غزہ جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کا مغربی کنارے میں جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔

عرب میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں ایک نوجوان اور معمر شخص کو شہید کردیا جبکہ جنین کیمپ میں 23 گھروں کو دھماکے سے تباہ کردیا، دھماکوں سے جنین کے سرکاری ہسپتال کوبھی شدید نقصان پہنچا۔

میڈیا ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد مغربی کنارے میں اب تک صیہونی فورسز کے حملوں میں 27 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، اسرائیلی فوج نے جنین آپریشن میں 15 ہزار فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کردیا۔ دوسری جانب حماس کا اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں پر ردعمل میں کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں گھروں کو تباہ کرنا جنگ جاری رکھنے کا ثبوت ہے، اسرائیل کی بڑھتی کارروائیاں مجرمانہ اقدام کی عکاسی کرتی ہیں نیز عالمی برادری کی خاموشی اسرائیلی جنگی جرائم کو جاری رکھنے کا جواز فراہم کررہی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تنقید دن بدن بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انقرہ ہر عالمی فورم پر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر نے صدارتی محل میں اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل امن کو سبوتاژ کر رہا ہے اور غزہ میں جاری کارروائی نسل کشی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس سے نہ صرف فلسطین بلکہ خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔

رجب طیب ایردوان نے واضح کیا کہ ترکیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کی آواز بنے گا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کو ہم اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔

انہوں نے قطر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے دیگر ممالک اور امن عمل کو بھی متاثر کیا ہے، اسلامی دنیا اسرائیل کے خلاف یک آواز ہے اور اس مشکل وقت میں فلسطینی قیادت کو بھی متحد ہونا ہوگا تاکہ دنیا بھر میں ان کا موقف زیادہ مؤثر انداز میں پیش ہو سکے۔

ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔

خیال رہےکہ  ترکیہ ماضی میں بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں نمایاں اقدامات کرتا رہا ہے، جن میں 2010ء کا غزہ فلوٹیلا واقعہ بھی شامل ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے قافلے پر حملہ کر کے کئی ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا، اسی طرح ترکیہ نے بارہا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کو امداد فراہم کی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی برادری میں آواز بلند کی۔

موجودہ صورتحال میں غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدستور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مغربی کنارے میں اردنی ٹرک ڈرائیور کی فائرنگ، دو اسرائیلی ہلاک
  • فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
  • مسجد، اسپتال اور رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر، 83 فلسطینی شہید
  • غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
  • اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملے بڑھا دیے، 24 گھنٹوں میں مزید 98 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • اسرائیلی فوج کی غزہ شہر میں زمینی کارروائیاں، مزید 90 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • اسرائیل کی خطے میں جارحیت تھم نہ سکی، یمن کی الحدیدہ بندرگاہ پر وحشیانہ فضائی حملہ
  • اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار