خیبر پختونخوا حکومت کا جرگے سے اسسٹنٹ کمشنر پر حملے کے ملزمان کی حوالگی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا حکومت نے امن جرگے سے اسسٹنٹ کمشنر پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث افراد کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتہ کے روز خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے ضلع کرم میں قیام امن کے لیے قائم کیے گئے امن جرگے سے کہا ہے کہ وہ جمعہ کو اسسٹنٹ کمشنر سعید منان پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث افراد کی نشاندہی کرے۔
رپورٹس کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر پرفائرنگ کامقصد کوہاٹ میں گرینڈ جرگے کی امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا ہے تاہم پے در پے واقعات کی روک تھام کے لیے فریقین نے حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہائی کرائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امن معاہدے کےتحت فریقین اور امن کمیٹی نےقیام امن کی ضمانت دی ہے اور اسسٹنٹ کمشنرپرحملہ کرنے والوں کےخلاف سخت کارروائی کرنے کا بھی اعادہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت فریقین شرپسندوں کےخلاف کارروائی میں حکومت کا ساتھ دیں گے، دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنرسعید منان بدستور زیرعلاج ہیں تاہم حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت فریقین کو اسلحہ جمع کرانا ہوگا اور اپنے بنکرز بھی گرانے ہوں گے۔ جمعہ کو بوشہرہ کے مقام پر فائرنگ کے واقعے میں اسسٹنٹ کمشنر زخمی ہو گئے تھے، جبکہ 3 پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک دم توڑ گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنر امن جرگہ جرگہ حکومت حملہ خیبر پختونخوا شرپسند ضلع کرم عناصر فائرنگ کرم کرم ایجنسی کیس مقدمہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امن جرگہ جرگہ حکومت حملہ خیبر پختونخوا فائرنگ کرم ایجنسی کیس خیبر پختونخوا کے مطابق
پڑھیں:
بنوں میں گھات لگائے ملزمان کی فائرنگ سے وکیل جاں بحق
پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں کے مصروف تجارتی مرکز نظیم بازار میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں قانون دان طفیل خان ایڈووکیٹ جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں طفیل خان شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور علاقے کی ناکا بندی کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد وکلا برادری اور شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دینے کے امکانات کو بھی خارج نہیں کیا۔