمام مسائل مثبت اور پرامن ماحول میں حل ہو جائیں گے۔