کوئی بغیر وردی کے بلوچستان میں داخل ہو کر دکھائے: عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ لوگوں کو ڈنڈے اور گولی کے زور پر نہ دبائیں، اسلام آباد میں بیٹھے حکمران ہوش کے ناخن لیں۔لاہور عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے متنازع پیکا ایکٹ اور ڈیجیٹل نیشن بل کیلئے ووٹ دیا، ایسے متنازع قوانین پاس کرنے پر اس کو شرم آنی چاہیے، ہم نے سینیٹ اورقومی اسمبلی میں دونوں بلوں کی بھرپور مخالفت کی،یہ چاہتے ہیں پاکستان میں جمہوریت اور آزادی اظہار رائے نہ ہو، بلاول خود کو جمہوریت پسند کہتے ہیں لیکن پیپلز پارٹی نے ایکٹ کے لیے ووٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی عروج پر ہے، بلوچستان میں حالات خراب ہیں، ملک کے معاشی حالات ٹھیک نہیں، سرمایہ کاری کیسے آئے گی، بلوچستان کے 7 سے 8 اضلاع میں نہ پاکستان کا قومی ترانہ پڑھا جاتا ہے اور نہ ہی پرچم لہرایا جاتا ہے، کوئی بغیر وردی کے بلوچستان میں داخل ہو کر دکھائے۔انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کی صورتحال 1971 کی طرف جاتی نظر آ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کو جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے حکمران ہوش کے ناخن لیں، لوگوں کو گولی اور ڈنڈے کے زور پر نہ دبائیں، ہم آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے آواز اٹھانے والوں پر سختی مت کریں ۔عمر ایوب نے کہا کہ پنجاب پولیس کچے کے ڈاکوئوں کا مقابلہ نہیں کرسکتی، پی ٹی آئی کارکنان پر چڑھ دوڑتی ہے،بانی پی ٹی آئی سے ہماری میٹنگ بھی نہیں کرائی جا سکی۔انہوںڈنے کہا کہ پنجاب حکومت پی ٹی آئی کو مینارِ پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہی، عالیہ حمزہ نے ڈی سی لاہور کو جلسے کی اجازت لینے کے لیے درخواست دے رکھی ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سیاسی قیدی ہیں اور حکومت اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی—فائل فوٹو
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سنجاوی میں عوامی مطالبے پر 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے۔
زیارت کی تحصیل سنجاوی میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کا فیصلہ بظاہر غیر مقبول مگر وقت کی ضرورت ہے۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان بھر میں انتظامی حدود کا ازسرِ نو تعین کیا جا رہا ہے، زیارت میں نئے ضلع کے قیام پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے غور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنجاوی اسپتال کو 20 بستروں پر مشتمل طبی ادارے میں تبدیل کیا جائے گا۔
وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ سنجاوی کے بوائز اور گرلز کالجز کے لیے علیحدہ عمارتوں کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنجاوی میں افسران و اہلکاروں کے لیے نیا انتظامی کمپلیکس تعمیر کیا جائے گا۔