Daily Ausaf:
2025-07-25@23:45:14 GMT

تاریخ خود رقم کرنا پڑتی ہے

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

انسان کی انفرادی زندگی ہو یا معاشرے اور اقوام کے حالات و واقعات ہوں، اگر انہیں ماضی کی زبان میں لکھا اور پڑھا جائے تو اسے “علم تاریخ” کہتے ہیں۔ تاریخ کا علم ماضی کے حالات و واقعات، تعلقات، کیفیات، جغرافیے اور میسر امکانات وغیرہ کا ایسا انمٹ اور غیر متبدل علمی احاطہ ہے کہ جسے ماضی میں واپس جا کر تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اگر انسان کو قدرت حاصل ہو کہ وہ واپس ماضی میں سفر کر سکے جیسا کہ آج کل “ٹائم ٹریول” (Time Travel) کا تصور ہے تو تب بھی ماضی کے واقعات کو تبدیل کرنا ناممکن ہے۔
نوع انسان کا گزرے ہوئے ماضی کے وقت پر بس اتنا سا ارادہ و اختیار ہے کہ وہ ماضی کے سارے کرداروں اور حالات و واقعات سے سبق تو سیکھ سکتا ہے مگر انہیں نئے سرے سے رونما نہیں کر سکتا ہے۔ وقت کو واپس لانے یا “ریورس” کرنے کا خواب دیکھنا افراد اور اقوام میں پچھتاوے اور بے عملی کی بیکار عادات و اطوار پیدا کرتا ہے۔ یہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جو افراد، معاشرے اور اقوام ماضی میں کھوئے رہتے ہیں یا اپنے آبائو اجداد پر بے جا فخر کرتے ہیں یا ان کے بارے میں تفاخر میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو ان کا جہاں حال زیادہ قابل فخر نہیں رہتا ہے وہاں ان کا مستقبل بھی مخدوش ہو جاتا ہے۔
یوں تاریخ کا علم زمینی حقائق کے اعتبار سے ایسا ایک سچا آئینہ ہے جس میں اہلِ بصیرت مستقبل کی تصویر بآسانی دیکھ سکتے ہیں، مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے ایک ایسا نصابِ تعلیم ترتیب دیا ہے کہ جس میں تاریخ اور جغرافیئے کی بہت کم گنجائش ہے اور اگر ہے تو ہمارا تدریسی نظام اتنا کج رو ہے کہ ہم نے تاریخ سے ذرا برابر بھی سبق نہیں سیکھا ہے۔ اِس کا نتیجہ بلآخر یہ نکلا ہے کہ ہم قیام پاکستان سے اب تک اندھیروں میں زندگی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں حتی کہ ہماری قوم نے انفرادی اور اجتماعی سطح پر سقوطِ ڈھاکہ جیسے المناک حادثے سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا ہے اور ہم بحیثیت قوم بدقسمتی سے غلطیوں پر غلطیاں دہراتے چلے جا رہے ہیں۔
ایک مضبوط وفاق ہونے کے باوجود وطن عزیز کا مستقبل زیادہ روشن نظر نہیں آ رہا ہے۔ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے اور یہ بات بلاخوفِ تردید کہی جا سکتی ہے کہ ہماری قومی قیادتیں اور اہم ملکی ادارے مستقبل کی “پیش بینی” کے جوہر سے محروم ہوتے چلے جا رہے ہیں جس کے باعث ہماری ملکی سلامتی، امن و امان اور معاشی و سیاسی استحکام کو ہر طرف سے “چیلنجز” درپیش ہیں۔ ہمارا ملک صحیح معنوں میں ایک بند گلی میں پھنستا چلا جا رہا ہے۔ ہمارے پاس اعلی پائے کے وہ محب وطن، اہل اور مخلص لیڈران کا بھی قحط الرجال ہے کہ ان کو قیادت کا موقع دیا جائے تو وہ ملک و قوم کے لئے نجات دہندہ” ثابت ہو سکیں۔
ہمارے ہاں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور سماجی انصاف و حقوق کی عدم فراہمی کی وجہ سے اور خاص طور پر “بیڈ گورننس” کی بنا پر ملکی مسائل اتنے پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتے چلے جا رہے ہیں کہ اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے صوبوں میں بظاہر ایک ناختم ہونے والی دہشت گردی کا آغاز ہو چکا ہے جس کا دائرہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وسیع اور حددرجہ خطرناک ہوتا چلا جا رہا ہے۔
کئی لحاظ سے ہمارے ملک کا حالیہ سیاسی بحران، 1971 ء کے بحران سے زیادہ سنگین ہے۔ اہل نظر جانتے ہیں کہ قوموں اور ملکوں کے عروج و زوال کا سیاسی استحکام اور عدم استحکام سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عروج و زوال ایک تاریخ ساز عمل ہوتا ہے جو چند مہینوں یا برسوں پر محیط نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ برسوں کے حالات و واقعات، اہل اقتدار کی اہلیت، نفسیات اور ان کی کارکردگی کا نتیجہ ہوتا ہے۔کہتے ہیں کہ سچی تاریخ سو سال کے بعد لکھی جاتی ہے جب اس کے حقیقی کردار دنیا سے روپوش ہو جاتے ہیں۔ تاریخ نویس بددیانتی بھی کر سکتے ہیں۔ کوئی قوم، ملک، معاشرہ یا فرد کسی کے لیئے اتنا زیادہ کچھ نہیں کر سکتا کہ ان کی ایک قابل فخر تاریخ بن جائے ۔ لھذا زندہ قوموں کو اپنی تاریخ خود لکھنا پڑتی ہے نہ کہ وہ تاریخ نویسوں کو لکھنے کی اجازت دیتی ہیں یعنی ان تشویشناک حقائق کے تناظر میں پاکستانی مقتدرہ اور قیادت کو غیر معمولی طور پر مستقبل بینی سے کام لینا چایئے اور پیش آمدہ حالات کے مطابق بیپایاں تاریخی شعور کا ثبوت دینا چایئے۔ ہمارے پاس اتنا وقت نہیں کہ ہم اپنی تقدیر دوسروں کو لکھنے کی ذمہ داری سونپ دیں۔
اس بات کو ہم بطور فرد اپنی ذات پر لاگو کر کے بھی سمجھ سکتے ہیں کہ ہم ماضی کی غلطیوں کو بار بار دہراتے ہیں یا ان سے کوئی سبق نہیں سیکھتے ہیں تو ہمارا حال نہ صرف مستقبل کی کوئی تاریخ رقم کرنے سے قاصر رہ جاتا ہے بلکہ یکسر تباہ بھی ہو جاتا یے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہے کہ ہم ماضی کے ہوتا ہے ہیں کہ

پڑھیں:

پی ٹی آئی بانی کے بیٹے آ رہے ہیں، جس نے گرفتار کرنا ہے کر لیں، علیمہ خان

راولپنڈی:

تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کے دونوں بیٹے قاسم خان اور سلمان خان دونوں کے پاکستان آنے کی علیمہ خان ،سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر علی ظفر نے تصدیق کر دی۔

تینوں رہنمائوں نے بتایا کہ دونوں بیٹوں کی جیل میں قید والد سے ملاقات ان کا آئینی و قانونی حق ہے، اس حوالے سے ہفتہ رواں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دونوں بیٹوں کی بانی سے ملاقات کیلئے باقاعدہ آئینی پٹیشن دائر کی جا رہی ہے۔

علیمہ خان نے کہا کے  جس نے گرفتار کرنا ہے کر لیں وہ آرہے ہیں اور وہ کتنا عرصہ پاکستان میں رہیں گے یا احتجاجی تحریک کی قیادت کریں گے یا نہیں فوری کچھ نہیں کہہ سکتے، یہ فیصلہ انہوں نے ہی کرنا ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اسلام آباد بھی جیل ہے ، بانی چیئرمین کی تینوں بہنوں علیمہ خان، نورین خان اور نے سپرنٹڈنٹ جیل اڈیالہ پر تنقید کرتے کہا کے ہم اس غفور انجم کو کبھی نہیں بھولیں گے اس نے ہمارے بھائی کو شدید ترین تکالیف پہنچائی ہیں، وقت آنے پر حساب لیں گے۔

سلمان اکرم راجہ ، علیمہ خان اور بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ٹو کا ٹرائل کالعدم قرار دے دینا چاہئے، یہ صرف مفروضہ ہے کہ شاہ محمود قریشی پارٹی کو لیڈ کریں گے، پی ٹی آئی کے لیڈر صرف اور صرف عمران خان ہی ہیں۔

بیرسٹر نے کہا کہ بھرپور تحریک چلائیں گے، پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پانچ اگست کو بھر پور احتجاج ہوگا اور خیبر پختون خوا کے لوگ مایوس نہیں کریں گے۔

فیصل چوہدری نے  کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اپنی بہن علیمہ خان سے ناراض ہیں یا نہیں، یہ ان کا خاندانی معاملہ ہے۔

اسد قیصر نے ایکس پر کہا ہے کہ پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • صحافی وسعت اللہ خان کے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور ان کی کابینہ اراکین کے ماضی سے متعلق حیران کن انکشافات 
  • موجودہ حالات کے ذمہ دار صرف سیاستدان نہیں ادارے بھی ہیں، پرویزالہیٰ
  • پی ٹی آئی بانی کے بیٹے آ رہے ہیں، جس نے گرفتار کرنا ہے کر لیں، علیمہ خان
  • ملک کے موجودہ حالات میں تمام اداروں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، چوہدری پرویز الٰہی
  • غزہ: حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو تباہ کن حالات کا سامنا، یو این ادارہ
  • ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں، مجھے 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا :عمران خان
  •   کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظاہروں پر 80 طلبا کو بےدخل کردیا
  • مغرب کی بالادستی اور برکس کانفرنس سے وابستہ دنیا کا مستقبل
  • حالات معمول پر نہ آنے تک سیاح گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں، ترجمان جی بی حکومت
  • مستقبل میں پروٹیکٹڈ صارفین کی کٹیگری ختم ‘ بے نظرانکم سپورٹ پروگرام پر تعین کیلا جائیگا ِ سکر ٹر یک پاور