سوڈان کی سبزی منڈی میں شیلنگ، فضائی کارروائی سے 56 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
OMDURMAN, SUDAN:
سوڈان کے علاقے اومدرمان میں سبزی منڈی پر شیلنگ اور فضائی کارروائی سے 56 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سوڈان کی وزارت صحت نے بتایا کہ پیراملیٹری ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) نے ہفتے کو سبزی منڈی پر حملہ کیا، جس سے 56 افراد کی ہلاکت کے علاوہ 158 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
سوڈان کی حکومت کے ترجمان اور وزیر ثقافت خالد العلیسر نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور اس حملے سے وسیع پیمانے پر تباہی پھیل گئی ہے۔
وزیر ثقافت اور ترجمان نے بیان میں کہا کہ پیرا ملیٹری فورس کے مجرمانہ ریکارڈ میں ایک اور خون ریز واقعے کا اضافہ ہوگیا ہے اور یہ بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ سبزی منڈی پر آرٹلری شیلنگ مغری اومدورمان سے ہو رہی تھی جہاں آرایس ایف کا بدستور کنٹرول ہے اور ان کو ڈرونز کی سہولت بھی حاصل ہے۔
جنوبی اومدورمان میں ایک شہری نے بتایا کہ آر ایس ایف نے گلیوں میں شدید فائرنگ کی اور مزید یہ کہ آرٹلری شیلز اور راکٹ بھی گر رہے تھے۔
حملے میں بچ جانے والے شہری کا کہنا تھا کہ شیل سبزی منڈی کے مرکزی مقام پر آگرے تھے، اسی لیے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سبزی منڈی
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔