حکومت پی ٹی آئی مذاکرات، اسپیکر قومی اسمبلی کا مذاکراتی کمیٹیاں برقرار رکھنےکافیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
ویب ڈیسک:اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کیلئے بنائی گئی کمیٹیاں برقرار رکھنےکا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کی طرف سے مذاکراتی کمیٹیاں تحلیل کی جاچکی ہیں تاہم قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے ابھی تک مذاکراتی کمیٹیوں کوباقاعدہ ڈی نوٹیفائی نہیں کیا،ترجمان قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اسپیکر کی طرف سے مذاکراتی کمیٹی کو برقرار رکھنے کا حکم ہے۔
پنجاب کے اساتذہ کیلئے برُی خبر
خیال رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں تاہم پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کا اعلان نہ ہونے پر حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
دوسری جانب حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا ہم نے کبھی نہیں کہا کہ حکومت جوڈیشل کمیشن نہیں بنائے گی جبکہ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف جب چاہے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ جائے، اگر تحریک انصاف والے ہمیں قائل کر لیتے ہیں تو ان کی بات بھی مانی جا سکتی ہے۔
لاہور میں سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری
.
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی پی ٹی آئی
پڑھیں:
وزیر خزانہ نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ ساڑھے 21لاکھ روپے کرنے کی وجہ بتا دی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ بڑھانے کی وجہ بتادی۔جیو نیوز سے گفتگو میں محمد اورنگزیب نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ اضافے کے بعد ساڑھے 21 لاکھ روپے کرنے کے سوال پر جواب دیا۔انہوں نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کی تنخواہ ڈھائی لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے 21 لاکھ کرنے کی وجہ 9 سال سے اضافہ نہ ہونا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ آخری بار کابینہ اور اسپیکر کی تنخواہوں میں اضافہ 2016ء میں ہوا تھا، ہر سال 6 فیصد اوسط کی شرح سے مہنگائی ہوئی ہے۔محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ اگر تنخواہ میں ہر سال اضافہ ہوتا رہتا تو یکدم زیادہ اضافے کی بات نہ ہوتی۔
سٹیل ملز سکریپ کردی جائے گی بحالی کے چانسز کم ہیں :معاون خصوصی ہارون اختر
مزید :