مراکش کشتی حادثے کے زندہ بچنے والے 7 پاکستانی گھروں کو پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
---فائل فوٹو
مراکش کشتی حادثے میں زندہ بچنے والے 7 پاکستانی رات واپس گھروں کو پہنچ گئے۔
یہ بات ایف آئی اے کے ترجمان نے بتائی ہے جن کا کہنا ہے کہ ان پاکستانیوں کو مراکش بھجوانے والے انسانی اسمگلرز کی بھی شناخت ہو گئی ہے۔
ایف آئی اے کی جانب سے ان انسانی اسمگلر ز کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، واپس آنے والوں میں 3 افراد گجرات اور ایک منڈی بہاءالدین کا رہائشی ہے۔
تحقیقات کی زد میں آنے والے 6 اہلکار کراچی ایئرپورٹ پر تعینات ہیں، لاہور ائیرپورٹ پر تعینات 6 اہلکاروں کے خلاف بھی تحقیقات شروع کی گئی ہیں، ترکیہ اور لیبیا کے بعد ماریطانیہ انسانی اسمگلنگ کا تیسرا اور نیا روٹ ہے۔
واپس پہنچنے والوں میں حافظ آباد، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کا بھی ایک ایک نوجوان شامل ہے۔
منڈی بہاءالدین کے شعیب ظفر کو عثمان نامی ایجنٹ نے مراکش بھجوایا تھا، گجرات کے مدثر حسین کو بھجوانے میں انسانی اسمگلر علی رضا ملوث ہے۔
ایف آئی اے کے ترجمان نے یہ بھی بتایا ہے کہ گجرات ہی کے عزیر اور عمران اقبال کو بھجوانے میں انسانی اسمگلر فادی گجر ملوث ہے، جبکہ حافظ آباد کے آصف کو بھجوانے میں لاہور کا رہائشی انسانی اسمگلر عثمان ملوث ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انسانی اسمگلر ایف ا ئی اے
پڑھیں:
3 سال میں، 28 لاکھ 94 ہزار پاکستانی بیرون ملک چلے گئے
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)ملک میں ایک طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت اور بے روزگاری ہے تو دوسرا کاروبار شروع کرنے میں بھی طرح طرح کی مشکلات ہیں۔انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے قریبی افراد کو چھوڑ کر بیرون ملک چلے گئے ہیں۔بیرون ملک جانے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔(جاری ہے)
ڈاکٹر، انجینیئر، ائی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر کے ساتھ ساتھ پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد ملک چھوڑ گئے ہیں۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ 15ستمبر تک کا ڈیٹا ہے۔بیرون ملک جانے والے یہ افراد پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی بھاری رقم حکومت پاکستان کو ادا کرکے گئے۔پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس آئے طلبہ، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ، آرکیٹیکچر اور خواتین سے بات چیت کی گئی تو انہوں نے کہا یہاں پہ جتنی مہنگائی ہے اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی۔یہاں مراعات بھی نہیں ملتی ہیں۔ باہر کا رخ کرنے والے طالب علموں نے کہا یہاں پہ کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیسیں بہت زیادہ ہیں۔