ٹرمپ کا بائیڈن انتظامیہ پر کرپشن کا الزام، 18 فروری سے تیل اور گیس پر ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے سرکاری اداروں کو کرپٹ کر دیا ہے اور محکمہ انصاف کو سیاسی انتقام کا آلہ بنایا ہے۔
واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بائیڈن دور میں وفاقی ملازمین گھر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کر رہے ہیں اور ایک ٹریلین ڈالر کے غیر ضروری اخراجات کی کٹوتی کی جا رہی ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ 18 فروری سے تیل اور گیس پر ٹیرف نافذ کر دیا جائے گا، اور یورپی یونین پر بھی یہی ٹیرف لاگو کیا جائے گا۔
ان کے مطابق، اسٹیل، المونیم اور تانبے پر بھی ٹیرف عائد کیا جائے گا، جس کے نتیجے میں چین، کینیڈا اور میکسیکو کچھ نہیں کر سکیں گے۔
صدر ٹرمپ نے چین، کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 25 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ کینیڈین آئل پر 10 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے، اس کے علاوہ، چین سے آنے والی اشیاء پر 10 فیصد ٹیکس بھی عائد کیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اگر کسی ملک نے ان ٹیرف کے جواب میں ردعمل دیا تو اس سے نمٹنے کے لیے بھی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جائے گا
پڑھیں:
امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
امریکا نے پیر کے روز جنوب مشرقی ایشیا کے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک محصولات عائد کرنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد اس شعبے میں مبینہ چینی سبسڈی اور ڈمپنگ کا مقابلہ کرنا ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر محصولات کی جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن کے اجلاس میں توثیق کی ضرورت ہوگی۔
یہ فیصلہ تقریباً ایک سال قبل متعدد امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی جانب سے اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی کی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
ان کمپنیوں نے ’غیر منصفانہ طریقوں‘ کو نشانہ بنایا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے امریکی مقامی سولر مارکیٹ کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سے باہر کام کرنے والی چینی ہیڈکوارٹر والی کمپنیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پیر کو یہ اقدام ایک سال کی طویل تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے لیکن یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا بھر میں محصولات کے ذریعے شدید تجارتی جنگ شروع کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
محکمہ تجارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سولر سیلز پر نئے تجویز کردہ محصولات کی خاص وجہ ’بین الاقوامی سبسڈیز‘ ہے۔
بیان میں کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمبوڈیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور ویتنام سے متعلق سی وی ڈی تحقیقات میں محکمہ تجارت نے پایا کہ ہر ملک کی کمپنیاں چین کی حکومت سے سبسڈی وصول کر رہی تھیں۔
محصولات کو حتمی شکل دینے کے لیے انٹرنیشنل ٹریڈ کمیشن کے پاس حتمی فیصلہ کرنے کے لیے جون کے اوائل تک کا وقت ہے۔
محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی مصنوعات پر 3521 فیصد تک ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
جنکو سولر کو ملائیشیا سے برآمدات پر 40 فیصد اور ویتنام سے مصنوعات پر 245 فیصد ڈیوٹی کا سامنا کرنا پڑے گا، تھائی لینڈ میں ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زیادہ اور ویتنام کی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی ہوگی۔ 2023 میں امریکا نے ان ممالک سے 11.9 ارب ڈالر کے شمسی سیل درآمد کیے۔
Post Views: 1