اس وقت نوکری پیشہ لوگوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ اس وقت نوکری پیشہ لوگوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے، جس ملک میں تنخواہ دار طبقے سے 40 فیصد ٹیکس لیا جارہا ہے وہاں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چھوٹ دینے کی کوئی منطق نہیں۔ اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق حکومتی فیصلے پر آئی ایم ایف کو بھی اعتراض ہوگا۔مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ ملک میں 1 لاکھ روپے آمدن والوں پر ٹیکس دگنا کردیا گیا ہے، اس وقت نوکری پیشہ لوگوں کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا بوجھ دنیا بھر سے پاکستان میں زیادہ ہے، 2 لاکھ روپے آمدن والے سے 38 فیصد ٹیکس لیں تو وہ کیا خاک گھر بنائے گا۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ بڑے پراپرٹی ڈیلرز کو ٹیکس چھوٹ دیا جارہا ہے جس کی کوئی منطق نہیں، حکومت کو نوکری پیشہ افراد پر ٹیکس کم کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کو چلنے دیا جانا چاہیے، کوشش ہونی چاہیے پلاٹس کی قیمت کم ہو، غریب کے دسترس سے گھر خریدنا دور ہوتا جارہا ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 10 کروڑ پاکستانی خط غربت کے نیچے ہیں، نوکریاں پیدا کرنا ضروری ہے، نجکاری اور متعدد وزارتیں بند کرنے کا کہا گیا تھا لیکن بند نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
شک کی بنیاد پر کسی کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے محض شک کی بنیاد پر کسی شخص کو ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار نہ کرنے کی سفارش کر دی جبکہ وزیر مملکت کے مطابق کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے کے لیےکمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدار سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں بجٹ میں ایناملیز اور ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم پر غور کیا گیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قانون کے غلط استعمال یا شکایات کی صورت میں وزیر خزانہ کو کمیٹی میں طلب کریں گے۔
اجلاس میں ممبر ایف بی آر حامد عتیق سرور نے انکشاف کیا کہ دو سال میں دو ہزار 210 ارب روپے کا ٹیکس فراڈ کرنے کی کوشش ہوئی۔
ایف بی آر ممبر آپریشنز ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ بغیر ثبوت کسی تاجر کو گرفتار نہیں کیا جائے گا بزنس اور تاجر طبقے کے ساتھ مشاورت سے مسئلے کا حل نکالیں گے، قانون کا غلط استعمال کرنے والے افسر کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقہ ہدف نہیں، کسی کو خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے، قانون کے غلط استعمال یا شکایات کی صورت میں وزیر خزانہ کو کمیٹی میں طلب کریں گے۔
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری کے مسائل حل کرنے کے لیے ہارون اختر خان کی زیر صدارت کمیٹی قائم کی گئی ہے اور ٹیکس دہندہ کو نہ ہراساں کیا جائے گا نہ اس کی اجازت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی بھی ہدایت ہے کہ کاروباری برادری کے مسائل کو حل کیا جائے ان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، ان کے سارے معاملات دیکھے جا رہے ہیں۔