پاکستانی حکومت کو ٹرمپ کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا معاملہ اٹھانا چاہیے. مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔03 فروری ۔2025 )سابق وفاقی وزیراور مسلم لیگ نون کے راہنما سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کو صدر ٹرمپ کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا معاملہ اٹھانا چاہیے، حکومتی مذاکرات تونیٹ پریکٹس گپ شپ تھی، اصل مذاکرات بیک چینل ہو رہے ہیں ،مجھے امید کی کرن نظرآ رہی ہے، اگلے چند ماہ میں حالات سنبھل جائیں گے، ریلیف اور رہائی بھی ہو گی، اصل ایشوعمران خان کی گارنٹی کا ہو گا.
(جاری ہے)
ایک انٹرویو میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکی سسٹم کوزنگ لگ گیا،ٹرمپ نے اس سسٹم کوجھنجھوڑ دیا، ڈونلڈٹرمپ کا صدربننا خوش آئند ہے،انہوں نے امریکا کی خامیوں کوبے نقاب کردیا ہے اور امریکا کی غلط پالیسیوں کوریورس کررہا ہے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جنگوں کوختم اورنئی جنگیں نہیں چھیڑے گا، ڈونلڈ ٹرمپ امریکن اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ نہیں، امریکن اسٹیبلشمنٹ کولڈ وارچاہتی ہے، امریکی سسٹم کوزنگ لگ گیا، ٹرمپ نے اس سسٹم کوجھنجھوڑ دیا. انہوں نے کہا کہ امریکہ صدر پیوٹن کودشمن نہیں سمجھتا، جوبائیڈن کے دورمیں بھارت کوکھلی چھٹی ملی تھی، بھارت کی ساری پالیسیاں فیل ہوچکی ہیں، ایک لاکھ بھارتی میکسیکو بارڈر سے پکڑے گئے ہیں، نریندرمودی ٹرمپ کے آنے سے دباﺅ میں ہیں مشاہد حسین سید نے کہا کہ کشمیرایشوپرڈونلڈ ٹرمپ نے ثالثی کا رول ادا کرنے کا کہا تھا پاکستانی حکومت کو ان کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کا معاملہ اٹھانا چاہیے، امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر کھل کربات کی تھی. ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن انتظامیہ کی نالائقی ہے کہ وہ 7ارب ڈالرکا اسلحہ افغانستان چھوڑ گئے، ماضی میں جب بھی امریکا سے کال آئی ہم لیٹ گئے، کال آنے سے پہلے وہ کام کر لینا چاہیے جو ہمارے مفاد میں ہے، ڈونلڈ ٹرمپ غیرروایتی آدمی ہیں انہیں ہلکا نہ لیں، ان کی کی پالیسیاں اس کی اپنی سوچ کے مطابق ہوتی ہیں. مشاہد حسین سید نے پی ٹی آئی مذاکراتی کے حوالے سے کہا کہ حکومتی مذاکرات تونیٹ پریکٹس گپ شپ تھی، اصل مذاکرات بیک چینل ہو رہے ہیں، گیٹ نمبر چار اور804 میں زیادہ فرق نہیں ہے، مجھے امید کی کرن نظرآ رہی ہے، اگلے چند ماہ میں حالات سنبھل جائیں گے، ریلیف اور رہائی بھی ہو گی، اصل ایشوعمران خان کی گارنٹی کا ہو گا. مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے دو گارنٹر ہو سکتے ہیں ایک صدر ڈونلڈ ٹرمپ، دوسرا طیب اردوان ہوں گے، طیب اردوان کی پاکستان میں سب عزت کرتے ہیں ان کے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ سے بھی بڑے اچھے تعلقات ہیں، ترکیہ کے صدر طیب اردوان رول ادا کر سکتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی اورسیاسی چپقلش بڑھ رہی ہے 2025میں ملک میں استحکام آجائے گا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مشاہد حسین سید نے مسئلہ کشمیر پر نے کہا کہ ثالثی کا
پڑھیں:
پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
کانگریس نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا تھا۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ جس تجارتی معاہدے کی بات امریکا کے ساتھ کی جا رہی تھی، وہ اب ایک ’آزمائش‘ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ بھارت نومبر 2025 میں کواڈ سمٹ کی میزبانی کرے گا، جو اب ممکن نہیں۔
’ایک وقت یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھارت ان اولین ممالک میں ہوگا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا، لیکن وہ مبینہ معاہدہ اب ایک آزمائش بن چکا ہے۔‘
جے رام رمیش کے مطابق امریکا کو ہونے والی برآمدات میں کمی آرہی ہے، جس سے یہاں روزگار کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔
رمیش نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے 57ویں بار یہ وضاحت دہرائی ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کو کیوں اور کیسے ’اچانک اور غیر متوقع طور پر‘ روکا گیا، جس کی پہلی اطلاع نئی دہلی کے بجائے واشنگٹن سے آئی تھی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
انہوں نے صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں سابق امریکی صدر نے پھر یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا۔
صدر ٹرمپ نے ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹیرف اور تجارت نہ ہوتی، تو وہ اس نوعیت کے معاہدے نہیں کر سکتے تھے۔
ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ امریکی کاروبار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھا۔
’پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مداخلت نہ کرتے، تو آج لاکھوں لوگ مر چکے ہوتے۔‘
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب
ٹرمپ نے مزید کہا کہ جہاز مار گرائے جا رہے تھے اور وہ ایک بہت خوفناک جنگ بننے جا رہی تھی۔
’میں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے کہا کہ اگر تم لوگوں نے جلد کوئی معاہدہ نہ کیا، تو تم امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر پاؤ گے۔‘
مزید پڑھیں:
صدر ٹرمپ کے مطابق دونوں امریکا کے ساتھ بڑا کاروبار کرتے ہیں، دونوں عظیم رہنما تھے، انہوں نے معاہدہ کر لیا اور جنگ رک گئی یہ ایک ایٹمی جنگ بن سکتی تھی۔
کانگریس نے وزیرِاعظم نریندر مودی پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ دہرا رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا، مگر مودی اب تک خاموش ہیں۔
مزید پڑھیں:
اپوزیشن پارٹی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی کے ایک پرانے بیان کے حوالے سے کہا کہ خودساختہ رہنما اب اب پوری طرح سمٹ چکے ہیں اور ان کی ’56 انچ کی چھاتی‘ اب بھی خاموش ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا۔
دوسری جانب بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کے خاتمے اور جنگ بندی کا فیصلہ دونوں ممالک کی فوجوں کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہِ راست بات چیت کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
صدر ٹرمپ