پشاور ہائیکورٹ کیلئےڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے ناموں کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ کیلئےڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے ناموں کی منظوری دے دی۔ذرائع کے مطابق فرح جمشید، انعام اللہ خان، مدثرامیر، ثابت اللہ اور اورنگزیب ، عبدالفیاض، صلاح الدین، صادق علی، طارق آفریدی اور اورنگزیب خان کو پشاور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج تعیناتی کی منظوری دی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن نے آٹھ وکلاء کی بھی ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی،ایجنڈے کے مطابق نو ججز کی تعیناتی ہونا تھی، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے دس ججز کی تقرری کا کہہ دیا ہے۔ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے اراکین کیجانب سے اضافی تعیناتی کی مخالفت کی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
جسٹس طارق محمود جہانگیری—فائل فوٹواسلام آباد بار کونسل کا کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا عدلیہ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، سپریم کورٹ اس حوالے سے ازخود نوٹس لے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کو بطور جج کام سے روکنے کے حوالے سے اسلام آباد بار کونسل کے عہدے داروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کل ڈسٹرکٹ کورٹ کمپلیکس جی الیون میں جنرل باڈی اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا۔
اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں کل مکمل ہڑتال اور ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا۔
ایڈووکیٹ راجہ علیم عباسی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ جج کا کنڈکٹ صرف سپریم جوڈیشل کونسل دیکھ سکتی ہے، اصول طے کر دیے گئے، کوئی جج آئین کے آرٹیکل 209 کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیاانہوں نے کہا کہ جسٹس جہانگیری کی ڈگری غیر مصدقہ ہونے کے الزام پر درخواست دائر ہوئی، ان کے خلاف درخواست پر ایک سال پہلے اعتراض لگا، ملک کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ کوئی جج دوسرے جج کو کام سے روک دے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا۔
عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔
اس معاملے میں سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللّٰہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کیے گئے ہیں جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی گئی ہے۔