جموں و کشمیر میں جنوری میں دو عسکریت پسند شہید، ایک بھارتی فوجی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)
بھارت کے زیر انتظام جموں وکشمیر میں جاری علیحدگی پسند تحریک میں جنوری 2025میں دو عسکریت پسند شہید ہوئے جبکہ 7افراد کو گرفتار کیا گیا، 13سے زائد جائیدادیں ضبط کی گئیں۔ اس دوران ایک بھارتی فوجی کی بھی ہلاکت بھی ہوئی۔
جنوری 2025کے دوران جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے عسکریت پسندی کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی گئیں، جس کے نتیجے میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال بھارتی مقبوضہ کشمیر میں صرف 61 حملے رپورٹ ہوئے، جو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں 47فیصد کم ہیں شہریوں اور بھارتی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکتوں میں بھی نمایاں کمی آئی ہے ۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جموں وکشمیر میں یکم جنوری کو پلوامہ کے علاقے اونتی پورہ میں جیشِ محمد کے 4معاونین کو گرفتار کیا گیا۔ 8جنوری کو کولگام میں 3 ورکرز کوگرفتار کیاگیا۔ 23جنوری کو پلوامہ کے علاقے لارموہ میں عسکریت پسندوں کی ایک پناہ گاہ تباہ کی گئی۔
بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نےجنوری میں مختلف عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کیں۔ 3جنوری کو این آئی اے نے اننت ناگ میں لشکرِ طیبہ کے معاون محمد اکبر در کی جائیداد ضبط کی، جو مبینہ طور پر 2023کے کوکرناگ انکائونٹر میں ملوث تھا۔7جنوری کو عسکریت پسند مبشر احمد کی پلوامہ میں 4مرلہ زمین ضبط کی گئی۔ 9جنوری کو راجوری میں ایک عسکریت پسند جاوید اقبال کی 2 کنال اور 1مرلہ جائیداد ضبط کی گئی اور 24جنوری کو کشٹواڑ میں 11عسکریت پسندوں کی کروڑوں روپے مالیت کی جائیدادیں ضبط کی گئیں۔
19-20جنوری کو بارہمولہ کے علاقے سوپورمیں عسکریت پسندوں اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپ ہوئی، جس میں 22راشٹریہ رائفلز کے جوان پنگالا کارتھیک ہلاک ہوگیا۔ 25جنوری کو کٹھوعہ کے علاقے بٹوٹ میں سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ ہوئی، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔30 جنوری کو کنٹرول لائن پر پونچھ سیکٹر میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے دو عسکریت پسند شہید ہوئے۔
3جنوری کو این آئی اے نے 17کلوگرام ہیروئن کی سمگلنگ سے متعلق 2020 کے مقدمے میں سید سلیم اندرابی کے خلاف چارج شیٹ دائر کی اور 10جنوری کو ڈوڈا میں 4 افرادبشمول منیر حسین، تنویر احمد، نور عالم ،کنج لال اور شوکت علی کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانونUAPAکے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
24جنوری کو سرکاری بیانات کے مطابق عسکریت پسند اب ڈرون، نائٹ ویژن ڈیوائسز، تھرمل آلات اور جدید ہتھیاروں کے علاوہ "الپائن کویسٹ” نامی ایپ بھی استعمال کر رہے ہیں، جو بغیر موبائل سگنل کے بھی کام کرتی ہے۔
جنوری 2025میں 7اوور گرانڈ ورکرز اور معاونین کو گرفتار کیا گیا، 13 سے زائد جائیدادیں ضبط کی گئیں اور4رائفلیں، 10گرینیڈز، 360 گولیاں اور3آئی ای ڈیز، 2 مارٹر شیلز برآمد کیے گئے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
کانگریس اور انڈیا الائنس دفعہ 370 کی بحالی پر بات کریں، وحید الرحمن پرہ
پی ڈی پی کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں سے وعدہ کیا کہ یہاں پر بے روزگاری کو ختم کی جائیگی، تاہم اسکے برعکس یہاں کے قدرتی وسائل، روزگار اور دیگر چیزوں کو لوٹا جارہا ہے جسکے باعث بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے جموں کشمیر کے دیگر اضلاع کی طرح جنوبی کشمیر کے پلوامہ پلوامہ ضلع میں بھی پارٹی کے 26ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں پروگرام منعقد کیا۔ پلوامہ میں منعقدہ اجلاس میں پارٹی کے مقامی کارکنان کے ساتھ ساتھ پی ڈی پی کے سینیئر لیڈر اور ایم ایل اے پلوامہ وحید الرحمن پرہ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے حاشیے پر وحید الرحمن پرہ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کی نوکریاں اور زمین کے حقوق جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے محفوظ رکھے جانے چاہیے اور ان کی حفاظت کے لئے سبھی پارٹیز نے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور عوام سے ان کے تحفظ کے وعدے کئے۔ وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ ان وعدوں پر ہی نیشنل کانفرنس کو بھاری اکثریت ملی، جس کا مطلب ہے کہ عوام نے نیشنل کانفرنس پر زیادہ اعتماد ظاہر کیا تھا۔
وحید الرحمن پرہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں سے وعدہ کیا کہ یہاں پر بے روزگاری کو ختم کی جائے گی، تاہم اس کے برعکس یہاں کے قدرتی وسائل، روزگار اور دیگر چیزوں کو لوٹا جا رہا ہے جس کے باعث بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایم ایل اے پلوامہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی یہاں کے قدرتی وسائل اور نوکریوں کو صرف جموں و کشمیر کے باشندوں کے لئے محفوظ و مخصوص رکھنے کی وکالت کرتی رہی ہے تاکہ یہاں بے روزگاری کم ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چھینا ہوا خصوصی درجہ واپس دیا جانا چاہیئے اور کانگریس سمیت انڈیا الائنس کو 370 اور 35 اے کی بات کرنی چاہیئے۔ انہوں نے 5 اگست 2019ء کو جموں و کشمیر سے چھینی گئی حیثیت کی واپسی کے لئے پُرعزم ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔